Tafseer-e-Baghwi - Al-Kahf : 52
وَ یَوْمَ یَقُوْلُ نَادُوْا شُرَكَآءِیَ الَّذِیْنَ زَعَمْتُمْ فَدَعَوْهُمْ فَلَمْ یَسْتَجِیْبُوْا لَهُمْ وَ جَعَلْنَا بَیْنَهُمْ مَّوْبِقًا
وَيَوْمَ : اور جس دن يَقُوْلُ : وہ فرمائے گا نَادُوْا : بلاؤ شُرَكَآءِيَ : میرے شریک (جمع) الَّذِيْنَ : اور وہ جنہیں زَعَمْتُمْ : تم نے گمان کیا فَدَعَوْهُمْ : پس وہ انہیں پکاریں گے فَلَمْ يَسْتَجِيْبُوْا : تو وہ جواب نہ دیں گے لَهُمْ : انہیں وَجَعَلْنَا : اور ہم بنادیں گے بَيْنَهُمْ : ان کے درمیان مَّوْبِقًا : ہلاکت کی جگہ
اور جس دن خدا فرمائے گا کہ (اب) میرے شریکوں کو جن کی نسبت تم گمان (الوہیت) رکھتے تھے بلاؤ تو وہ ان کو بلائیں گے مگر وہ انکو کچھ جواب نہ دینگے اور ہم ان کے بیچ میں ایک ہلاکت کی جگہ بنادیں گے
تفسیر (52)” ویوم یقول “ حمزہ اور دوسرے قراء نے (نقول ) پڑھا ہے۔ اللہ قیامت کے دن ان سے کہیں گے ” نادواشرکائی “ اپنے معبودوں کو پکارو ” الذین زعمتم “ کہ یہ تمہارے شرکاء ہیں۔” فدعوھم “ ان سے مدد طلب کرو۔ ” فلم یستجیبو الھم “ یہ نہ تمہاری اس پکار کو سنیں گے اور نہ ہی وہ تمہاری مدد کرسکیں گے۔” وجعلنا بینھم “ ان کے اور بتوں کے درمیان اور بعض نے کہا کہ ان کے درمیان اور اہل ہدایت کے درمیان۔ ” موبقا “ ہلاکت کا مقام بنادیں گے۔ ابن عباس ؓ نے فرمایا کہ موبق دوزخ کی ایک وادی کا نام ہے۔ مجاہد کا قول ہے گرم پانی کی ایک وادی ہے۔ عکرمہ نے کہا کہ موبق ایک آگ کا دریا ہے جس میں آگ بہتی ہے اس کے کناروں پر سیاہ خچروں کے برابر سانپ ہیں۔ ابن الاعرابی کا قول ہے دونوں چیزوں کے درمیان جو چیز آڑ اور حاجب ہو اس کو موبق کہتے ہیں۔ فراء کا قول ہے کہ ہم دنیا میں ان کے ساتھ جوڑ پیدا کر ا کے آخرت میں ہلاک کردیں گے۔ ( یعنی دنیا میں جو کافروں اور ان کے معبودوں کے درمیان ملاپ اور جوڑ تھا قیامت کے دن ہم اس کو ہلاکت بنادیں گے) یہی مضمون دوسری آیت ” لقد تقطع بینکم “ تمہارا باہمی اتصال پارہ پارہ ہوگیا۔
Top