Asrar-ut-Tanzil - Al-Kahf : 54
وَ لَقَدْ صَرَّفْنَا فِیْ هٰذَا الْقُرْاٰنِ لِلنَّاسِ مِنْ كُلِّ مَثَلٍ١ؕ وَ كَانَ الْاِنْسَانُ اَكْثَرَ شَیْءٍ جَدَلًا
وَلَقَدْ صَرَّفْنَا : اور البتہ ہم نے پھیر پھیر کر بیان کیا فِيْ : میں هٰذَا الْقُرْاٰنِ : اس قرآن لِلنَّاسِ : لوگوں کے لیے مِنْ : سے كُلِّ مَثَلٍ : ہر (طرح) کی مثالیں وَكَانَ : اور ہے الْاِنْسَانُ : انسان اَكْثَرَ شَيْءٍ : ہر شے سے زیادہ جَدَلًا : جگھڑنے والا
اور یقینا ہم نے اس قرآن میں لوگوں کے لئے ہر طرح کی مثال بیان فرمائی ہے اور انسان سب چیزوں سے بڑھ کر جھگڑا کرنیوالا ہے
(رکوع نمبر 8) اسرارومعارف لوگوں کو اللہ جل جلالہ کے نبی ﷺ کی نافرمانی کرکے اپنے کو ہلاکت میں نہ ڈالنا چاہئے مگر ان کا حال تو ایسا ہے گویا جب اللہ نے احسان فرما کر اپنے رسولوں کے ذریعے سے ہدایت پہنچا دی تو یہ بجائے اللہ سے بخشش مانگنے کے جس کا طریقہ ایمان لانا تھا الٹا پہلی تباہ ہونے والی قوموں جیسے عذاب کا انتظار کر رہے ہیں یا یہ چاہتے ہیں کہ اللہ جل جلالہ کا عذاب انہیں سیدھے سامنے آلے ، جبکہ انبیاء کو ثبوت نبوت کے لیے معجزات اور لوگوں کی ہدایت کیلئے واضح قوانین عطا ہوتے ہیں تو یہ لوگ ناحق جھگڑا کھڑا کرنے کے لیے باتیں بناتے ہیں کہ شاید اس طرح حق کو ٹال سکیں گے اور جواب نہ پا کر مذاق اڑاتے ہیں ، دلائل کا جواب تو ہے نہیں نہ دے سکتے ہیں تو ٹھٹھہ کرتے ہیں ۔ مگر یاد رکھو جو بھی ایسا کرتا ہے وہ بڑا ظلم کرتا ہے کہ اسے اللہ جل جلالہ کے احکام پہنچائے جائیں مگر وہ ان سے منہ پھیرلے آخر یہ کس بات پہ اکڑتے ہیں کیا یہ اپنا کردار بھی فراموش کر بیٹھے اور انہیں یہ بھی یاد نہیں کہ کل ان کے اپنے اعمال بد ہی تو ان کے سامنے ہوں گے ۔ (گناہ اور کفر سے دل پہ پردہ پڑجاتا ہے اور نیکی کی عظمت واہمیت نگاہ سے مٹ جاتی ہے) مگر یہ کیا دیکھ سکیں گے کہ ان کے کفر اور گناہوں کے باعث ہم نے ان کے دلوں پر پردہ ڈال دیا ہے ، لہذا بھلائی کو یہ سمجھ ہی نہیں سکتے اور ان کی سماعت کو حق سننے کی استعداد سے محروم کردیا گیا ہے اگر تو انہیں ہدایت کی طرف بلاتا بھی رہے تو اب کبھی ہدایت نہ پا سکیں گے کہ نہ تو دعوت سن سکتے ہیں اور نہ راہ ہدایت کی خوبی دیکھ سکتے ہیں ۔ اس سب کے باوجود بھی تیرا پروردگار بہت بخشش اور بڑی رحمت والا ہے ورنہ ان کا کردار تو ایسا ظالمانہ تھا کہ انہیں فورا پکڑا جاتا اور ان پر عذاب نازل کردیا جاتا کہ اللہ کو چھوڑ کر ابلیس کو دوست بنا کر اس کی اطاعت کرتے ہیں مگر انہیں پھر مہلت دے دی اور ان سب کے لیے بھی موت کا بھی اور حساب کا بھی ایک وقت مقرر کردیا مگر اس وعدے سے ہرگز نہ بھاگ سکیں گے اور نہ سرک جانے کا کوئی راستہ پائیں گے پہلے ایسی بستیاں اور ان کے نشان عبرت کے لیے ابھی موجود ہیں جن کے رہنے والوں نے ظلم کئے گمراہی اختیار کی تو اللہ جل جلالہ نے انہیں تباہ وبرباد کردیا اور ان کو بھی مہلت دی گئی مگر جب مقررہ وقت آیا تو تباہ ہوگئے ۔
Top