Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Asrar-ut-Tanzil - Al-Maaida : 44
اِنَّاۤ اَنْزَلْنَا التَّوْرٰىةَ فِیْهَا هُدًى وَّ نُوْرٌ١ۚ یَحْكُمُ بِهَا النَّبِیُّوْنَ الَّذِیْنَ اَسْلَمُوْا لِلَّذِیْنَ هَادُوْا وَ الرَّبّٰنِیُّوْنَ وَ الْاَحْبَارُ بِمَا اسْتُحْفِظُوْا مِنْ كِتٰبِ اللّٰهِ وَ كَانُوْا عَلَیْهِ شُهَدَآءَ١ۚ فَلَا تَخْشَوُا النَّاسَ وَ اخْشَوْنِ وَ لَا تَشْتَرُوْا بِاٰیٰتِیْ ثَمَنًا قَلِیْلًا١ؕ وَ مَنْ لَّمْ یَحْكُمْ بِمَاۤ اَنْزَلَ اللّٰهُ فَاُولٰٓئِكَ هُمُ الْكٰفِرُوْنَ
اِنَّا
: بیشک ہم
اَنْزَلْنَا
: ہم نے نازل کی
التَّوْرٰىةَ
: تورات
فِيْهَا
: اس میں
هُدًى
: ہدایت
وَّنُوْرٌ
: اور نور
يَحْكُمُ
: حکم دیتے تھے
بِهَا
: اس کے ذریعہ
النَّبِيُّوْنَ
: نبی (جمع)
الَّذِيْنَ اَسْلَمُوْا
: جو فرماں بردار تھے
لِلَّذِيْنَ
: ان لوگوں کے لیے جو
هَادُوْا
: یہودی ہوئے (یہود کو)
وَالرَّبّٰنِيُّوْنَ
: اللہ والے (درویش)
وَالْاَحْبَارُ
: اور علما
بِمَا
: اس لیے کہ
اسْتُحْفِظُوْا
: وہ نگہبان کیے گئے
مِنْ
: سے (کی)
كِتٰبِ اللّٰهِ
: اللہ کی کتاب
وَكَانُوْا
: اور تھے
عَلَيْهِ
: اس پر
شُهَدَآءَ
: نگران (گواہ)
فَلَا تَخْشَوُا
: پس نہ ڈرو
النَّاسَ
: لوگ
وَاخْشَوْنِ
: اور ڈرو مجھ سے
وَ
: اور
لَا تَشْتَرُوْا
: نہ خریدو (نہ حاصل کرو)
بِاٰيٰتِيْ
: میری آیتوں کے بدلے
ثَمَنًا
: قیمت
قَلِيْلًا
: تھوڑی
وَمَنْ
: اور جو
لَّمْ يَحْكُمْ
: فیصلہ نہ کرے
بِمَآ
: اس کے مطابق جو
اَنْزَلَ اللّٰهُ
: اللہ نے نازل کیا
فَاُولٰٓئِكَ
: سو یہی لوگ
هُمُ
: وہ
الْكٰفِرُوْنَ
: کافر (جمع)
بیشک ہم نے تورات نازل فرمائی جس میں راہنمائی ہے اور روشنی ہے پیغمبر جو کہ (اللہ کے) فرماں بردار تھے اس کے موافق یہود کو حکم دیا کرتے تھے اور اہل اللہ اور علماء بھی کیونکہ انہیں اس کتاب کی حفاظت کا حکم دیا گیا تھا اور وہ اس پر گواہ تھے پس تم لوگوں سے مت ڈرو اور مجھ سے ڈرو اور میری آیات کو تھوڑی قیمت (مال دنیا) پہ مت بیچو اور جو کوئی اللہ کے نازل کیے ہوئے کے مطابق حکم نہ کرے تو ایسے لوگ ہی کافر ہیں
رکوع نمبر 7 ۔ آیات نمبر 44 تا 50 ۔ اسرار و معارف : ورنہ ہم نے تو انہیں تورات سے نوازا تھا اور تورات بھی اللہ ہی کی طرف سے نازل شدہ کتاب تھی جس میں دونوں کمال موجود تھے ہدایت بھی اور نور بھی۔ ہدایت سے مراد زندگی گذارنے کا وہ طریقہ جو اللہ کریم کا پسندیدہ ہو اور جس کا اس نے حکم دیا ہو۔ نور یعنی روشنی بظاہر تو اس کا بھی وہی معنی بنتا ہے مگر حق یہ ہے کہ اس سے مراد کیفیات اور برکات ہیں جو کتاب کے ہر ہر لفظ میں موجود تو وہتی ہیں مگر جس طرح معانی کے ہم صاحب کتاب کے محتاج ہیں اسی طرح اس نور کے حاصل کرنے کی ضرورت بھی ہے اس سے جو خلوص قلبی اور جو قرب الہی نصیب ہوتا ہے وہ اس کے بغیر ممکن نہیں ہوتا جس کو یہ کیفیات نصیب ہوتی ہیں اس کے اور اس آدمی کے جس کو کیفیات نصیب نہیں۔ عمل میں بھی بہت فرق ہوتا ہے جیسا کہ ایک حدیث شریف کا مفہوم ہے کہ صحابی نے اگر ایک مٹھی جو خیرات کیے ہوں اور بعد میں آنے والا احد پہاڑ کے برابر سونا خیرات کرے اس کے ثواب کو نہیں پا سکتا اس لیے صحابی کہتے ہی اسے ہیں ، جسے فیض صحبت رسول اللہ ﷺ نصیب ہوا ہو۔ اور اس کی بدولت اس کا ایمان بہت زیادہ مضبوط اور خشوع و خضوع میں اس کی منزل بہت زیادہ بلند ہوگئی ہو ، دیانت و امانت اور نیک اوصاف میں مثالی مسلمان کا درجہ نصیب ہوا ہو۔ نیز یہ کمال صرف محبت سے حاصل ہوتا ہے جس طرح تعلیمات زبان مبارک سے نقل ہو کر الفاظ کے سانچے میں ڈھل کر زبانوں سے آگے منتقل ہوتی ہیں اسی طرح برکات اور نور یا کیفیات قلب اطہر سے منعکس ہو کر قلوب کو پہنچیں پھر جو ان کی صحبت میں بیٹھے خلوص نیت اور حصول فیض کے لیے انہیں نصیب ہوا یہی طریقہ اس نعمت کے منتقل ہونے کا ہے نجات کے لیے تو تعلیمات کا اقرار اور دل سے فقط یقین اور عمل کی ضرورت ہے مگر مقامات قرب کو پانے کے لیے اس نور اور کیفیات کی جرورت ہے جو ہر اس کتاب کی خصوصیت ہے جو اللہ کی طرف سے نازل ہوتی ہے تو اللہ کے نبی جو یکے بعد دیگرے مبعوث ہوتے رہے اسی کتاب سے رہنمائی اور فیصلے کرتے تھے کہ باوجود عظمت پیغمبری کے اللہ کے تو اطاعت شعار تھے اسی کے نبی تھے اور ان یہود کو نہ صرف انبیاء بلکہ ان کے جانشین ربانیین اور احبار بھی۔ ربانی سے مراد وہ لوگ جنہوں نے علم کے ساتھ کیفیات قلبی بھی حاصل کرلیں اور احبار جمع حبر کی ہے سے مراد وہ لوگ جنہوں نے علم حاصل کیا اور مقدور بھر اس پر عمل کرنے اور اسے پھیلانے میں مصروف رہے تو یہاں یہ بات سامنے آگئی کہ ہر صوفی عالم ہوتا ہے کہ بغیر علم کے وہ چل نہیں سکتا اگر متبحر عالم نہ بھی ہو تو کم از کم ضروریات دین سے آگاہ ہونا تو ضروری ہے مگر عموماً بلکہ اکثر قاعدہ ہے کہ جو لوگ قابل ذکر مقام حاصل کرتے ہیں یا مقتدا بنتے ہیں ضرور عالم بھی ہوتے ہیں اور اگر بظاہر پڑھ نہ سکے ہوں تو جب مقامات علیا نصیب ہوتے ہیں علم لدنی نصیب ہوجاتا ہے اور اللہ کی جانب سے ان کا سینہ کھول دیا اجتا ہے یعنی ہر صوفی عالم ہوتا ہے مگر ہر عالم صوفی نہیں ہوتا ورنہ احبار کا تذکرہ علیحدہ نہ ہوتا اگر علم کو اللہ کے لیے خاص نہیں رکھتا عمل نہیں کرتا تو عالم بھی شمار نہ ہوگا کہ علماء ربانی اور علماء کا کام کتاب اللہ کی حفاظت کرنا اس کے احکام کو دوسروں تک پہنچانا اور اس پر عمل کرانے کی کوشش کرنا ہوتا ہے لیکن اگر پڑھ لکھ کر دنیا کمانے کے لیے یا لوگوں کو خوش کرنے کے لیے اللہ کی کتاب یا اس کے احکام میں ہی تبدیلی کرتا ہے تو وہ عالم بھی نہ رہا وہ تو ظالم ٹھہرا اور ایسے لوگوں کو چاہئے کہ بندوں کی بجائے اللہ سے ڈرا کریں اور اللہ کے احکام کو چند ٹکوں پہ نہ بیچا کریں۔ کہ اس کے بدلے جتنی دولت بھی ملے اس کی کوئی حیثیت نہیں اور جو بھی احکام الہی کے خلاف فیصلے کرتا ہے ملک پر حاکم ہے یا کچھ لوگوں پر یا اپنے اہل و عیال پر یا صرف اپنی جان پر ، جہاں تک اس کا اختیار ہے اگر حکم الہی کو درست نہیں جانتا اور اس کے خلاف فیصلہ کرتا ہے تو ایسے ہی لوگ کافر ہوتے ہیں ایسے لوگوں کے کفر میں کوئی شبہ نہیں ہاں اللہ کے حکم کو حق مانتا ہے اور اپنے فیصلے کو غلط تسلیم کرتا ہے مگر عمل اپنی رائے پہ کرتا ہے تو فاسق یعنی گناہگار ہوگا اب انہی کو لیجئے وج آپ کو فیصلہ کرنے کے لیے کہتے ہیں۔ ان پر جو کتاب نازل ہوئی اس میں یہ فیصلہ موجود ہے کہ جان کا بدلہ جان ، آنکھ کے بدلے آنکھ ، ناک کے بدلے ناک اور کان کے بدلے کان۔ ایسے ہی دانت کا بدلہ دانت توڑ کر اور زخموں کا قصاص ایسے ہی زخم لگا کرلیا جائے گا ، ہاں ! اگر کوئی معافکردے تو یہ قصاص کی بات ہے آدمی کا حق غالب ہے اس میں معاف ہوسکتا ہے اور معاف کرنیوالے کا یہ عمل خود اس کے لیے بہت سے گناہوں کی معافی کا ذریعہ بن جائے گا اور اللہ کریم اسے معاف فرما دیں گے۔ لیکن یہ یاد رہے کہ جو شخص بھی اللہ کے حکم کے خلاف فیصلہ کرے تو وہ بہت ہی غلط کار ہے۔ ظالم ہے پھر یہی حکم قرآن حکیم میں بھی بحال رکھا گیا ویسے بھی علماء کا اتفاق ہے کہ پہلی کتابوں میں جو احکام نازل ہوئے اگر قرآن نے ان کو تبدیل نہیں کردیا تو وہ منسوخ نہ ہوں گے بلکہ قابل عمل رہیں گے اور یہ عمل بھی قرآن پر عمل شمار ہوگا کہ خود قرآن نے انہیں باقی رکھا۔ پھر ہم نے عیسیٰ (علیہ السلام) کو مبعوث فرمایا جن کا پیدہ ہونا معجزہ ، پنگھوڑے میں بات کرنا اور دعوت الی اللہ دینا معجزہ اور انہیں ہم نے کتاب عطاء فرمائی کہ وہ اپنے سے پہلی کتاب یعنی تورات کی تصدیق بھی فرماتے تھے اس معنی سے بھی کہ یہ اللہ کی کتاب ہے اور اس معنی سے بھی کہ اللہ کا حکم کونسا ہے اور کہاں تم نے اپنی طرف سے بات گھڑ لی ہے انہیں ہم نے انجیل عطا فرمائی چونکہ اللہ کی طرف سے نازل کردہ کتاب تھی لہذا دونوں خوبیاں اور دونوں کمال اس میں موجود تھے نور بھی ہدایت بھی۔ یعنی کیفیات و برکات بھی اور کام کرنے یا زندگی گزارنے کا سلیقہ اور طریقہ یعنی تعلیمات بھی اب بعثت نبوی کا تذکرہ تورات میں بھی بہت تفصیل سے تھا حتی کہ صحابہ کی نشانیاں اور عادات و خصائل تک کی رفصیل موجود تھی۔ ایسے ہی جب انجیل نازل ہوئی تو اس نے ان تمام خبروں کی تصدیق کی اور آپ ﷺ کے مبعوث ہونے کی پیشگوئی کی۔ یہ بات یاد رہے کہ کتب میں دو طرح کے مضامین ہوتے ہیں ایک اخبار ، دوسرے احکام ، اللہ کی توحید اس کی صفات فرشتے آخرت جنت دوزخ یا اس قسم کی سب خبریں از اول تا آخر کبھی تبدیل نہیں ہوتیں آدم (علیہ السلام) نے فرمایا لا الہ الا اللہ۔ اور آقائے نامدار حضرت محمد رسول اللہ ﷺ تک ہر نبی کے کلمے کا جزو اول یہی جملہ رہا کہ خبر میں اگر تبدیلی آئے تو دو خبریں بیک وقت ایک ہی بات کے بارے مختلف ہوں تو ان میں سے ایک درست ہوسکتی ہے دونوں نہیں اس لئے اخبار منسوخ نہیں ہوتیں دوسرے احکام ان سے مراد اللہ کی اطاعت ہے کسی ایک خاص رسم یا فعل کی پابندی کرنا ہی مراد نہیں اس لئے جو حکم دے وہی مانا جائے گا اور جب روک دے رک جانا تو اب جن اوقات میں منع ہے ان میں نماز پڑھنا یا سجدہ کرنا گناہ یا عید کے روز روز رکھنا گناہ بن جاتا ہے اس لیے کہ اصل مقصد اللہ کی اطاعت ہے پھر سب سے بڑی بات یہ ہے کہ وہ ذات حکیم و دانا ہے اور وقت اور انسانی مصلحت کے تقاضوں کے مطابق احکام بدلتے رہے ہیں جیسے جیسے انسانی معاشرہ تبدیلی کے عمل سے گذرا یا مختلف اوقات میں انسانی علم نے ترقی کی یا انسانی استعداد میں فرق آتا رہا اس کے مطابق احکام تبدیل کئے جاتے رہے حتی کہ ہر حکم اپنے وقت میں نہ صرف درست تھا بلکہ بالکل درست اور ضروری تھا لیکن جہاں تک کمالات کا تعلق ہے وہ ہر دور میں نافذ کتاب پر مرتب ہوتے رہے عقائد و اعمال میں بھی اور روحانیات میں بھی۔ ہدایت و راہنمائی کا سامان بھی تھا نصیحت بھی تھی پیار و شفقت بھرا انداز بھی تھا ڈرانے اور دھمکانے والی باتیں بھی تھیں یعنی انسان اور انسانی معاشرے کی اصلاح کے لیے جو کچھ ضروری ہے سب تھا مگر یہ سب حاصل کرنے کی استعداد بھی چاہئے اس کے لیے بھی تو دل چاہئے کم از کم کسی درجے میں سہی دل کا اللہ سے تعلق تو ہو کبھی اسے اللہ سے حیاء آتی ہو کبھی اسے اللہ سے امید بندھتی ہو کبھی اسے اللہ کی بےنیازی ڈرا دیتی ہو تب یہ فوائد بھی پا سکے گا اگر خود اس کا دل ہی مردہ ہوچکا ہو تو حاصل کیا کرسکے گا ورنہ حق تو یہ ہے کہ جو کچھ انجیل میں نازل ہوا ہے جن کو انجیل کے ساتھ ایمان کا دعوے ہے یہ اس کے مطابق عمل کیوں نہیں کرتے مثلاً آپ کی بعثت اور آپ کی ذات بابرکات کے بارے صاف پیشگوئیاں اور ایمان لانے کا حکم موجود ہے کیوں نہیں لاتے ، پھر عیسائی رہنے یا عیسائی اور نصاری کہلانے کا کیا فائدہ ہے کہ جو لوگ اللہ کے فیصلوں کو قبول نہیں کرے۔ ان کے بدکردار ہونے کے لیے یہی کافی ہے۔ قرآن کریم کی خصوصیات : اور آپ ﷺ پر بھی کتاب نازل فرمائی گئی ہے جو برکات و کیفیات کے لحاظ سے پہلی کتابوں سے بہت بڑھ کر ہے اس لیے کہ یہ ان کی تحقیق و اصلاح کا کام بھی کرتی ہے اور حق کی تصدیق کرنے کے ساتھ جو باطل اوہام انہوں نے اپنی طرف سے شامل کرلئے ہیں ان کو رد فرماتی ہے پھر وہ محدود زمانوں اور محدود انسانوں کے لیے تھیں۔ جو کتاب آپ ﷺ پر نازل ہوئی یہ خود لامحدود زمانوں اور لاتعداد انسانوں کے لیے ہے اس لیے اس حساب سے لامحدود برکات اور تعلیمات بھی اس میں موجود ہیں بلکہ اس سے بڑھ کر ان پہلی کتب کی تصدیق اور تصحیح بھی کرتی ہے یعنی ان پہلی امتوں کو بھی اس کی برکات نصیب ہو رہی ہیں بلکہ یہی وہ کتاب ہے جو ان کے مضامین کی نگہداشت بھی کرتی ہے لہذا آپ اللہ کے قانون کے مطابق فیصلے فرمائیے ! اور ان کی رائے مشوروں کو جو ان کی اغراض ذاتیہ کے آئینہ دار ہیں کوئی حیثیت نہ دیجیے اس لیے کہ حق وہ ہے جو آپ پہ نازل ہوا اور پہلے اگر کوئی حکم تھا بھی تو اگر اس کے خلاف ہے تو منسوخ ہوگیا دوسری وجہ یہ ہے کہ یہ یہود و نصاری اللہ کے نام پر اور دین کے نام پر دنیاکمانے کے عادی ہوچکے ہیں ان کی بات کوئی حیثیت نہیں رکھتی اب رہی یہ بات کہ کیوں بدل دی تو یہ اللہ کی مرضی اس نے انسانوں کے لیے زمانے اور اس کے حالات انسانوں اور ان کی استعداد کے مطابق عبادات فرض کی ہیں یا چیزیں حلال و حرام کی ہیں۔ تو اصل بات اللہ کی اطاعت ہے کسی خاص کام کا کرن مقصود نہیں بلکہ اصلاً دین اللہ کی اطاعت کا نام ہے جو حکم وہ دیں اس پر عمل کیا جائے اور دیکھنا یہ چاہئے کہ کون کس تیزی اور کتنی ہمت سے اللہ کی اطاعت کی طرف بڑھا ہے کس خلوص اور کس درد سے بڑھا ہے اللہ کریم کے کتنا قریب ہے اور بس کرنے کرانے پہ کچھ موقوف نہیں۔ ایک وقت میں قتل کرنا سخت جرم ہے تو جہاد میں نہ کرنا اور کافر سے درگذر کرنا جرم بن جائے گا۔ کہ بات قتل کرنے یا نہ کرنے کی نہیں بات اللہ کی اطاعت کرنے کی اور نہ کرنے کی ہے پھر اگر اطاعت کی تو کس جذبے سے کی اور آخر سب اسی کی بارگاہ میں جمع ہوں گے جہاں حق و باطل کا پتہ چل جائے گا جن کی یہاں تسلی نہیں ہو پا رہی وہاں ہوجائے گی بس آپ انصاف سے اور کتاب اللہ کے مطابق فیصلہ کیجئے ورنہ ان کی خواہشات سے اللہ کی پناہ چاہئے یہ تو معاذ اللہ آپ کو بھی سیدھے راستے سے بھٹکا دیں یہ اس قدر بگڑ چکے ہیں ، جیسے کوئی دلدل میں ڈوب چلا ہو جو اس کے ہاتھ میں ہاتھ دے اسے بھی ساتھ ہی لے جائے یعنی آپ فیصلہ حق پر کریں اور اگر یہ مسلمان نہ ہوں تو بھی جو احکام ان کی کتابوں میں تھے ان کے بارے قرآن نے خبر دے دی ہے سو اس کے مطابق فیصلہ کردیں مگر بغیر کسی رو رعایت کے ، نہ رشوت لی جائے نہ سفارش اثر انداز ہو بلکہ جو حق سمجھ میں آئے اس کے مطابق فیصلہ کردیا جائے اس سے یہ پتہ چلتا ہے کہ یہودی یا نصرانی اگر مملکت اسلامی میں رہیں تو ان کے فیصلے ان کے مذہب کے مطابق کئے جائیں گے اس سے یہ ہرگز ثابت نہیں ہوتا کہ اسلام کے نام پر اگر مختلف ایسے ادارے یا تحریکیں چلائی جائیں جن کے بنیادی عقائد توحید و رسالت اور معاد وغیرہ اسلام کے خلاف ہوں انہیں بھی ان کے خود ساختہ مذہب کے مطابق کھلی چھٹی دے دی جائے ہاں ایسے لوگ مرتد قرار پائیں گے ہاں بنیادی عقائد میں اختلاف نہ ہو تو فروعات میں اختلاف ، یہ اختلاف باعث برکت اور مزید تشریح کا باعث ہوتا ہے اس لیے یہ فقہ جعفریہ ہو یا فتنہ قادیاں یہ توبہ کریں یا حکومت اسلامیہ انہیں مرتد قرار دے کر اس کی سزا جاری کرے لہذا ایسے اگر آپ کی بات قبول نہ بھی کریں تو کوئی عجیب بات نہیں کہ آپ کی برکات سے محرومی ان کے کرتوتوں کی وجہ سے اللہ نے بطور سزا ان پر مسلط کردی ہے اور یہ بڑی عجیب بات ہے کہ ترک سنت میں مبتلاء ہونا۔ آج تک یوں بات کھل کر سامنے نہ آسکی تھی جیسے اس آیہ کریمہ نے کردی کہ فان تولوا فاعلم انما یرید اللہ ان یصیبھم ببعض ذنوبھم۔ کہ اگر آپ کی اطاعت نہیں کرتے تو یہ ہم ان کے بعض گناہوں کی سزا دیتے ہیں جس کی وجہ سے توفیق اطاعت سلب ہوجاتی ہے اور اکثر لوگ بدکاروں اور نافرمانوں میں شمار ہونے لگتے ہیں۔ لوگوں کی عقل ماری گئی ہے کہ آپ کی اطاعت چھوڑ کر معاشرے کی وہ روش تلاش کرتے ہیں جو قبل بعثت اور جاہلیت میں تھی یہ کس قدر غیر دانشمندانہ بات ہے اور جن لوگوں کو یقین کی دولت نصیب ہو۔ ایمان ، علم اور کیفیات مل کر یقین بنتا ہے ایسے لوگوں کے لیے بھلا اللہ سے زیادہ خوبصورت فیصلہ بھی کسی کا ہوسکتا ہے ہرگز نہیں۔ انہیں قتل بھی ہونا پڑے جان دینی پڑے تو بھی اللہ کا فیصلہ پیارا پیارا لگتا ہے حسین اور خوبصورت۔
Top