Tafseer-e-Baghwi - Yunus : 101
قُلِ انْظُرُوْا مَا ذَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ١ؕ وَ مَا تُغْنِی الْاٰیٰتُ وَ النُّذُرُ عَنْ قَوْمٍ لَّا یُؤْمِنُوْنَ
قُلِ : آپ کہ دیں انْظُرُوْا : دیکھو مَاذَا : کیا ہے فِي : میں السَّمٰوٰتِ : آسمانوں وَالْاَرْضِ : زمین وَمَا تُغْنِي : اور نہیں فائدہ دیتیں الْاٰيٰتُ : نشانیاں وَالنُّذُرُ : اور ڈرانے والے عَنْ : سے قَوْمٍ : لوگ لَّا يُؤْمِنُوْنَ : وہ نہیں مانتے
(ان کفار سے) کہو کہ دیکھو تو آسمانوں اور زمین میں کیا کیا کچھ ہے۔ مگر جو لوگ ایمان نہیں رکھتے ان کے نشانیاں اور ڈراوے کچھ کام نہیں آتے۔
101” قل انظروا “ یعنی ان مشرکین کو کہہ دیں جو آپ سے نشانیاں مانگتے ہیں کہ تم دیکھو ” ما ذا فی السموات والارض “ آیات اور دلائل اور عبرت ، پس آسمانوں میں سورج ، چاند اور ستارے وغیرہ ہیں اور زمین میں پہاڑ ، سمندر ، دریا ، درخت وغیرہ ہیں۔ ” وما تغنی الآیات والنذر عن قوم لا یومنون “ یہ اس قوم کے بارے میں ہے جن کا ایمان نہ لانا اللہ کے علم میں ہے۔
Top