Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Baghwi - Al-Baqara : 197
اَلْحَجُّ اَشْهُرٌ مَّعْلُوْمٰتٌ١ۚ فَمَنْ فَرَضَ فِیْهِنَّ الْحَجَّ فَلَا رَفَثَ وَ لَا فُسُوْقَ١ۙ وَ لَا جِدَالَ فِی الْحَجِّ١ؕ وَ مَا تَفْعَلُوْا مِنْ خَیْرٍ یَّعْلَمْهُ اللّٰهُ١ؔؕ وَ تَزَوَّدُوْا فَاِنَّ خَیْرَ الزَّادِ التَّقْوٰى١٘ وَ اتَّقُوْنِ یٰۤاُولِی الْاَلْبَابِ
اَلْحَجُّ
: حج
اَشْهُرٌ
: مہینے
مَّعْلُوْمٰتٌ
: معلوم (مقرر)
فَمَنْ
: پس جس نے
فَرَضَ
: لازم کرلیا
فِيْهِنَّ
: ان میں
الْحَجَّ
: حج
فَلَا
: تو نہ
رَفَثَ
: بےپردہ ہو
وَلَا فُسُوْقَ
: اور نہ گالی دے
وَلَا
: اور نہ
جِدَالَ
: جھگڑا
فِي الْحَجِّ
: حج میں
وَمَا
: اور جو
تَفْعَلُوْا
: تم کروگے
مِنْ خَيْرٍ
: نیکی سے
يَّعْلَمْهُ
: اسے جانتا ہے
اللّٰهُ
: اللہ
وَتَزَوَّدُوْا
: اور تم زاد راہ لے لیا کرو
فَاِنَّ
: پس بیشک
خَيْرَ
: بہتر
الزَّادِ
: زاد راہ
التَّقْوٰى
: تقوی
وَاتَّقُوْنِ
: اور مجھ سے ڈرو
يٰٓاُولِي الْاَلْبَابِ
: اے عقل والو
حج کے مہینے (معین ہیں جو) معلوم ہیں تو جو شخص ان مہینوں میں حج کی نیت کرلے تو حج (کے دنوں) میں نہ تو عورتوں سے اختلاط کرے نہ کوئی برا کام کرے اور نہ کسی سے جھگڑے اور نیک کام جو تم کرو گے وہ خدا کو معلوم ہوجائے گا اور زاد راہ (یعنی راستے کا خرچ) ساتھ لے جاؤ کیونکہ بہتر (فائدہ) زادِراہ (کا) پرہیزگاری ہے اور (اے) اہل عقل مجھ سے ڈرتے رہو
(تفسیر) 197۔: (آیت)” الحج اشھر معلومات “ حج کا وقت معلوم مہینے ہیں اور یہ ماہ شوال اور ذوالقعدہ اور نو (9) دن ذوالحجہ کے دسویں ذوالحجہ کی طلوع فجر تک ، ابن عمر ؓ سے روایت کی گئی ہے کہ (آیت)” اشھر معلومات “ شوال ، ذوالقعدہ ، اور دس دن ذوالحجہ کے ہیں اور دونوں باتیں درست ہیں اور ان باتوں میں کچھ اختلاف نہیں ہے جس نے دس ذوالحجہ کا قول کیا اس نے ذوالحجہ کی راتیں شمار کیں اور راتوں سے تعبیر کیا اور جس نے قول کا قول کیا اس نے دنوں سے تعبیر کیا یعنی صرف دن مراد لیے کیونکہ اشھر حج کا آخری دن یوم العرفہ ہے اور وہ نویں ذوالحجہ ہے ، پھر ” اشھر “ جمع کا صیغہ کیوں لایا گیا جبکہ جمع کے لیے تین مہینے ضروری ہیں اور یہ دو ماہ اور چند دن ہیں ، جواب یہ ہے کہ تیسرا مہینہ بھی حج کا وقت ہے (اگرچہ بعض سہی) اور اہل عرب وقت کو تھوڑا ہو یا زیادہ مکمل شمار کرتے ہیں چناچہ (عربی) کہتا ہے ” اتیتک یوم الخمیس “ میں تیرے پاس خمیس والے دن آؤں گا ، (حالانکہ سارا دن خمیس کا تو آنے کا فعل نہیں واقع ہوتا) بلکہ آتا تو صرف خمیس کی ایک گھڑی ہی میں ہے اور اہل عرب کہتے ہیں ” زرتک العام “ میں نے تیری اس سال زیارت کی حالانکہ پورا سال زیارت نہیں ہوتی بلکہ سال کے بعض حصے میں زیارت ہوتی ہے اور ایک جواب یہ بھی دیا گیا ہے کہ دو اور دو سے زیادہ بھی جمع ہے کیونکہ جمع کا لغوی معنی شئی کو شئی کے ساتھ ملانے کے ہیں ، پس جب دو کو جماعت (جمع) کا نام دینا درست ہے تو دو اور بعض تیسرے کو جمع (بطریق اولی) کہا جاسکتا ہے اور اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں دو کو لفظ جمع سے تعبیر فرمایا ہے ۔ چناچہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں (آیت)” فقد صغت قوبکما “ اصل میں ” قلباکما “ ہونا چاہیے تم دونوں کے دل (دو آدمیوں کے دو ہی دل ہوتے ہیں) حضرت عروہ بن زبیر ؓ فرماتے ہیں اللہ تعالیٰ نے اشھر سے شوال ، ذوالقعدہ اور ذوالحجہ مکمل مراد لیا ہے کیونکہ حاجی پر نویں ذوالحجہ کے بعد بھی کچھ کام ذمہ میں رہتے ہیں ، مثلا کنکر مارنا ، جانور ذبح کرنا ، حلق کرانا ، طواف زیارت کرنا منی میں رات گزارنا تو یہ کام بھی حج کے حکم میں ہیں ۔ (آیت)” فمن فرض فیھن الحج “ پس جس شخص نے ” لبیک اللھم لبیک “ کہہ کر اور احرام باندھ کر اپنے اوپر حج کو واجب کرلیا اور لفظ ” فیھن “ سے معلوم ہوا کہ جو احرام اشھر حج کے علاوہ کسی اور وقت میں باندھا جائے اس سے وہ احرام برائے حج منعقد نہ ہوگا اور یہ قول حضرت سیدنا عبداللہ بن عباس ؓ اور جابر ؓ کا ہے عطاء طاؤس اور مجاہد (رح) بھی یہی کہتے ہیں ، اسی طرح اوزاعی اور امام شافعی (رح) گئے ہیں سعید ؓ فرماتے ہیں (اشھر حج کے علاوہ اگر کسی وقت احرام باندھا جائے تو وہ احرام برائے حج تو نہیں ہوگا البتہ) وہ احرام عمرہ کے لیے واقع ہوگا ، (باقی اوقات میں باندھے گئے احرام کا حج کے لیے واقع نہ ہونے کی وجہ یہ ہے) کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ان مہینوں کو حج کی فرضیت کے لیے خاص فرمایا ۔ اب اگر باقی اوقات میں باندھا گیا احرام بھی حج کے لیے منعقد ہوجائے تو حج کے مہینوں کا حج کے ساتھ خاص ہونے کا کچھ فائدہ نہ رہے گا جس طرح کہ اللہ تعالیٰ نے نمازوں کو ان کے اوقات کے ساتھ خاص فرمایا ، پھر اس کے بعد اگر کوئی شخص کسی نماز کے وقت آنے سے پہلے تکبیرتحریمہ کہہ لے تو یہ تکبیر تحریمہ اس فرض نماز کے لیے منعقد نہ ہوگی اور ایک جماعت اس طرف گئی ہے کہ باقی اوقات میں باندھے گئے احرام پر حج کی ادائیگی کا انعقاد درست ہوگا اور یہ امام مالک (رح) اور ثوری (رح) اور امام ابوحنیفہ (رح) کا قول ہے ، باقی رہا عمرہ تو پورے سال کے اوقات عمرہ کا وقت ہیں مگر یہ کہ کوئی شخص اعمال حج میں مصروف ہو (تو اسوقت وہ شخص عمرہ نہیں کرسکتا) حضرت انس ؓ سے روایت کی گئی کہ وہ مکہ مکرمہ میں تھے ، پس جب بھی وہ سر دھونے باہر نکلتے اور عمرہ فرماتے ” فلا رفث ولا فسوق “ ابن کثیر اور اہل بصرہ نے (آیت)” فلا رفث ولا فسوق “ پیش اور تنوین کے ساتھ پڑھا ہے اور باقیوں نے زبر کے ساتھ بغیر تنوین کے پڑھا ہے ، جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے ” ولا جدال فی الحج “ اور ابو جعفر نے سب کو پیش اور تنوین کے ساتھ پڑھا ہے اور رفث میں انہوں نے اختلاف کیا (یعنی رفث کے معنی میں اختلاف کیا) ابن مسعود ؓ اور حضرت سیدنا عبداللہ بن عباس ؓ اور ابن عمر ؓ نے فرمایا ” رفث “ سے مراد جماع ہے اور یہ قول حسن (رح) اور مجاہد (رح) اور عمرو بن دینار (رح) اور قتادہ (رح) اور عکرمہ (رح) اور ربیع (رح) اور ابراہیم نخعی (رح) کا ہے اور علی بن ابی طلحہ حضرت سیدنا عبداللہ بن عباس ؓ سے نقل کرتے ہیں کہ رفث کا معنی ہے عورتوں پر چھا جانا یعنی عورتوں سے اختلاط ، بوسہ اور غمز یعنی ٹٹولنا اور فحش اشارے اور عورتوں کو فحش کلام کے ساتھ پیش آنا ، حصین بن قیس ؓ فرماتے ہیں کہ حضرت سیدنا عبداللہ بن عباس ؓ نے اونٹ کی دم ہاتھ میں لے کر اس حال میں موڑنا شروع کیا کہ حضرت سیدنا عبداللہ بن عباس ؓ حدی خوانی کررہے تھے اور یہ شعر فرما رہے تھے : ” وھن یمشین بنا ھمیسا ان تصدق الطیر ننک لمیسا “ ترجمہ : (وہ (اونٹ) ہمیں لے کر آہستہ چل رہے ہیں ، اگر پرندہ نے سچ کہا (فال درست نکلی) تو لمیس سے جماع کریں گے) حصین بن قیس ؓ فرماتے ہیں کہ میں نے کہا آپ رفث فرما رہے ہیں حالانکہ آپ محرم ہیں تو حضرت سیدنا عبداللہ بن عباس ؓ نے فرمایا کہ رفث اس فحش گفتگو کا نام ہے جو عورتوں کی موجودگی میں کی جائے ، طاؤس (رح) فرماتے ہیں کہ رفث یہ ہے کہ عورتوں سے جماع کرنے کے ساتھ اشارہ وکنایہ میں بات کرنا اور ان کی موجودگی میں جماع کا ذکرکرنا، حضرت عطاء (رح) فرماتے ہیں کہ رفث کا معنی ہے کہ مرد عورت کو حال احرام میں کہے جب میں احرام سے فارغ ہوا تو تجھے پہنچوں گا (تجھ سے جماع کروں گا) اور بعض نے کہا ہے کہ رفث فحش گفتگو اور قول قبیح کرنا ہے بہرحال فسوق پس حضرت سیدنا عبداللہ بن عباس ؓ نے فرمایا کہ فسوق ہر قسم کے معاصی کا نام ہے اور یہ طاؤس کا قول ہے حسن کا سعید بن جبیر (رح) قتادہ (رح) زہری (رح) ربیع (رح) اور قرظی (رح) کا قول بھی یہی ہے ابن عمر ؓ فرماتے ہیں کہ فسوق کا معنی ہے اس عمل کا ارتکاب کرنا جس سے محرم کو حال احرام میں کرنے سے منع کیا گیا ہے ، مثلا شکاری جانور قتل کرنا ، ناخن کترنا اور بال لینا یا اس قسم کے مشابہ کام کرنا (جن کا کرنا محرم کے جائز نہیں) ابراہیم (رح) اور عطاء اور مجاہد (رح) فرماتے ہیں کہ فسوق سے مراد گالی گلوچ کرنا ہے ان کی دلیل حضور ﷺ کا ارشاد گرامی ہے کہ آپ ﷺ کا فرمان ہے ” سباب المسلم فسوق وقتالہ کفر “ کہ مسلمان کو گالی دینا فسوق ہے اور مسلمان کے ساتھ قتال کرنا (بوجہ مسلمان ہونے کے) کفر ہے ۔ حضرت ضحاک (رح) فرماتے ہیں ” فسوق تنابز بالالقاب “ کا نم یعنی مسلمان بھائی کو برے لقب کیس اتھ بلانا یا ذکر کرنا ، ان حضرات کی دلیل یہ ارشاد باری تعالیٰ ہے (آیت)” ولا تنابزوا بالالقاب بئس الاسم الفسوق بعد الایمان “ ۔ حضرت ابوہریرہ ؓ فرماتے ہیں کہ میں نے حضور اقدس ﷺ کو سنا آپ ﷺ فرما رہے تھے (جس شخص نے اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے حج کیا اور اس میں فحش کلامی عورتوں کی موجودگی میں نہ کی) یعنی رفث نہ کیا اور نہ احرام کی حد بندیوں کی خلاف ورزی کی وہ شخص حج کرکے واپس اپنے گناہوں سے (پاک) اس حال میں لوٹا جیسا کہ اس کی ماں نے اس کو آج جنا ہے ۔ (آیت)” ولا جدال فیا لحج “ ابن مسعود اور حضرت سیدنا عبداللہ بن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ جدال یہ ہے کہ اپنے ساتھی سے لڑائی جھگڑا اس حدتک کرے کہ اس کو ناراض کر دے ، عمرو بن دینار (رح) سعید بن جبیررحمۃ اللہ علیہ عکرمہ رحمۃ اللہ علیہزہری (رح) ، عطاء (رح) اور قتادہ (رح) کا بھی یہی قول ہے حضرت قاسم بن محمد (رح) فرماتے ہیں کہ جدال کا معنی یہ ہے کہ بعض کہیں حج آج ہے اور بعض کہیں حج کل ہے (گویا جدال یعنی جھگڑا کا معنی یہ ہے کہ حج کے دن متعین کرنے میں جھگڑا کریں) قرظی (رح) فرماتے ہیں کہ جدال (جھگڑا) کا مفہوم کچھ اس طرح ہے کہ جب منی میں قریش جمع ہوتے تو کچھ کہتے کہ ہمارا حج تمہارے حج سے زیادہ تمام ہے اور دیگر کہتے کہ نہیں ہمارا حج تمہارے حج سے زیادہ تمام ہے۔ مقاتل (رح) فرماتے ہیں کہ حضور اقدس ﷺ نے ان کو حجۃ الوداع کے موقع پر جبکہ حضرات صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین حج کا احرام باندھ چکے تھے فرمایا اپنے حج والے احرام کو عمرہ کا احرام بنادو مگر وہ عمرہ کا احرام نہ بنائیں جو اپنے ساتھ جانور کو قلادہ باندھ کر لا چکے ہیں تو احرام والے حضرات بولے ہم اس احرام کو عمرہ کا احرام کیسے بنا سکتے ہیں جب کہ ہم حج کا نام لے چکے ہیں ؟ پس اس اختلاف کو اللہ تعالیٰ نے جدال کا نام دیا ۔ ابن زید ؓ فرماتے ہیں کہ حجاج کرام مختلف جگہوں پر وقوف (عرفات) کرتے اور ہر گروہ یہ کہتا کہ حضرات ابراہیم (علیہ السلام) کے ٹھہرنے کی جگہ یہی ہے جہاں ہم ٹھہرے ہیں پس اس سلسلہ میں وہ جھگڑتے تھے ۔ اور بعض نے کہا کہ یہ جدال بایں طور پر کہ زمانہ جاہلیت میں کچھ لوگ عرفات میں ٹھہرتے اور بعض مزدلفہ میں ٹھہرتے اور بعض ذوالقعدہ میں حج کرتے، بعض ذوالحجہ میں حج کرتے اور ہر فریق کہتا کہ جو کچھ اس نے کیا ہے وہی ٹھیک ہے درست ہے پس اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا (آیت)” ولا جدال فی الحج “ یعنی حج کا طریق اسی طرح مستحکم و مضبوط ہوگیا جس طرح حضور ﷺ نے فرمایا ، اب اس کے بعد کوئی اختلاف نہیں ہونا چاہیے اور حضور ﷺ کے اس فرمان کا (کہ زمانہ اسی شکل و صورت پر گھومتا ہے جس حالت پر اللہ تعالیٰ نے آسمان و زمین کو پیدا فرمایا) یہی معنی ہے ۔ حضرت مجاہد (رح) فرماتے ہیں کہ لاجدال کا معنی ہے کہ حج میں شک نہیں ہے کہ وہ ذوالحجہ میں ہی ہے پس نسئی باطل ہوگیا (نسئی زمانہ جاہلیت کے اس طریق کار کا نام ہے کہ مہینوں میں آگے پیچھے کر کے ردوبدل کرتے تھے) اہل معانی یعنی علم معانی والے فرماتے ہیں کہ ” لاجدال وغیرہ “ بظاہر نفی ہے یعنی خبر ہے درحقیقت نھی ہے یعنی جملہ انشائیہ ہے لہذا ” لارفث “ کا معنی ہوگا ” لاترفثوا “ یعنی رفث نہ کرو ” ولا فسوق “ کا معنی ہے فسق نہ کرو اور لا جدال کا معنی ہے کہ جھگڑا وغیرہ نہ کرو جس طرح کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں ” لاریب فیہ “ معنی ہے ” لاترتابوا “ شک نہ کرو ’(آیت)” وما تفعلوا من خیر یعلمہ اللہ “ یعنی اس پر کچھ مخفی نہیں ہے، پس تمہیں اس کی جزا دے گا۔ (آیت)” وتزودوا فان خیر الزاد التقوی “ یہ آیت یمن کے ان لوگوں کے بارے میں نازل ہوئی جو بغیر زاد راہ کے حج کے لیے نکلتے اور کہتے ہم متوکل لوگ ہیں اور کہتے کہ ہم اللہ تعالیٰ کے گھر کا حج کرنے جا رہے ہیں کیا وہ ہمیں کھانا بھی نہ دے گا ، پھر جب مکہ مکرمہ آتے تو لوگوں سے مانگنا شروع کردیتے اور کبھی یہ حالت چھینا جھپٹی تک جا پہنچتی تو اللہ تعالیٰ جل ذکرہ نے فرمایا ” وتزودوا “ یعنی اس قدرد زاد راہ اٹھا لیا کرو جس سے تم حج کرسکو اور اپنے چہرہ کو سوال کی ذلت سے بچاؤ اہل تفسیر زاد کے باے میں فرماتے ہیں کہ اس سے مراد کیک ، کشمش ، ستو اور کھجور وغیرہ ہیں۔ (آیت)” فان خیر الزاد التقوی “ سوال اور چھینا جھپٹی سے (بچنا بہترین زاد راہ ہے) (آیت)” واتقون یا اولی الالباب “ اے عقل والو۔۔۔۔۔۔۔۔
Top