Tafseer-e-Baghwi - Al-Baqara : 151
كَمَاۤ اَرْسَلْنَا فِیْكُمْ رَسُوْلًا مِّنْكُمْ یَتْلُوْا عَلَیْكُمْ اٰیٰتِنَا وَ یُزَكِّیْكُمْ وَ یُعَلِّمُكُمُ الْكِتٰبَ وَ الْحِكْمَةَ وَ یُعَلِّمُكُمْ مَّا لَمْ تَكُوْنُوْا تَعْلَمُوْنَؕۛ
كَمَآ : جیسا کہ اَرْسَلْنَا : ہم نے بھیجا فِيْكُمْ : تم میں رَسُوْلًا : ایک رسول مِّنْكُمْ : تم میں سے يَتْلُوْا : وہ پڑھتے ہیں عَلَيْكُمْ : تم پر اٰيٰتِنَا : ہمارے حکم وَيُزَكِّيْكُمْ : اور پاک کرتے ہیں تمہیں وَيُعَلِّمُكُمُ : اور سکھاتے ہیں تم کو الْكِتٰبَ : کتاب وَالْحِكْمَةَ : اور حکمت وَيُعَلِّمُكُمْ : اور سکھاتے ہیں تمہیں مَّا : جو لَمْ تَكُوْنُوْا : تم نہ تھے تَعْلَمُوْنَ : جانتے
جس طرح (من جملہ نعمتوں کے) ہم نے تم میں تمہیں میں سے ایک رسول بھیجے ہیں جو تم کو ہماری آیتیں پڑھ پڑھ کر سناتے اور تمہیں پاک بناتے اور کتاب (یعنی قرآن) اور دانائی سکھاتے ہیں اور ایسی باتیں بتاتے ہیں جو تم پہلے نہیں جانتے تھے
(تفسیر) 151۔: (آیت)” کما ارسلنا فیکم “ یہ کاف برائے تشبیہ ہے اور ایسی شیء کا محتاج ہے جس کی طرف یہ لوٹے ، پس بعض نے فرمایا یہ کاف ماقبل کی طرح راجع ہے، معناہ اس طرح ہوگا اور تاکہ میں تم پر نعمت تمام کروں ، جیسا کہ تم میں ایسا رسول بھیجا جو تم میں سے ہے ، حضرت محمد بن جریر (رح) فرماتے ہیں حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے دو دعائیں فرمائی تھیں ، ایک دعا (آیت)” ربناواجعلنا مسلمین لک ومن ذریتنا امۃ مسلمۃ لک “ (کہ اے ہمارے رب ہمیں مسلم یعنی فرمانبردار بنائے رکھ اور ہماری اولاد میں سے بھی ایک اپنی فرمانبردار جماعت قائم رکھ) دوسری دعا حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کا یہ قول تھا ۔ (آیت)” ربنا وابعث فیھم رسولا منھم “ اے ہمارے رب پاک ! ان (اہل مکہ) میں ایک ایسا رسول بھیج جو انہیں (اہل مکہ) میں سے ہو ۔ پس اللہ تعالیٰ نے رسول بھیجا اور وہ حضرت محمد کریم ﷺ تھے اور دوسری دعا کی قبولیت کا وعدہ فرمایا کہ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی اولاد (نسل) میں امت مسلمہ پیدا کرے گا یعنی جس طرح حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی دعا کو رسول بھیج کر قبول کیا گیا ، اسی طرح ان کی (دوسری) دعا کو بھی قبول کیا گیا کہ میں تم کو دین ابراہیم (علیہ السلام) کی رہنمائی کروں گا اور تمہیں مسلمان بناؤں گا اور ملت حنیفیہ کے شرعی احکام بیان کرکے تم پر اپنی نعمت تمام کروں گا ۔ حضرت مجاہد (رح) حضرت عطاء (رح) اور حضرت کلبی (رح) فرماتے ہیں کہ اس کا تعلق اس کے مابعد سے ہے اور وہ اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد گرامی (آیت)” فاذکرونی اذکرکم “ اس کا معنی یہ کہ جس طرح میں نے تمہاری طرف تم میں سے رسول بھیجا پس تم میرا ذکر کرو اور یہ آیت کریمہ خطاب ہے اہل مکہ اور پورے عرب کو ، یعنی جس طرح اے گروہ عرب ہم نے تمہارے اندر رسول بھیجا (آیت)” رسولا منکم “ یعنی محمد کریم ﷺ (آیت)” یتلوا علیکم ایاتنا “ یعنی قرآن کریم (آیت)” ویزکیکم ویعلمکم الکتاب والحکمۃ “ بعض نے کہا کہ حکمت سے مراد سنت ہے اور بعض نے کہا کہ حکمت سے مراد قرآنی نصیحتیں ہیں (آیت)” ویعلمکم مالم تکونوا تعلمون “ احکام اور اسلام سے متعلق امور شرعیہ ۔
Top