Asrar-ut-Tanzil - Yaseen : 51
وَ نُفِخَ فِی الصُّوْرِ فَاِذَا هُمْ مِّنَ الْاَجْدَاثِ اِلٰى رَبِّهِمْ یَنْسِلُوْنَ
وَنُفِخَ : اور پھونکا جائے گا فِي الصُّوْرِ : صور میں فَاِذَا هُمْ : تو یکایک وہ مِّنَ : سے الْاَجْدَاثِ : قبریں اِلٰى رَبِّهِمْ : اپنے رب کی طرف يَنْسِلُوْنَ : دوڑیں گے
اور (دوبارہ) صور پھونکا جائے گا تو یہ فوراً قبروں سے (نکل کر) اپنے پروردگار کی طرف دوڑ پڑیں گے
رکوع نمبر 4 ۔ آیات 51 تا 67: اسرار و معارف : چنانچہ جب دوبارہ صور پھونکا جائے گا تو اپنی اپنی قبروں سے اٹھ کر اللہ کے حضور چل پڑیں گے یعنی وہ ایسا قادر ہے کہ ایک چنگھاڑ سے ہر شے تباہ کردے گا تو پھر ایک چنگھاڑ یا سخت آواز ہی سب مردہ جسموں کے ذرات کو یکجا کرکے زندہ بھی کردے گی اور ہر فرد چاہے یا نہ چاہے مگر رواں اللہ کی بارگاہ کی طرف ہی ہوگا جہاں سب کی پیشی ہوگی تب پریشان حال یہ کہہ رہے ہوں گے کہ ہمیں کس نے اٹھا دیا اگرچہ برزخ میں بھی کفار عذاب میں ہوں گے۔ مگر میدان حشر کی ہیبت کے سامنے کہیں گے یہاں سے وہاں ہی ٹھیک تھے یہ کس نے ہمیں ان ٹھکانوں سے نکال کھڑا کیا ہے تو جواب آئے گا فرشتے یا مومنین کہہ دیں گے کہ یہی وہ گھڑی ہے جس کا وعدہ اس اللہ نے جس کی رحمت بےپایاں ہے تم دنیا میں مستفید ہوتے رہے کیا تھا اور جو خبر انبیاء و رسل دیتے تھے وہی سچ تھی آج سامنے آگئی اور یہ سب کچھ کرنے کے لیے یعنی ساری مخلوق کو جمع کرنے کے لیے کوئی لمبا اہتمام نہیں ہوگا محض صور پھونکے جانے کی آواز سب کو زندہ بھی کردے گی اور پکڑ کر اللہ کے حضور کھڑے بھی کردئیے جائیں گے۔ تو ارشاد ہوگا کہ یاد رکھو آج کسی کے ساتھ کوئی زیادتی نہ ہوگی کہ یہ دنیا کی یا انسانی عدالت نہیں کہ کبھی عمدا اور کبھی بھولے سے کسی سے زیادتی ہوجائے یہاں ہرگز کسی کے ساتھ بھی کوئی زیادتی نہ ہوگی ہاں تمہارے ہر عمل کا بدلہ دیا جائے گا جو کچھ تم نے خود اپنی پسند سے کیا وہ بھگتنا ہوگا۔ اس گھڑی جب یہ ہیبت ناک منظر ہوگا اور لوگ تڑپ رہے ہوں گے اہل جنت یعنی مومن اور اطاعت گزار بندے اس سب حال سے الگ بڑے مزے سے گپ شپ کر رہے ہوں گے جیسے وہ لمبی مسافت طے کرکے منزل پر پہنچ کر سفر اور صعوبت سفر سے سبکدوش ہو کر آپس میں ہنس کھیل رہے ہوں وہ ان کی بیویاں مزیدار سایہ میں تختوں پر گاؤ تکیے لگا کر بیٹھے ہوں گے۔ یاد رہے بیویاں بھی مومن اور اطاعت گزار ہوں گی کہ یہ سب لوگ اصحب الجنۃ یعنی جنت کے مستحق لوگ ہوں گے اور کھانا پینا پھل میوے یا جو مانگیں گے یا چاہیں گے وہاں حاضر کیا جائے گا اور سب سے بڑی نعمت کہ اللہ بذات خود انہیں سلام کہیں گے کہ اے میرے اطاعت گزار بندے سلامتی ہو تم پر۔ آخرت اور جنت کی سب سے بڑی نعمت : آخرت کی نعمتوں میں میدان حشر کی ہیبت ناکی سے پناہ مل جانا پھر نجات پاجانا اور وہ بھی ایسی کہ لوگ حساب کے لیے پکڑے آئیں اور یہ بیٹھے گپ شپ کر رہے ہوں اور کھا پی رہے ہوں بہت بڑی نعمتیں ہیں مگر سب سے بڑی نعمت اللہ کی رضامندی اس کا خطاب اور اس کا دیدار ہوگا اس کی قدر عام مومن کو وہاں پہنچ کر معلوم ہوگی جبکہ دنیا میں انبیاء جانتے ہیں یا ولی اللہ اپنی حیثیت اور مقام کے ایک حد تک اس کی لذت سے آشنا ہوتے ہیں۔ لیکن اس سب سے پہلے اعلان کردیا جائے گا کہ اے گناہگارو یا عظمت باری کو تسلیم نہ کرنے والو آج کے روز اللہ کے اطاعت گزار بندوں سے الگ ہوجاؤ آج یوم حساب ہے اور سب سے ان کے اس حال کے مطابق سلوک ہوگا جو انہوں نے دنیا میں اپنے لیے منتخب کیا تھا۔ اے اولاد آدم آج کی عذر معذرت کا کیا معنی کیا تمہیں دنیا میں بار بار نہ کہا گیا کہ شیطان کی عبادت ہرگز نہ کرنا کہ یہ تمہارا دشمن ہے تمہیں دھوکا دے کر اپنی اطاعت کروائے گا اور اطاعت ہی عبادت ہے اگر اللہ کے حکم کے خلاف کسی کی بھی بات مانی تو گویا اس کی عبادت کی اور بالآخر یہ شیطان کی عبادت ہے۔ جب عبادت کے لائق صرف اور صرف ہماری ذات ہے۔ صرف اور صرف میری عبادت کرو میری اطاعت کرو کہ یہی سیدھا راستہ ہے مگر شیطان نے تم میں سے ایک جم غفیر کو گمراہ کردیا اور اپنی باتوں پہ لگا لیا کیا تم اتنا سمجھنے کی تکلیف بھی نہ کرسکے اور اس کے اشاروں پہ چلتے رہے۔ اب دیکھو یہ دوزخ سامنے ہے جس کے عذاب سے تمہیں ڈرایا جاتا تھا اور ارتکاب کفر پر جس کا وعدہ کیا گیا تھا مگر تم باز نہ آئے تو اپنے کفر کے سبب اب جہنم میں گھس جاؤ اور بھگتو۔ تب چلائیں گے کہ ہم ایسے تو نہ تھے ہم نے ایسا تو نہیں کیا تو ان کے مونہوں پہ مہر کردی جائے گی کہ بات ہی نہ کرسکیں اور نہ شور ڈالیں پھر ان کے ہاتھ اور پاؤں یعنی اعضاء جسد کو قوت گویائی عطا کردی جائے گی تو وہ ہم سے ہمکلام ہو کر ان کے ایک ایک کرتوت کا کچا چٹھہ کھول دیں گے۔ یہ تو ہمارا کرم ہے کہ یہ دنیا میں دنیا کی نعمتوں سے مستفید ہو رہے ہیں ورنہ اگر ہم چاہیں تو ان کے کفر کے بدلے دنیا میں انہیں اس حال میں پہنچا دیں کہ یہ دنیا کی نعمتوں سے بھی مستفید نہ ہوسکیں جیسے آنکھیں مسخ ہی کردیں تو کہاں سے دیکھ سکیں گے یا انہیں سارے کا سارا ہی مسخ کرکے محض ایک زندہ لاش بنا دیں کہ دیکھ سکیں نہ چل پھر سکیں تو یہ کیا کرلیں گے۔
Top