Ashraf-ul-Hawashi - An-Nisaa : 42
یَوْمَئِذٍ یَّوَدُّ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا وَ عَصَوُا الرَّسُوْلَ لَوْ تُسَوّٰى بِهِمُ الْاَرْضُ١ؕ وَ لَا یَكْتُمُوْنَ اللّٰهَ حَدِیْثًا۠   ۧ
يَوْمَئِذٍ : اس دن يَّوَدُّ : آرزو کریں گے الَّذِيْنَ : وہ لوگ كَفَرُوْا : انہوں نے کفر کیا وَعَصَوُا : اور نافرمانی کی الرَّسُوْلَ : رسول لَوْ تُسَوّٰى : کاش برابر کردی جائے بِهِمُ : ان پر الْاَرْضُ : زمین وَلَا : اور نہ يَكْتُمُوْنَ : چھپائیں گے اللّٰهَ : اللہ حَدِيْثًا : کوئی بات
اس دن جن لوگوں نے کفر کیا پیغمبر کی نافرمانی کی وہ آرزو کریں گے کاش وہ زمین میں سما جائیں اور زمین پر برابر ہوجائے گ 7 او 5 اللہ سے کوئی بات چھپانہ سکیں اور ان کے ہاتھ پاؤں گواہی دی گے8
7 اوپر کی آیتوں میں قیامت کے دن ظلم کی نفی اور کئی گہا اجر کا وعدہ فرمایا اب یہاں بیان فرما جارہا ہے کہا اچھا یا برا بدلہ پیغمبر کی شہادت سے ملے گا جن کو اللہ تعالیٰ نے مخلوق پر حجت بنا کر بھیجا ہے۔ (کبیر) اس مقصود اکفار کو وعید سنانا ہے جو اس موقعہ پر آزاد کرنیگے کاش ہم آدمی نہ ہوتے اور زمین میں مل کر خاک ہوجاتے۔ دیکھئے سورت النبا : 40 بقرۃ : 143 ۔ (ابن کثیر)8 کفار کے متعلق یہ بھی ہے کہ وہ اپنے شرک سے انکار کرینگے (الا نعام :23) مگر یہ آیت اس کے خلاف نہیں ہے کہ انکار کے بعد جب ان کے ہاتھ پاوں ان کے خلاف گواہی دینگے۔ ( سورت فصٰلت آیت :21 ۔ 23) تو پھر اللہ تعالیٰ سے کوئی بات نہیں چھپا سکیں گے . اور علما نے یہ بھی لکھا ہے کہ قیامت کے دن بہت سے مواقع ہو نگے، کسی موقع پر وہ انکا کرے گے اور دسرے موقع پر اپنے شرک اور بدا عمالی پر افسوس کرینگے۔ (دیکھئے سورت الا نعام : کبیر۔ ابن کثیر )
Top