Tafseer-e-Baghwi - Al-Kahf : 65
فَوَجَدَا عَبْدًا مِّنْ عِبَادِنَاۤ اٰتَیْنٰهُ رَحْمَةً مِّنْ عِنْدِنَا وَ عَلَّمْنٰهُ مِنْ لَّدُنَّا عِلْمًا
فَوَجَدَا : پھر دونوں نے پایا عَبْدًا : ایک بندہ مِّنْ : سے عِبَادِنَآ : ہمارے بندے اٰتَيْنٰهُ : ہم نے دی اسے رَحْمَةً : رحمت مِّنْ : سے عِنْدِنَا : اپنے پاس وَعَلَّمْنٰهُ : اور ہم نے علم دیا اسے مِنْ لَّدُنَّا : اپنے پاس سے عِلْمًا : علم
(وہاں) انہوں نے ہمارے بندوں میں سے ایک بندہ دیکھا جس کو ہم نے اپنے ہاں سے رحمت (یعنی نبوت یا نعمت ولایت) دی تھی اور اپنے پاس سے علم بخشا تھا
تفسیر (65)” فوجد اعبدًا من عبادنا آتیناہ رحمۃ “ رحمت سے مراد نعمت ہے۔ ” من عندنا وعلمناہ من لدنا علماً “ اس سے مراد باطن کا علم ہے جو بطور الہام کے حاصل ہوتا ہے۔ اکثر اہل علم کے نزدیک حضرت خضر (علیہ السلام) نبی نہیں تھے کہا جائے گا کہ موسیٰ (علیہ السلام) کو ان کی اتباع کا حکم دیا گیا تھا۔
Top