Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Asrar-ut-Tanzil - An-Nisaa : 24
وَّ الْمُحْصَنٰتُ مِنَ النِّسَآءِ اِلَّا مَا مَلَكَتْ اَیْمَانُكُمْ١ۚ كِتٰبَ اللّٰهِ عَلَیْكُمْ١ۚ وَ اُحِلَّ لَكُمْ مَّا وَرَآءَ ذٰلِكُمْ اَنْ تَبْتَغُوْا بِاَمْوَالِكُمْ مُّحْصِنِیْنَ غَیْرَ مُسٰفِحِیْنَ١ؕ فَمَا اسْتَمْتَعْتُمْ بِهٖ مِنْهُنَّ فَاٰتُوْهُنَّ اُجُوْرَهُنَّ فَرِیْضَةً١ؕ وَ لَا جُنَاحَ عَلَیْكُمْ فِیْمَا تَرٰضَیْتُمْ بِهٖ مِنْۢ بَعْدِ الْفَرِیْضَةِ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ عَلِیْمًا حَكِیْمًا
وَّ
: اور
الْمُحْصَنٰتُ
: خاوند والی عورتیں
مِنَ
: سے
النِّسَآءِ
: عورتیں
اِلَّا
: مگر
مَا
: جو۔ جس
مَلَكَتْ
: مالک ہوجائیں
اَيْمَانُكُمْ
: تمہارے داہنے ہاتھ
كِتٰبَ اللّٰهِ
: اللہ کا حکم ہے
عَلَيْكُمْ
: تم پر
وَاُحِلَّ
: اور حلال کی گئیں
لَكُمْ
: تمہارے لیے
مَّا وَرَآءَ
: سوا
ذٰلِكُمْ
: ان کے
اَنْ
: کہ
تَبْتَغُوْا
: تم چاہو
بِاَمْوَالِكُمْ
: اپنے مالوں سے
مُّحْصِنِيْنَ
: قید (نکاح) میں لانے کو
غَيْرَ
: نہ
مُسٰفِحِيْنَ
: ہوس رانی کو
فَمَا
: پس جو
اسْتَمْتَعْتُمْ
: تم نفع (لذت) حاصل کرو
بِهٖ
: اس سے
مِنْھُنَّ
: ان میں سے
فَاٰتُوْھُنَّ
: تو ان کو دو
اُجُوْرَھُنَّ فَرِيْضَةً
: ان کے مہر مقرر کیے ہوئے
وَلَا
: اور نہیں
جُنَاحَ
: گناہ
عَلَيْكُمْ
: تم پر
فِيْمَا
: اس میں جو
تَرٰضَيْتُمْ
: تم باہم رضا مند ہوجاؤ
بِهٖ
: اس سے
مِنْۢ بَعْدِ
: اس کے بعد
الْفَرِيْضَةِ
: مقرر کیا ہوا
اِنَّ
: بیشک
اللّٰهَ
: اللہ
كَانَ
: ہے
عَلِيْمًا
: جاننے والا
حَكِيْمًا
: حکمت والا
اور شوہروں والی عورتیں (بھی حرام ہیں) مگر وہ جو تمہارے قبضے میں آجائیں (اسیر ہو کر ، لونڈی بن کر) اللہ نے تم پر فرض کردیا ہے اور ان کے علاوہ تمہارے لئے سب حلال ہیں کہ تم اپنے مال (حق مہر) کے ذریعہ طلب کرو بیوی بنانے کے لئے صرف مستی نکالنے کے لئے نہیں پھر جس طرح تم نے ان عورتوں سے فائدہ اٹھایا سو ان کو ان کے مہر دو جو مقرر ہوچکے ہیں اور مقرر ہونے کے بعد تم جس بات پر باہم رضامند ہوجاؤ اس میں تم پر گناہ نہیں یقینا اللہ جاننے والے حکمت والے ہیں
آیت نمبر 24: والمحصنت من النساء الا ما ملکت ایمانکم ۔۔۔۔ علیما حکیما۔ اور شوہروں والی عورتیں یعنی جب تک کوئی عورت کسی دوسرے کے نکاح میں ہے کسی کے لیے حلال نہ ہوگی سوائے اس کے کہ جو جنگی اسیر ہو کر تمہاری ملکیت میں آجائیں کہ جو عورت جنگ میں قید ہو کر آتی ہے اگر اس کا شوہر دار الحرب میں رہ گیا ہو تو نکاح خود بخود ٹوٹ جائے گا اگرچہ کتابیہ یا مسلمہ بھی ہو اس صورت میں دار الاسلام کا کوئی بھی مسلمان اس سے نکاح کرسکتا ہے باندیوں یا مملوکہ عورتوں کے معاملہ میں مستشرقین نے بھی بہت اعتراضات کرنے کی کوشش کی ہے اور جدید تہذیب کے شیدائی مسلمانوں نے بھی مستشرقین ذرا اس کی اصل پر نظر ہوجائے تو رائے قائم کرنے میں آسانی رہے گی۔ اسلام میں غلامی کی حیثیت : جنگ انسانی معاشرے کا ایک لازمی عمل ہے اور یہ بات بھی یقینی ہے کہ بغیر اس کے امن قائم نہیں ہوتا مگر اقوام عالم قیام امن کے نام پر بہت تباہی اور بربادی کے سامان کرتی ہیں مقصد در اصل دوسروں کو غلام بنانا اور ان کے حقوق غصب کرنا ہوتا ہے سو جب کوئی قوم کسی دوسری قوم پر فتح پاتی ہے تو تاریخ عالم کے وہ صفحات جن پر یہ داستانیں رقم تھیں آج بھی خونچکاں ہیں مگر اسلام نے سرے سے جنگ کرنے کی اجازت ہی نہیں بلکہ جنگ کو جہاد سے بدل دیا ہے جہاد جہد سے مشتق ہے جس کا معنی کوشش اور محنت کے ہیں یعنی کسی کے حقوق غصب کرنے کے لیے نہیں بلکہ مظلوم کی مدد ظالم کے خلاف یا دنیا کے جھوٹے خدائی کے دعویداروں کا ظلم مٹا کر اللہ تعالیٰ کا قانون جاری کرنے کی کوشش یا کسی ظلم کے بڑھتے ہوئے ظلم کو روکنے کی سعی ، ظاہر ہے جب فلسفہ بدلے گا تو نتائج یقیناً تبدیل ہوں گے جنگ میں مغلوب اور مفتوح کی جان ، مال اور آبرو فاتح کے رحم و کرم پر ہوتی تھی اور ہوتی ہے مگر اسلام نے یہاں انقلابی تبدیلی فرمائی کہ مسلمان فوج کسی ایسے شہری سے تعرض نہ کرے جو مقابلے میں تلوار نہ اٹھائے کسی کھیت کو نہ اجاڑے کوئی درخت نہ کاٹے ، عورت بچہ بوڑھا اور عبادت خانوں میں مصروف عبادت لوگ فوج کی کارروائی سے محفوظ ہوں گے کوئی مسلمان سپاہی کسی مفتوح عورت پر دست درازی نہیں کرے گا خواہ مفتوح کافرہ ہی کیوں نہ ہو اب رہ گئے وہ لوگ جو میدانِ جنگ میں ہیں اور عملی طور پر شریک جنگ ہوتے ہیں جب انہیں شکست ہوگی تو مرد قیدی غلام بنا لیے جائیں گے بجائے اس کے کہ ان پر مظالم ڈھائے جائیں ان کے انسانی حقوق محفوظ ہوں گے وہ اپنی پسند کا مذہب اختیار کرسکیں گے ان سے کوئی ایسا کام نہیں لیا جائے گا جو وہ کر نہ سکیں جو مسلمان خود کھائیں گے انہیں کھلائیں گے ہاں ان کی آزادی سلب کرلی جائے گی اس میں بھی فدیہ لے کر چھوڑے جاسکتے ہیں اور اللہ کی راہ میں آزاد کرنے پر بہت زیادہ ثواب کی امید دلائی گئی پھر گناہوں کی بخشش کے لیے بطور کفارہ بھی اور بطور احسان بھی غلام آزاد کرنے کی ترغیب دی گئی اور صرف آزادی سلب کرنا ان کے جرم کے مقابلہ میں بھی اور اس سلوک کے مقابلے میں بھی جو اقوامِ عالم مفتوح سے کرتی ہیں بہت کم سزا ہے یہی حال ان عورتوں کا ہے جو میدانِ کارزار میں زیر حراست آتی ہیں کہ اگر انہیں آزاد کردیا جائے تو اچھی بات ہے اگر کسی کا خاوند ساتھ قیدی بن کر آئے تو اسی کی بیوی ہوگی ہاں تقسیم میں جس کے حصہ میں آئے اگر وہ ان دونوں میں سے عورت کو بیچ دے تو اس کا نکاح ختم ہوجائے گا یا ایسی عورتیں جن کے خاوند ساتھ قید نہیں ہوئے ان کے نہ صرف نکاح ختم ہوجائیں گے بلکہ مال غنیمت میں تقسیم ہو کر جس کے حصہ میں آئیں گی اس پر بغیر نکاح کے حلال ہوں گی مگر صرف مالک پر یا اگر اس نے کسی دوسرے کو دے دیا بیچ کر یا بخش دیا تو پہلے پر حرام ہوجائے گی یعنی ایک وقت میں ایک آدمی کے لیے حلال ہوں گی اور ان کے بھی تمام انسانی حقوق سوائے آزادی کے بحال رکھے جائیں گے جیسا کہ پہلے ذکر ہوا ہے نیز اس صورت میں بھی فوراً حلال نہ ہوگی بلکہ ایک طہر کے بعد اور اگر حاملہ ہوئی تو وضع حمل کے بعد مالک پر حلال ہوگی کہ نسب کا پورا خیال رکھا گیا ہے پھر اگر مالک سے حاملہ ہوگئی یا صاحب اولاد تو ام ولد کہلائے گی جسے مالک نہ بیچ سکے گا اور نہ کسی کو دے سکے گا اور اس کی موت پر از خود آزاد ہوجائے گی اور اسلام میں حربی عورت پر یہ سب سے بڑی سزا ہے جو اقوام عالم کے ظالمانہ سلوک کے مقابلہ میں کچھ بھی نہیں پھر اس کے آزاد کرکے نکاح میں لانے اور بات بات پر آزاد کرنے میں بیشمار ثواب کا وعدہ کیا گیا ہے اس کے علاوہ جو ورتوں کی خرید وفروخت ہوتی ہے سب غیر اسلامی حرکات ہیں جو سخت گناہ ہیں بلکہ بالغ عورت کی مرضی کے بغیر اس کا نکاح بھی جائز نہیں چہ جائیکہ اسے بیچ کھایا جائے ، ہمارے جدید مہذب اور دانشور حضرات کو ذرا برابر جھجھکنے کی ضرورت نہیں بلکہ اقوام عالم کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر یہ کہنا بالکل درست ہے کہ اسلام نے جنگ میں بھی کسی پر ظلم روا نہیں رکھا نہ کسی کی آبرو لوٹی ہے نہ مال۔ ذرا اقوام عالم اپنے اپنے گریبانوں میں بھی جھانک کر دیکھیں۔ کتب اللہ علیم۔ یہ سب اللہ کے عطا کردہ قانون ہیں جن میں کسی مومن کو سرتابی کی مجال نہیں ہاں علاوہ ازیں سب عورتوں سے نکاح حلال ہے حق مہر کے ساتھ اور حفاظت وعفت و عصمت کے لیے شہوت رانی کے لیے نہیں۔ احل لکم ماوراء ذلکم ان تبتغوا باموالکم محصنین غیر مسافحین۔ احل لکم ما وراء ذالکم ان تبتغوا باموالکم محصنین غیر مسافحین۔ یعنی ایک بات تو یہ ہے کہ نکاح کے لیے مہر ضروری ہے اگر کسی مرد و عورت نے باہمی رضامندی سے نکاح کرلیا تو بھی مہر مثل یعنی جو ان کے خاندان میں پہلے سے ہے واجب ہوجائے گا ہاں یہ الگ بات ہے کہ تھوڑے سے تھوڑا بھی مقرر کیا جاسکتا ہے جسے بعد میں شوہر چاہے تو بڑھا بھی سکتا ہے کم نہیں کرسکتا اور اگر بیوی چاہے تو بخش سکتی ہے یعنی کم کرسکتی ہے۔ بہرحال یہ نکاح کے ساتھ اللہ کریم نے ضروری قرار دیا ہے جس کی ایک اور بڑی حکمت یہ ہے کہ خاندان میں نئی داخل ہونے والی عورت بھی اس خاندان میں اپنی ملکیت رکھتی ہو اور افراد خاندان میں برابری کے رشتہ سے داخل ہو اسے حقیر نہ سمجھا جائے اسی لیے مہر خاندان کے حالات کے مطابق مقرر کیا جانا چاہئے سیدنا فاروق اعظم ؓ نے حضرت علی ؓ سے ام کلثوم بنت علی و فاطمہ ؓ کا رشتہ طلب فرمایا تو انہوں نے فرمایا کہ امیر آپ کی اور اس کی عمر میں فرق بہت ہے تو فرمایا۔ انی سمعت رسول اللہ ﷺ یقول ! ان کل نسب و صھر ینقطع یوم القیمۃ الا نسبی و صھری۔ فلذلک رغبت فی ھذا۔ کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے کہ میرے نسب اور مصاہرت کے سوا تمام نسب اور مصاہرت کے رشتے قیامت کے روز ٹوٹ جائیں گے اس لیے میں چاہتا ہوں کہ یہ رشتے کرلوں تو انہوں نے نکاح کردیا۔ فاصدقھا عمر اربعین الف درھم یعنی حضرت عمر ؓ نے چالیس ہزار درہم مہر دیا حالانکہ خود منع فرمایا کرتے تھے کہ مہر مقرر کرنے میں زیادتی نہ کیا کرو۔ تفسیر کشف الاسرار و عدۃ الابرابر جلد 2 صفحہ 460 زیادتی جس سے منع کیا گیا ہے سے مراد اپنی حیثیت سے بڑھ کر مقرر کرنا ہے۔ نکاح کی غرض : دوسری شرط نکاح ہے کہ وہ حفاظت نسب اور عفت و پاکیزگی کے لیے ہو محض شہوت رانی کے لیے ہرگز جائز نہ ہوگا محصنین غیر مسافحین یعنی مقصد مل کر انسانی معاشرے کی تعمیر ہو ایک خاندان کی بنیاد رکھی جائے اور پوری محنت سے اسے بنایا جائے نہ یہ کہ چند روز کے لیے محض شہوت کی آگ سرد کرنے کو کسی سے اجرت پہ معاملہ کرلیا جائے جسے اہل تشیع آج بھی حلال کہتے ہیں نہیں بلکہ اعلی درجے کی عبادت قرار دیتے ہیں اسلام میں اس کی کوئی گنجائش نہیں بلکہ سرے سے جو نکاح محدود وقت کے لیے کیا جائے منعقد ہی نہیں ہوتا یہ قبل اسلام کا رواج تھا کہ عرب تجارتی اغراض سے سفر کرتے تو جہاں کچھ روز قیام ہوتا وہاں اجرت دے کر اتنے عرصے کے لیے نکاح کرلیتے جسے اسلام نے باطل قرار دیا جیسے شراب پینا لوگوں کی عادت تھی اب اس کی حرمت مدینہ منورہ میں نازل ہوئی تو یہ کہنا درست نہ ہوگا کہ پہلے اسلام میں جائز تھی بلکہ حق بات یہ ہے کہ پہلے عہد جاہلیت کی رسم تھی۔ متعہ جاہلیت کی رسم تھی : ایسے ہی متعۃ النساء رسم جاہلیت تھی جس کی حرمت یوم خیبر فرمائی گئی ورنہ اس کا اسلام سے کوئی رشتہ نہیں اسلام نے جب لونڈی اور ممل کہ تک میں نسب کو اہمیت دی ہے تو متعہ کی اجازت کب دے گا کہ جس سے کبھی نسب ثابت ہی نہیں ہوسکتا کہ ایک عورت ایک ماہ میں متعدد مردوں سے تھوڑے تھوڑے دنوں یا وقت کا متعہ کرسکتی ہے نہ اس میں میراث ہے نہ عدت یعنی خود شیعہ اس میں میراث عدت اور نسب کے قائل نہیں تو محض اشتراک لفظی سے اس کی حلت ثابت کرنے کی کوشش جہاں جہالت ہے وہاں تحریف قرآن کا بہت بڑا جرم بھی ہے۔ فما استمتعتم بہ منہن فاتوھن اجورھن فریضہ۔ یعنی جن عورتوں سے بعد نکاح استمتاع کرلو ان کے مہر دیدو یہ تم پر فرض کیا گیا ہے اسی لیے اگر نکاح کے بعد رخصتی نہ ہو اور مرد کو استمتاع کا موقع نہ ملے تو مہر آدھا رہ جائے گا یعنی طلاق کی صورت میں پورا مہر ادا نہیں کیا جائے گا بلکہ نصف مہر دیا جائے گا اگر خلوت صحیحہ ہوجائے تو پورا مہر واجب ہوگا۔ ولا جناح علیکم فی ما تراضیتم بہ من بعد الفریضۃ ان اللہ کان علیما حکیما۔ کہ مہر مقرر ہوچکنے کے بعد بھی میاں بیوی باہمی رضامندی سے کمی بیشی کرلیں تو کچھ حرج نہیں کہ اللہ کریم جاننے والے اور حکمت والے ہیں نکاح سے مراد نسل انسانی کی بقا کا شریفانہ مہذب اور ایک شائستہ طریقہ جاری کرنا ہے جس میں بیوی اور میاں کی محبت ایک دوسرے پر اعتماد اور ایک دوسرے کی دلجوئی ہی بنیادی پتھر ہے سو اگر کوئی میاں بیوی آپس میں محبت اور مشورہ سے گھٹا بڑھا لیتے ہیں تو اللہ کریم کی طرف سے اجازت ہے۔
Top