Tafseer-e-Baghwi - Al-Kahf : 35
وَ دَخَلَ جَنَّتَهٗ وَ هُوَ ظَالِمٌ لِّنَفْسِهٖ١ۚ قَالَ مَاۤ اَظُنُّ اَنْ تَبِیْدَ هٰذِهٖۤ اَبَدًاۙ
وَدَخَلَ : اور وہ داخل ہوا جَنَّتَهٗ : اپنا باغ وَهُوَ : اور وہ ظَالِمٌ : ظلم کر رہا تھا لِّنَفْسِهٖ : اپنی جان پر قَالَ : وہ بولا مَآ اَظُنُّ : میں گمان نہیں کرتا اَنْ : کہ تَبِيْدَ : برباد ہوگا هٰذِهٖٓ : یہ اَبَدًا : کبھی
اور (ایسی شیخیوں سے) اپنے حق میں ظلم کرتا ہوا اپنے باغ میں داخل ہوا کہنے لگا کہ میں نہیں خیال کرتا کہ یہ باغ کبھی تباہ ہوگا
35 ۔ ” ودخل جنتہ “ اور وہ اس کے باغ میں داخل ہوا۔ اس سے مراد کافر ہے کہ اس نے اپنے مسلمان بھائی کا ہاتھ پکڑا اور اس کو پورے باغ میں چکر لگوایا اور اس کو پھل دکھائے۔ ” وھو ظالم لنفسہ “ اپنے کفر کے ذریعے ” قال ما اظن أن تبیدًا “ اس کا معنی ہلاکت سے کیا ہے۔ ” ھذا ابدًا “ اہل معانی کا قول ہے کہ اس باغ کی شادمانی اور اس کے پھل پھول کے چمکنے نے اس کو اس گمان میں مبتلا کردیا کہ وہ کبھی بھی فنا ہونے والا نہیں ہے اور اسی سے اس نے بعثت کا انکار کرلیا۔
Top