Ashraf-ul-Hawashi - An-Nisaa : 22
وَ لَا تَنْكِحُوْا مَا نَكَحَ اٰبَآؤُكُمْ مِّنَ النِّسَآءِ اِلَّا مَا قَدْ سَلَفَ١ؕ اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةً وَّ مَقْتًا١ؕ وَ سَآءَ سَبِیْلًا۠   ۧ
وَلَا : اور نہ تَنْكِحُوْا : نکاح کرو مَا نَكَحَ : جس سے نکاح کیا اٰبَآؤُكُمْ : تمہارے باپ مِّنَ : سے النِّسَآءِ : عورتیں اِلَّا : مگر مَا قَدْ سَلَفَ : جو گزر چکا اِنَّهٗ : بیشک وہ كَانَ : تھا فَاحِشَةً : بےحیائی وَّمَقْتًا : اور غضب کی بات وَسَآءَ : اور برا سَبِيْلًا : راستہ (طریقہ)
اور جن عورتوں کو تمہارے پاب نکاح میں لائے اگر ان سے صحبت نہ کی ہو ان سے تم نکاح نہ کرو مگر جو جاہلیت کے زمانہ میں ہوچکا بیشک یہ کام بڑی بےحیائی اور غضب کا ہے اور براطریق ہے3
3 جاہلیت کے دستو رکے مطا بق بیٹے کے لیے باپ کی منکو حہ (سوتیلی ماں) سے شادی کرلینا چائز تھا۔ چناچہ حضرت قیس ؓ نے اسلت نے اپنے والد کی وفات پر جب اپنی سوتیلی ماں سے نکاح کرنا چاہا تو اس پر یہ آیت نازل ہوئی اور اسے سخت حرام قرار دیا۔ (ابن کثیر) حدیث سے ثابت ہے کہ ایسا نکاح کرنے والا واجب القتل ہے۔ (مسند احمد )
Top