Tafseer-e-Baghwi - Al-Kahf : 48
وَ عُرِضُوْا عَلٰى رَبِّكَ صَفًّا١ؕ لَقَدْ جِئْتُمُوْنَا كَمَا خَلَقْنٰكُمْ اَوَّلَ مَرَّةٍۭ١٘ بَلْ زَعَمْتُمْ اَلَّنْ نَّجْعَلَ لَكُمْ مَّوْعِدًا
وَعُرِضُوْا : اور وہ پیش کیے جائیں گے عَلٰي : پر۔ سامنے رَبِّكَ : تیرا رب صَفًّا : صف بستہ لَقَدْ جِئْتُمُوْنَا : البتہ تم ہمارے سامنے آگئے كَمَا : جیسے خَلَقْنٰكُمْ : ہم نے تمہیں پیدا کیا تھا اَوَّلَ مَرَّةٍ : پہلی بار بَلْ : بلکہ (جبکہ) زَعَمْتُمْ : تم سمجھتے تھے اَلَّنْ نَّجْعَلَ : کہ ہم ہرگز نہ ٹھہرائیں گے تمہارے لیے لَكُمْ : تمہارے لیے مَّوْعِدًا : کوئی وقتِ موعود
اور سب تمہارے پروردگار کے سامنے صف باندھ کر لائے جائیں گے (تو ہم ان سے کہیں گے کہ) جس طرح ہم نے تم کو پہلی بار پیدا کیا تھا (اسی طرح آج) تم ہمارے سامنے آئے لیکن تم نے تو یہ خیال کر رکھا تھا کہ ہم نے تمہارے لئے (قیامت کا) کوئی وقت مقرر نہیں کیا
(48)” وعرضوا علی ربک صفا “ وہ سامنے لائے جائیں گے فوج درفوج اور صف در صف نہ کہ ایک صف میں اور بعض نے کہا کہ اس سے مراد قیام ہے۔ پھر کفار کو کہاجائے گا اللہ تعالیٰ کا فرمان ” لقد جئتمونا کما خلقنا کم اوّل مرۃ “ یعنی پہلی مرتبہ زندہ کرنے میں اس کو کوئی مشکل نہیں۔ بعض نے اس کا ترجمہ ( فرادی) سے کیا ہے اور بعض نے اس کا ترجمہ غرلاً سے کیا ہے۔” بل زعمتم ان لن نجعل لکم موعداً “ قیامت کے دن یہ وہ لوگ کہیں گے جو قیامت کے دن اٹھنے پر یقین نہیں رکھیں گے۔ حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ قیامت کے دن لوگوں کو تین طریقوں سے جمع کیا جائے گا۔ کچھ اللہ سے امید کی رغبت رکھتے ہوئے ڈرتے ہوئے اور دو انٹوں پر آئیں گے اور تین وچار اور دس دس اونٹ پر آئیں گے اور باقیوں کو آگ کے ساتھ جمع کیا جائے گا، وہ آگ انہی کے ساتھ دن کو قیلولہ کرے گی جہاں وہ قیلولہ کریں گے اور آگ وہیں رکے گی جہاں رات گزاریں گے اور آگ ان کے ساتھ صبح کرے گی جہاں وہ صبح کریں گے اور ان کے ساتھ وہ شام کرے گی جہاں وہ شا م کریں گے۔ حضرت ابن عباس ؓ کا بیان ہے فرماتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ نے خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ تم کو قیامت کے دن قبروں سے اٹھا کر اللہ کے سامنے برہنہ بدن برہنہ پا اور بغیر مختون حالت میں لیجایاجائے گا۔ پھر یہ آیت تلاوت فرمائی ” کما بدانا اول خلق نعیدہ “ پھر سب مخلوقات میں سب سے پہلے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کو لباس پہنایاجائے گا اور میرے صحابہ میں سے کچھ لوگ ایسے ہیں جو کہتے ہیں کہ ہم صحابی ہیں صحابی ہیں تو ان کو کہاجائے گا کہ تم برابر پیٹھ پھیر کر بھاگ گئے یا اپنی ایڑیوں کے بل لوٹ گئے تھے جب میری وفات ہوگئی تھی۔ جیسا کہ ایک نیک شخص اس بارے میں گواہی دے گا ” وکنت علیھم شیھداً ما دمت فیھم، العزیز الحکیم “ تک۔ حضرت عائشہ صدیقہ ؓ سے روایت ہے فرماتی ہیں کہ اے اللہ کے رسول ! (ﷺ) کیسے قیامت کے دن سب کو جمع کیا جائے گا ؟ برہنہ پا، برہنہ جسم، غیر مختون۔ حضرت عائشہ صدیقہ ؓ فرماتی ہیں کہ میں نے کہا اے اللہ کے رسول ! (ﷺ) عورتیں بھی، فرمایا عورتیں بھی۔ میں نے کہا اے اللہ کے رسول ! (ﷺ) اس وقت حیا ہوگی۔ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ معاملہ اس سے بھی زیادہ سخت ہوگا کہ کوئی دوسرے کو دیکھ بھی نہیں سکے گا۔
Top