Tafseer-e-Baghwi - Ibrahim : 2
اللّٰهِ الَّذِیْ لَهٗ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِی الْاَرْضِ١ؕ وَ وَیْلٌ لِّلْكٰفِرِیْنَ مِنْ عَذَابٍ شَدِیْدِۙ
اللّٰهِ : اللہ الَّذِيْ : وہ جو کہ لَهٗ : اسی کے لیے مَا : جو کچھ فِي السَّمٰوٰتِ : آسمانوں میں وَمَا : اور جو کچھ فِي الْاَرْضِ : زمین میں وَ : اور وَيْلٌ : خرابی لِّلْكٰفِرِيْنَ : کافروں کے لیے مِنْ : سے عَذَابٍ : عذاب شَدِيْدِ : شخت
وہ خدا کہ جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے سب اسی کا ہے۔ اور کافروں کے لیے عذاب سخت (کی وجہ) سے خرابی ہے۔
2۔” اللہ “ ابو جعفر ، نافع ، ابن عامر نے لفظ اللہ کو مرفوع پڑھا کیونکہ یہ حملہ مستانفہ ہے اور اس کے ما بعد اس کی خبر ہے اور دوسرے حضرات نے مجرور پڑھا ہے۔ اس صورت میں ” للعزیز الحمید “ کے لیے صفت ہوگی ۔ یعقوب جب اس کو ملا کر پڑھتے تو مجرور پڑھتے ۔ ابو عمرو کا قول ہے کہ مجرور تقدیم و تاخیر کی وجہ سے ہے۔ عبارت اس طرح ہوگی ۔” الی صراط اللہ العزیز الحمد “۔۔۔۔۔ ” الذی لہ ما فی السموات وما فی الارض وویل للکافرین من عذاب شدید “۔
Top