Tafseer-e-Baghwi - Al-Kahf : 34
وَّ كَانَ لَهٗ ثَمَرٌ١ۚ فَقَالَ لِصَاحِبِهٖ وَ هُوَ یُحَاوِرُهٗۤ اَنَا اَكْثَرُ مِنْكَ مَالًا وَّ اَعَزُّ نَفَرًا
وَّكَانَ : اور تھا لَهٗ : اس کے لیے ثَمَرٌ : پھل فَقَالَ : تو وہ بولا لِصَاحِبِهٖ : اپنے ساتھی سے وَهُوَ : اور وہ يُحَاوِرُهٗٓ : اس سے باتیں کرتے ہوئے اَنَا اَكْثَرُ : زیادہ تر مِنْكَ : تجھ سے مَالًا : مال میں وَّاَعَزُّ : اور زیادہ باعزت نَفَرًا : آدمیوں کے لحاظ سے
اور (اس طرح) اس (شخص) کو (انکی) پیداوار (ملتی رہتی) تھی تو (ایک دن) جبکہ وہ اپنے دوست سے باتیں کر رہا تھا کہنے لگا کہ میں تم سے مال و دولت میں بھی زیادہ ہوں اور جتھے (اور جماعت) کے لحاظ سے بھی زیادہ عزت والا ہوں
تفسیر 34 ۔ ” وکان لہ “ اور اس کے ساتھی کے پاس باغ تھے۔ (ثمر) عاصم اور ابوجعفر اور یعقوب کے نزدیک ثاء کے فتحہ اور میم کے فتحہ کے ساتھ۔ ابوعمرو نے ثاء کے ضمہ اور میم کے ساکن کے ساتھ اور دوسرے قراء نے ضمہ کے ساتھ پڑھا ہے۔ ثمرہ کے مصداق میں ائمہ مفسرین کے اقوال جمع ثمرۃ ہے اور اس سے مراد وہ پھل ہیں جو کھائے جاتے ہیں اور جن لوگوں نے ثمر پڑھا ہے ان کے نزدیک طرح طرح کا کثیر مال مراد ہوگا اور جنہوں نے ضمہ کے ساتھ پڑھا ہے ان کے نزدیک مال کثیرہ سے مراد ہر قسم کے اموال ہیں۔ مجاہد کا قول ہے کہ ثمر سے مراد سونا چاندی ہے اور بعض نے کہا کہ تمام پھل مراد ہیں۔ ازہری کا قول ہے کہ پھل جو تمام پھلوں کا مجموعہ ہے۔ ” فقال “ اس سے باغ کا مالک ہے۔ ” لصاحبہ “ اس سے مراد مؤمن ہے۔ ” وھو یحاورہ “ اس کے مخاطب ہوتے وقت اور جواب دیتے وقت ” انا اکثر مالاً واعزنفرا “ اس کے نوکر، چاکر اور اس کی جماعت۔ قتادہ کا قول ہے کہ اس کے خدمت گار اور اس کا جاہ و لشکر۔ مقاتل نے کہا کہ اس سے مراد اس کی اولاد ہے اور اس کی تصدیق اللہ تعالیٰ کے اس فرمان میں ” ان ترن أنا اقل منک مالاً وولدًا “
Top