Ashraf-ul-Hawashi - Al-A'raaf : 166
فَلَمَّا عَتَوْا عَنْ مَّا نُهُوْا عَنْهُ قُلْنَا لَهُمْ كُوْنُوْا قِرَدَةً خٰسِئِیْنَ
فَلَمَّا : پھر جب عَتَوْا : سرکشی کرنے لگے عَنْ : سے مَّا نُهُوْا : جس سے منع کیے گئے تھے عَنْهُ : اس سے قُلْنَا : ہم نے حکم دیا لَهُمْ : ان کو كُوْنُوْا : ہوجاؤ قِرَدَةً : بندر خٰسِئِيْنَ : ذلیل و خوار
پھر جب وہ منع کیے ہوئے کام میں حد سے بڑھ گئے (اور منع کرنے والوں کی ایک نہ سنی) تو ہم نے حکم دے دیا دھتکارے ہوئے بندر بن جاؤ10
10 مفسرین کا اس بارے میں اختلاف ہے کہ آیا واقعی بندر بنا دیے گئے تھے یا ان میں صرف بندروں جیسی صفات پیدا کردی گئی تھیں بظاہر نظم قرآن سے معلوم ہو تو ہے کہ اسن کا یہ مسخ ہونا اخلاقی نہیں بلکہ جسمانی تھا۔ حضرت ابن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ مسخ ہونے کے بعد وہ صرف تین دن زندہ ان کی کوئی نسل نہیں چلی۔ ( ابن کثیر) بعض کہتے ہیں کہ پہلے ان پر نافرمانی کی وجہ سے عذاب بھیجا گیا جیسا کہ یہاں بعذاب بیئس فرمایا ہے لیکن جب اس پر بھی باز نہ آئے تو انہیں مسخ کی سزا دی گئی اور بعض کہتے ہیں کہ عذاب بئیس سے مراد یہی مسخ ہے واللہ اعلم ( فتح القدیر )
Top