Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Maarif-ul-Quran - Al-Baqara : 20
اُحِلَّ لَكُمْ لَیْلَةَ الصِّیَامِ الرَّفَثُ اِلٰى نِسَآئِكُمْ١ؕ هُنَّ لِبَاسٌ لَّكُمْ وَ اَنْتُمْ لِبَاسٌ لَّهُنَّ١ؕ عَلِمَ اللّٰهُ اَنَّكُمْ كُنْتُمْ تَخْتَانُوْنَ اَنْفُسَكُمْ فَتَابَ عَلَیْكُمْ وَ عَفَا عَنْكُمْ١ۚ فَالْئٰنَ بَاشِرُوْهُنَّ وَ ابْتَغُوْا مَا كَتَبَ اللّٰهُ لَكُمْ١۪ وَ كُلُوْا وَ اشْرَبُوْا حَتّٰى یَتَبَیَّنَ لَكُمُ الْخَیْطُ الْاَبْیَضُ مِنَ الْخَیْطِ الْاَسْوَدِ مِنَ الْفَجْرِ١۪ ثُمَّ اَتِمُّوا الصِّیَامَ اِلَى الَّیْلِ١ۚ وَ لَا تُبَاشِرُوْهُنَّ وَ اَنْتُمْ عٰكِفُوْنَ١ۙ فِی الْمَسٰجِدِ١ؕ تِلْكَ حُدُوْدُ اللّٰهِ فَلَا تَقْرَبُوْهَا١ؕ كَذٰلِكَ یُبَیِّنُ اللّٰهُ اٰیٰتِهٖ لِلنَّاسِ لَعَلَّهُمْ یَتَّقُوْنَ
اُحِلَّ
: جائز کردیا گیا
لَكُمْ
: تمہارے لیے
لَيْلَةَ
: رات
الصِّيَامِ
: روزہ
الرَّفَثُ
: بےپردہ ہونا
اِلٰى
: طرف (سے)
نِسَآئِكُمْ
: اپنی عورتوں سے بےپردہ ہونا
ھُنَّ
: وہ
لِبَاسٌ
: لباس
لَّكُمْ
: تمہارے لیے
وَاَنْتُمْ
: اور تم
لِبَاسٌ
: لباس
لَّهُنَّ
: ان کے لیے
عَلِمَ
: جان لیا
اللّٰهُ
: اللہ
اَنَّكُمْ
: کہ تم
كُنْتُمْ
: تم تھے
تَخْتَانُوْنَ
: خیانت کرتے
اَنْفُسَكُمْ
: اپنے تئیں
فَتَابَ
: سو معاف کردیا
عَلَيْكُمْ
: تم کو
وَعَفَا
: اور در گزر کی
عَنْكُمْ
: تم سے
فَالْئٰنَ
: پس اب
بَاشِرُوْھُنَّ
: ان سے ملو
وَابْتَغُوْا
: اور طلب کرو
مَا كَتَبَ
: جو لکھ دیا
اللّٰهُ
: اللہ
لَكُمْ
: تمہارے لیے
وَكُلُوْا
: اور کھاؤ
وَاشْرَبُوْا
: اور پیو
حَتّٰى
: یہاں تک کہ
يَتَبَيَّنَ
: واضح ہوجائے
لَكُمُ
: تمہارے لیے
الْخَيْطُ
: دھاری
الْاَبْيَضُ
: سفید
مِنَ
: سے
لْخَيْطِ
: دھاری
الْاَسْوَدِ
: سیاہ
مِنَ
: سے
الْفَجْرِ
: فجر
ثُمَّ
: پھر
اَتِمُّوا
: تم پورا کرو
الصِّيَامَ
: روزہ
اِلَى
: تک
الَّيْلِ
: رات
وَلَا
: اور نہ
تُبَاشِرُوْھُنَّ
: ان سے ملو
وَاَنْتُمْ
: جبکہ تم
عٰكِفُوْنَ
: اعتکاف کرنیوالے
فِي الْمَسٰجِدِ
: مسجدوں میں
تِلْكَ
: یہ
حُدُوْدُ
: حدیں
اللّٰهِ
: اللہ
فَلَا
: پس نہ
تَقْرَبُوْھَا
: اس کے قریب جاؤ
كَذٰلِكَ
: اسی طرح
يُبَيِّنُ
: واضح کرتا ہے
اللّٰهُ
: اللہ
اٰيٰتِهٖ
: اپنے حکم
لِلنَّاسِ
: لوگوں کے لیے
لَعَلَّهُمْ
: تاکہ وہ
يَتَّقُوْنَ
: پرہیزگار ہوجائیں
حلال ہوا تم کو روزہ کی رات میں بےحجاب ہونا اپنی عورتوں سے وہ پوشاک ہیں تمہاری اور تم پوشاک ہو ان کی اللہ کو معلوم ہے کہ تم خیانت کرتے تھے اپنی جانوں سے سو معاف کیا تم کو اور درگذر کی تم سے پھر ملو اپنی عورتوں سے اور طلب کرو اس کو جو لکھ دیا ہے اللہ نے تمہارے لئے اور کھاؤ اور پیو جب تک کہ صاف نظر آئے تم کو دھاری صبح کی جدا دھاری سیاہ سے، پھر پورا کرو روزہ کو رات تک، اور نہ ملو عورتوں سے جب تک کہ تم اعتکاف کرو مسجدوں میں یہ حدیں باندھی ہوئی ہیں اللہ کی، سو ان کے نزدیک نہ جاؤ اسی طرح بیان فرماتا ہے اللہ اپنی آیتیں لوگوں کے واسطے تاکہ وہ بچتے رہیں۔
خلاصہ تفسیر
حکم چہارم رمضان کی راتوں میں جماع
اس آیت روزہ کے بقیہ احکام کی کچھ تفسیر مذکور ہے تم لوگوں کے واسطے روزہ کی شب میں اپنی بیبیوں سے مشغول ہونا حلال کردیا گیا (اور پہلے جو اس سے ممانعت تھی وہ موقوف کی گئی) کیونکہ (بوجہ قرب واتصال کے) وہ تمہارے (بجائے) اوڑھنے بچھونے (کے) ہیں اور تم ان کے (بجائے) اوڑھنے بچھونے (کے) ہو خدا تعالیٰ کو (اس کی خبر تھی کہ تم (اس حکم الٰہی میں) خیانت (کر) کے گناہ میں اپنے کو مبتلا کر رہے تھے (مگر) خیر (جب تم معذرت سے پیش آئے تو) اللہ تعالیٰ نے تم پر عنایت فرمائی اور تم سے گناہ کو دھو دیا سو (جب اجازت ہوگئی تو) اب ان سے ملو ملاؤ اور جو (قانون اجازت) تمہارے لئے تجویز کردیا ہے (بےتکلف) اس کا سامان کرو اور (جس طرح شب صیام میں بی بی سے ہم بستری کی اجازت ہے اسی طرح یہ بھی اجازت ہے کہ تمام رات میں جب چاہو) کھاؤ (بھی) اور پیو (بھی) اس وقت تک کہ تم کو سفیدخط صبح (صادق کی روشنی) کا متمیز ہوجاوے سیاہ خط سے (یعنی رات کی تاریکی سے) تو پھر (صبح صادق سے) رات (آنے) تک روزہ کو پورا کیا کرو،
صبح کی سفیدی کا سفید خط رات کی تاریکی کے سیاہ خط سے متمیز ہوجانے سے مراد یہ ہے کہ صبح صادق یقینی طور سے ثابت ہوجائے،
حکم پنجم اعتکاف
اور ان بیبیوں (کے بدن) سے اپنا بدن بھی (شہوت کے ساتھ) مت ملنے دو جس زمانے میں کہ تم لوگ اعتکاف والے ہو (جو کہ) مسجدوں میں (ہوا کرتا ہے) یہ (سب احکام مذکورہ) خداوندی ضابطے ہیں سو ان (ضابطوں) سے (نکلنا تو کیسا) نکلنے کے نزدیک بھی مت ہونا (اور جس طرح اللہ تعالیٰ نے یہ احکام بیان کئے ہیں) اسی طرح اللہ تعالیٰ اپنے (اور) احکام بھی لوگوں (کی اصلاح) کے واسطے بیان فرمایا کرتے ہیں اس امید پر کہ وہ لوگ (احکام پر مطلع ہو کر ان احکام کے خلاف کرنے سے) پرہیز رکھیں۔
معارف و مسائل
اُحِلَّ لَكُمْ کے لفظ سے معلوم ہوا کہ جو چیز اس آیت کے ذریعہ حلال کی گئی ہے وہ اس سے پہلے حرام تھی صحیح بخاری وغیرہ میں بروایت براء بن عازب مذکور ہے کہ ابتداء میں جب رمضان کے روزے فرض کئے گئے تو افطار کے بعد کھانے پینے اور بیبیوں کے ساتھ اختلاط کی صرف اس وقت تک اجازت تھی جب تک سو نہ جائے سو جانے کے بعد یہ سب چیزیں حرام ہوجاتی تھیں بعض صحابہ کرام کو اس میں مشکلات پیش آئیں۔ قیس بن صرمہ انصاریٰ دن بھر مزدوری کرکے افطار کے وقت گھر پہنچنے تو گھر میں کھانے کے لئے کچھ نہ تھا، بیوی نے کہا کہ میں کہیں سے کچھ انتظام کرکے لاتی ہوں جب وہ واپس آئی تو دن بھر کے تکان کی وجی سے ان کی آنکھ لگ گئی اب بیدار ہوئے تو کھانا حرام ہوچکا تھا اگلے دن اسی طرح روزہ رکھا، دوپہر کو ضعف سے بیہوش ہوگئے (ابن کثیر) اسی طرح بعض صحابہ سونے کے بعد اپنی بیبیوں کے ساتھ اختلاط میں مبتلا ہو کر پریشان ہوئے ان واقعات کے بعد یہ آیت نازل ہوئی جس میں پہلا حکم منسوخ کرکے غروب آفتاب کے بعد سے طلوع صبح صادق تک پوری رات میں کھانے پینے اور مباشرت کی اجازت دے دیگئی اگرچہ سو کر اٹھنے کے بعد ہو بلکہ سو کر اٹھنے کے بعد آخر شب میں سحری کھانا سنت قرار دیا گیا جس کا ذکر روایات حدیث میں واضح ہے اس آیت میں اسی حکم کا بیان کیا گیا ہے،
رَّفَثُ کے لفظی معنی اگرچہ عام ہیں ایک مرد بی بی سے اپنی خواہش پورا کرنے کے لئے جو کچھ کرتا یا کہتا ہے وہ سب اس میں شامل ہے لیکن باتفاق امت اس جگہ اس سے مراد جماع ہے۔
ثبوت احکام شرعیہ کے لئے قول رسول اللہ ﷺ بھی بحکم قرآن ہے
اس آیت نے جس حکم کو منسوخ کیا ہے یعنی سوجانے کے بعد کھانے پینے وغیرہ کی حرمت کو، یہ حکم قرآن میں کہیں مذکور نہیں رسول اللہ ﷺ کی تعلیم سے صحابہ کرام اس حکم پر عمل کرتے تھے (کما راوہ احمد فی مسندہ) اسی کو اس آیت نے حکم الہی قرار دے کر منسوخ کیا گیا اس سے یہ بھی معلوم ہوگیا کہ سنت سے ثابت شدہ بعض احکام کو قرآن کے ذریعہ بھی منسوخ کیا جاسکتا ہے (جصاص وغیرہ)
سحری کھانے کا آخری وقت
حَتّٰى يَتَبَيَّنَ لَكُمُ الْخَيْطُ الْاَبْيَضُ اس آیت میں رات کی تاریکی کو سیاہ خط اور صبح کی روشنی کو سفید خط کی مثال سے بتلا کر روزہ شروع ہونے اور کھانا پینا حرام ہوجانے کا صحیح وقت متعین فرمادیا اور اس میں افراط وتفریط کے احتمالات کو ختم کرنے کے لئے حَتّٰى يَتَبَيَّنَ کا لفظ بڑھا دیا جس میں یہ بتلایا گیا ہے کہ نہ تو وہمی مزاج لوگوں کی طرح صبح صادق سے کچھ پہلے ہی کھانے پینے وغیرہ کو حرام سمجھو اور نہ ایسی بےفکری اختیار کرو کہ صبح کی روشنی کا یقین ہوجانے کے باوجود کھاتے پیتے رہو بلکہ کھانے پینے کو حرام سمجھنا درست نہیں اور تیقن کے بعد کھانے پینے میں مشغول رہنا بھی حرام اور روزے کے لئے مفسد ہے اگرچہ ایک ہی منٹ کے لئے ہو سحری کھانے میں وسعت اور گنجائش صرف اسی وقت تک ہے جب تک صبح صادق کا یقین نہ ہو بعض صحابہ کرام کے ایسے واقعات کو بعض کہنے والوں نے اس طرح بیان کیا کہ سحری کھاتے ہوئے صبح ہوگئی اور وہ بےپروائی سے کھاتے رہی یہ اسی پر مبنی تھا کہ صبح کا یقین نہیں ہوا تھا اس لئے کہنے والوں کی جلد بازی سے متاثر نہیں ہوئے۔
ایک حدیث میں رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ حضرت بلال کی اذان تمہیں سحری کھانے سے مانع نہ ہونی چاہئے کیونکہ وہ رات سے اذن دیدیتے ہیں، اس لئے تم بلال کی اذان سن کر بھی اس وقت تک کھاتے پیتے رہو جب تک ابن ام مکتوم کی اذان نہ سنو کیونکہ وہ ٹھیک طلوع صبح صادق پر اذان دیتے ہیں (بخاری ومسلم)
اس حدیث کے ناتمام نقل کرنے سے بعض معاصرین کو یہ غلط فہمی پیدا ہوگئی کہ اذان فجر کے بعد بھی کچھ دیر کھایا پیا جائے تو مضائقہ نہیں اور جس شخص کی آنکھ دیر میں کھلی کہ صبح کی اذان ہورہی تھی اس کے لئے جائز کردیا کہ وہ جلدی جلدی کچھ کھالے حالانکہ اسی حدیث میں واضح طور پر بتلا دیا گیا ہے کہ اذان ابن ام مکتوم جو ٹھیک طلوع فجر کے ساتھ ہوتی تھی اس پر کھانے سے رک جانا ضروری ہے اس کے علاوہ قرآن کریم نے خود جو حدبندی فرما دی ہے وہ طلوع صبح کا تیقن ہے اس کے بعد ایک منٹ کے لئے بھی کھانے پینے کی اجازت دینا نص قرآن کی خلاف ورزی ہے صحابہ کرام اور اسلاف امت سے جو افطار وسحر میں مساہلت کی روایات منقول ہیں ان سب کا محل نص قرآن کے مطابق یہی ہوسکتا ہے کہ تیقن صبح صادق سے پہلے پہلے زیادہ احتیاطی تنگی اختیار نہ کی جائے امام ابن کثیر نے بھی اس روایات کو اسی بات پر محمول فرمایا ہے ورنہ نص قرآنی کی صریح مخالفت کو کون مسلمان برداشت کرسکتا ہے اور صحابہ کرام سے تو اس کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا خصوصاً جبکہ قرآن کریم نے اسی آیت کے اخیر میں تِلْكَ حُدُوْدُ اللّٰهِ کے ساتھ فَلَا تَقْرَبُوْھَا فرما کر خاص احتیاط کی تاکید بھی فرمادی ہے،
مسئلہیہ سب کلام ان لوگوں کے بارے میں ہے جو ایسے مقام پر ہیں جہاں سے صبح صادق کو بچشم خود دیکھ کر یقین حاصل کرسکتے ہیں اور مطلع بھی صاف ہے اور وہ صبح صادق کی ابتدائی روشنی کی پہچان بھی رکھتے ہیں تو ان پر لازم ہے کہ براہ راست افق کو دیکھ کر عمل کریں اور جہاں یہ صورت نہ ہو مثلا کھلا ہوا افق سامنے نہیں یا مطلع صاف نہیں یا اس کو صبح صادق کی پہچان نہیں اس لئے وہ دوسرے آثار و علامات یا ریاضی حسابات کے ذریعہ وقت کا تعین کرتے ہیں ظاہر ہے کہ ان کے لئے کچھ وقت ایسا آئے گا کہ صبح صادق کا ہوجانا مشکوک ہو یقینی نہ ہو، ایسے لوگوں کو مشکوک حالت میں کیا کرنا چاہئے، اس کے متعلق امام جصاص نے احکام القرآن میں فرمایا کہ اس حالت میں اصل تو یہی ہے کہ کھانے پینے پر اقدام نہ کرے، لیکن مشکوک حالت میں تحقیق سے یہ ثابت ہوگیا کہ اس وقت صبح ہوچکی تھی تو قضاء اس کے ذمہ لازم ہے جیسے شروع رمضان میں چاند نظر نہ آیا اور لوگوں نے روزہ نہیں رکھا مگر بعد میں شہادت سے 29 کا چاند ثابت ہوگیا تو جن لوگوں نے اس دن کو شعبان کی تیسویں تاریخ سمجھ کر روزہ نہیں رکھا تھا وہ گنہگار تو نہیں ہوئے مگر اس روزے کی قضاء ان پر باتفاق لازم ہے اسی طرح بادل کے دن میں غروب کے گمان پر روزہ افطار کرلیا بعد میں آفتاب نکل آیا تو یہ شخص گناہگار تو نہیں مگر قضاء اس پر واجب ہے،
امام جصاص کے اس بیان سے یہ بات واضح ہوگئی کہ جس شخص کی آنکھ دیر میں کھلی اور عام طور پر صبح کی اذان ہوئی تھی جس سے صبح ہونے کا یقین لازمی ہے وہ جان بوجھ کر اس وقت کچھ کھائے گا تو وہ گناہگار بھی ہوگا اور قضاء بھی اس پر لازم ہوگی اور مشکوک حالت میں کھائے گا تو گناہ ساقط ہوجائے گا مگر قضاء ساقط نہ ہوگی اور کسی نہ کسی درجہ میں کراہت بھی ہوگی،
اعتکاف اور اس کے مسائل
اعتکاف کے لغوی معنی کس جگہ ٹھہرنے کے ہیں اور اصطلاح قرآن وسنت میں خاص شرائط کے ساتھ مسجد میں ٹھرنے اور قیام کرنے کا نام اعتکاف ہے، لفظ فِي الْمَسٰجِدِ کے عموم سے ثابت ہوا کہ اعتکاف ہر مسجد میں ہوسکتا جس میں جماعت ہوتی ہو غیر آباد مسجد جہاں جماعت نہ ہوتی ہو اس میں اعتکاف درست نہیں یہ شرط درحقیقت مسجد کے مفہوم ہی سے مستفاد ہے کیونکہ مساجد کے بنانے کا اصل مقصدجماعت کی نماز ہے ورنہ تنہا نماز تو ہر جگہ دکان مکان وغیرہ میں ہوسکتی ہے۔
مسئلہروزے کی رات میں کھانا پینا، بی بی سے مباشرت سب کا حلال ہونا اوپر بیان ہوا ہے حالت اعتکاف میں میں کھانے پینے کا تو وہی حکم ہے جو سب کے لئے ہے مگر مباشرت نساء کے معاملہ میں الگ ہے کہ وہ رات میں بھی جائز نہیں اس لئے اس آیت میں اسی کا حکم بتایا گیا ہے،
مسئلہاعتکاف کے دوسرے مسائل کہ اس کے ساتھ روزہ شرط ہے اور یہ کہ اعتکاف میں مسجد سے نکلنا بغیر حاجت طبعی یا شرعی کے جائز نہیں کچھ اسی لفظ اعتکاف سے مستفاد ہیں کچھ رسول اللہ ﷺ کے قول وفعل سے،
روزے کے معاملے میں احتیاط کا حکم
آخر آیت میں تِلْكَ حُدُوْدُ اللّٰهِ فَلَا تَقْرَبُوْھَا فرما کر اشارہ کردیا کہ روزے میں کھانے پینے اور مباشرت کی جو ممانعت ہے یہ اللہ تعالیٰ کے حدود ہیں ان کے قریب بھی مت جاؤ کیونکہ قریب جانے سے حد شکنی کا احتمال ہے اسی لئے روزہ کی حالت میں کلی کرنے میں مبالغہ کرنا مکروہ ہے، جس سے پانی اندر جانے کا خطرہ ہو منہ کے اندر کوئی دوا استعمال کرنا مکروہ ہے بی بی سے بوس وکنار مکروہ ہے اسی طرح سحری کھانے میں احتیاط وقت ختم ہونے سے دو چار منٹ پہلے ختم کرنا اور افطار میں دو تین منٹ مؤ خر کرنا بہتر ہے اس میں بےپروائی اور سہل انگاری اس ارشاد خداوندی کے خلاف ہے،
Top