Asrar-ut-Tanzil - An-Nisaa : 47
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْكِتٰبَ اٰمِنُوْا بِمَا نَزَّلْنَا مُصَدِّقًا لِّمَا مَعَكُمْ مِّنْ قَبْلِ اَنْ نَّطْمِسَ وُجُوْهًا فَنَرُدَّهَا عَلٰۤى اَدْبَارِهَاۤ اَوْ نَلْعَنَهُمْ كَمَا لَعَنَّاۤ اَصْحٰبَ السَّبْتِ١ؕ وَ كَانَ اَمْرُ اللّٰهِ مَفْعُوْلًا
يٰٓاَيُّھَا : اے الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو اُوْتُوا الْكِتٰبَ : کتاب دئیے گئے (اہل کتاب) اٰمِنُوْا : ایمان لاؤ بِمَا : اس پر جو نَزَّلْنَا : ہم نے نازل کیا مُصَدِّقًا : تصدیق کرنے والا لِّمَا : جو مَعَكُمْ : تمہارے پاس مِّنْ قَبْلِ : اس سے پہلے اَنْ : کہ نَّطْمِسَ : ہم مٹا دیں وُجُوْهًا : چہرے فَنَرُدَّھَا : پھر الٹ دیں عَلٰٓي : پر اَدْبَارِھَآ : ان کی پیٹھ اَوْ : یا نَلْعَنَھُمْ : ہم ان پر لعنت کریں كَمَا : جیسے لَعَنَّآ : ہم نے لعنت کی اَصْحٰبَ السَّبْتِ : ہفتہ والے وَكَانَ : اور ہے اَمْرُ : حکم اللّٰهِ : اللہ مَفْعُوْلًا : ہو کر (رہنے والا)
اے اہل کتاب ! ہماری نازل کی ہوئی کتاب پر ایمان لاؤ جو تمہارے کتاب کی بھی تصدیق کرتی ہے اس سے پہلے کہ ہم چہروں کو مٹا ڈالیں (مسلخ کردیں) تو ان کو ان کی الٹی جانب پھیر دیں یا ان پر ہم ایسی پھٹکار کریں جیسی پھٹکار ہم نے ہفتے کے دن والوں پر کی تھی اور اللہ کا حکم پورا ہو کر ہی رہتا ہے
آیت نمبر 47: یا ایہا الذین اوتوا الکتب ۔ وکان امر اللہ مفعولا۔ اے اہل کتاب تمہیں تو ماننے میں کوئی دشواری نہیں ہونی چاہئے کہ نبی کریم ﷺ پر جو کچھ نازل ہوا وہ انہیں عقائد کی تصدیق و تائید فرماتا ہے جن سے تم پہلے آشنا ہو اور جو تم پر نازل ہونے والی کتاب میں موجود ہیں توحید آخرت عذاب وثواب فرشتہ وغیرہ عقائد تو سب وہی ہیں صرف رسالت نئی ہے سو اس کا ذکر بھی تمہاری کتاب میں موجود ہے اب اس کے باوجود روگردانی ایسا جرم ہے کہ اگر اللہ چاہے تو چہرے مسخ کردے یا الٹ دے جس طرح تم نے اپنا رویہ الٹا رکھا ہے یا ایسی لعنت میں گرفتار کرے جس میں ہفتہ کے دن والوں کو کیا تھا انہوں نے بھی اپنی رائے کو جواز مہیا کرنے کے لیے ایک طریقہ ایجاد کیا تھا مگر اللہ کو تو دھوکہ نہ دے سکتے تھے چناچہ گرفتار بلا ہو کر تباہ ہوئے اور آج پھر اگر وہی جرم دہرایا جائے گا تو ایسی ہی سزا بھی مسلط کی جاسکتی ہے کہ اللہ کے حکم کو تو کوئی بھی روک نہیں سکتا جو وہ چاہے ہو کر رہتا ہے اور یہ مردوں کو عورتوں کی شکل اور عورتوں کو مردانہ حلیہ بھی ایک مسخ ہی کی صورت نظر آتی ہے جو ہماری بد اعمالی کے نتائج میں سے ہے کہ آج کا مسلمان بھی اسی گناہ کی دلدل میں پھنسا ہوا ہے اپنی خواہش کی اصلاح کرنے کی بجائے اسکو جواز مہیا کرنے کی فکر زیادہ کی جا رہی ہے۔ اللہ کریم اس سے پناہ دے۔ آمین۔
Top