Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Baghwi - Al-Baqara : 236
لَا جُنَاحَ عَلَیْكُمْ اِنْ طَلَّقْتُمُ النِّسَآءَ مَا لَمْ تَمَسُّوْهُنَّ اَوْ تَفْرِضُوْا لَهُنَّ فَرِیْضَةً١ۖۚ وَّ مَتِّعُوْهُنَّ١ۚ عَلَى الْمُوْسِعِ قَدَرُهٗ وَ عَلَى الْمُقْتِرِ قَدَرُهٗ١ۚ مَتَاعًۢا بِالْمَعْرُوْفِ١ۚ حَقًّا عَلَى الْمُحْسِنِیْنَ
لَاجُنَاحَ
: نہیں گناہ
عَلَيْكُمْ
: تم پر
اِنْ
: اگر
طَلَّقْتُمُ
: تم طلاق دو
النِّسَآءَ
: عورتیں
مَالَمْ
: جو نہ
تَمَسُّوْھُنَّ
: تم نے انہیں ہاتھ لگایا
اَوْ
: یا
تَفْرِضُوْا
: مقرر کیا
لَھُنَّ
: ان کے لیے
فَرِيْضَةً
: مہر
وَّمَتِّعُوْھُنَّ
: اور انہیں خرچ دو
عَلَي
: پر
الْمُوْسِعِ
: خوش حال
قَدَرُهٗ
: اس کی حیثیت
وَعَلَي
: اور پر
الْمُقْتِرِ
: تنگدست
قَدَرُهٗ
: اس کی حیثیت
مَتَاعًۢا
: خرچ
بِالْمَعْرُوْفِ
: دستور کے مطابق
حَقًّا
: لازم
عَلَي
: پر
الْمُحْسِنِيْنَ
: نیکو کار
اور اگر تم عورتوں کو ان کے پاس جانے یا ان کا مہر مقرر کرنے سے پہلے طلاق دے دو تو تم پر کچھ گناہ نہیں ہاں ان کو دستور کے مطابق کچھ خرچ ضرور دو (یعنی) مقدور والا اپنے مقدور کے مطابق دے اور تنگ دسست اپنی حیثیت کے مطابق، نیک لوگوں پر یہ ایک طرح کا حق ہے
(تفسیر) 236۔ : (آیت)” لا جناح علیکم ان طلقتم النساء مالم تمسوھن اوتفرضوالھن فریضۃ “۔ نہ تم نے ان بیویوں کو مس کیا (یعنی جماع کیا) اور نہ ان کے لیے مہر مقرر کیا ، یہ آیت کریمہ ایک انصاری کے بارے میں نازل ہوئی جس نے قبیلہ بنو حنیفہ کی ایک عورت سے نکاح کیا اور اس کے لیے مہر مقرر نہ کیا پھر جماع سے پہلے اسے طلاق دے دی ، پس یہ آیت نزل ہوئی پس اس کو حضور اقدس ﷺ نے فرمایا اس کو متعہ (نفع اٹھانے کی چیز) دے ۔ اگرچہ اپنی ٹوپی ۔ حمزہ (رح) اور کسائی (رح) نے ” مالم تماسوھن “۔ پڑھا ہے یعنی اس جگہ الف کے ساتھ پڑھا ہے اور سورة احزاب میں باب مفاعلہ کے ساتھ پڑھا ہے (یعنی سورة احزاب میں ” من قبل ان تمسوھن کو ماسوھن “۔ پڑھا) کیونکہ ہر دو (میاں بیوی) کا بدن ایک دوسرے کے ساتھ ملتا ہے ، جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں (آیت)” من قبل ان یتماسا “۔ اور باقیوں نے ” تمسوھن “ بغیر الف کے پڑھا ہے کیونکہ غشیان (بیوی کو ڈھانپ لینا) مرد کا فعل ہوتا ہے اس کی دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد ہے (آیت)” ولم یمسسنی بشر “ ۔۔۔۔۔ ” اوتفرضوالھن فریضۃ “۔ ان عورتوں کے لیے تم مہر ثابت کرو (مقرر کرو) اگر یہ کہاجائے کہ طلاق دینے والے سے ” لاجناح “ کہہ کر گناہ کی نفی کا کیا معنی ہے ؟ جب کہ طلاق جوڑ کو توڑنے کا نام ہے اور حدیث شریف میں ہے ” ابغض الحلال الی اللہ الطلاق “۔ تمام جائز کاموں میں اللہ تعالیٰ کے نزدیک مبغوض ترین کام طلاق دینا ہے پھر طلاق دہندہ سے گناہ کی نفی کردی جبکہ فراق امساک (اپنے پاس روک رکھنے) سے زیادہ خوفناک ہے تو اس سوال کے جواب میں کہا گیا ہے کہ ” لا جناح بمعنی لاسبیل للنساء علیکم “۔ کہ اگر تم جماع سے پہلے اور مہر مقرر کرنے سے پہلے بیویوں کو طلاق دے دو تو عورتوں کو مہر اور نان ونفقہ کے حوالہ سے تم پر کوئی راہ نہیں (کہ وہ مہر اور نفقہ کا مطالبہ کرسکیں) اور کہا گیا ہے کہ (آیت)” لا جناح علیکم “۔ کا معنی یہ ہے کہ تم پر جماع کرنے سے پہلے طلاق دینے پر کوئی گناہ نہیں جس وقت چاہو طلاق دے دو ، عورت حالت حیض میں ہو یا پاک ۔ کیونکہ جس عورت کو نکاح کے بعد جماع کیے بغیر طلاق دی جائے اس میں طلاق سنت اور طلاق بدعت کی کوئی تقسیم نہیں بخلاف اس عورت کے جو ” مدخول بھا “ ہو یعنی جس سے جماع کیا جا چکا ہو کیونکہ اس کو حالت حیض میں طلاق دینا جائز نہیں ہے ۔ (اگرچہ طلاق دینے کی صورت میں واقع ہوجائے گی) ” ومتعوھن “۔ ان کو اپنے مال سے اتنا کچھ دو جس سے وہ نفع اٹھائیں ، متعہ اور متاع وہ زاد راہ جس کے ذریعہ (منزل مقصود تک) پہنچا جاسکے ، (آیت)” علی الموسع “ غنی پر ” قدرۃ وعلی المقتر “ ۔ فقیر پر یعنی اس کی طاقت کے مطابق ، ابوجعفر (رح) اور ابن عامر (رح) اور حمزہ (رح) اور کسائی (رح) اور حفص (رح) نے ” قدرہ “ دونوں میں دال کی زبر کے ساتھ اور باقیوں نے دونوں میں دال کی جزم کے ساتھ اور یہ دونوں لغت ہیں اور کہا گیا ہے القدر دال کی جزم کے ساتھ مصدر ہے اور قدر دال کی زبر کے ساتھ اسم ہے ، ” متاعا “ کی نصب (زبر) مصدر کی بنیاد پر ہے (یعنی مفعول مطلق ہے) یعنی ” متعوھن متاعا “ (بالمعروف) یعنی اس طریقہ کے مطابق جس کے ساتھ اللہ تعالیٰ نے تم کو حکم دیا ہے بغیر کسی ظلم کے (آیت)” حقا علی المحسنین “۔ حکم آیت کا بیان یہ ہے کہ جو شخص کسی عورت سے نکاح کرے اور اس کے لیے مہر مقرر نہ کرے پھر اس سے جماع کرنے سے پہلے طلاق دے دے ، اس پر بالاتفاق متعہ واجب ہے (یعنی نفع اٹھانے کی کوئی چیز یا مال دینا) اور اگر اس کا حق مہر مقرر کیا مگر جماع سے پہلے اس کو طلاق دے دی اس کے لیے اکثر کے قول کے مطابق متعہ واجب نہیں اور اس کے لیے مقرر شدہ مہر کا آدھا حصہ ہے اور جس عورت کو جماع کے بعد طلاق دی جائے اس میں فقہاء کا اختلاف ہے ، ایک جماعت اس طرف گئی ہے کہ ایسی عورت کے لیے متعہ نہیں کیونکہ وہ مہر کی حق دار ہے یہ قول اصحاب الرای کا ہے اور ایک جماعت اس طرف گئی ہے کہ وہ متعہ کی مستحق ہے اللہ تعالیٰ کے اس قول کے مطابق (آیت)” وللمطلقات متاع بالمعروف “۔ اور یہ قول حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کا ہے ، حضرت عطاء (رح) اور مجاہد (رح) اور قاسم بن محمد (رح) کا قول بھی یہی ہے اور اسی طرح امام شافعی (رح) گئے ہیں کیونکہ اس عورت کا مستحق مہر ہونا اس کے عوض ہے جو اس مرد نے اس عورت سے جماع کا نفع اٹھا کر اس عورت کا نقصان کیا، پس اس عورت کے لیے متعہ وحشت فراق کی بنیاد پر ہوگا ، پس اس قول پر وجوب متعہ صرف ایک عورت کے حق میں ہے اور یہ وہ عورت ہے جس کو حق مہر کے تقرر کے بغیر جماع سے پہلے طلاق دے دی گئی ہو اور قول ثانی کے مطابق ہر عورت کے لیے متعہ ہے مگر ایک کے لیے نہیں اور وہ وہ عورت ہے جس کا حق مہر مقرر ہے مگر جماع سے پہلے اس کو طلاق دے دی گئی ، عبداللہ بن عمر ؓ فرماتے ہیں کہ ہر عورت کے لیے متعہ (نفع کی چیز) ہے سوائے اس کے جس کا مہر مقرر کیا گیا مگر اسے خاوند نے مس نہ کیا ، اس کے لیے آدھا مہر کافی ہے ، زہری کہتے ہیں دو متعہ ہیں ایک کا فیصلہ بادشاہ کرے گا اور دوسرے متعہ کا فیصلہ بادشاہ (قاضی) نہیں کرے گا بلکہ ” فبمابینہ وبین اللہ “ (دیانتہ) لازم ہوگا ۔ بہرحال وہ متعہ جس کا فیصلہ بادشاہ کرے گا (یعنی قاضی) یہ وہ مطلقہ عورت ہے جسے بغیر مہر کے تقرر اور جماع کیے کے طلاق ہوجائے ، اور یہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے (آیت)” حقا علی المحسنین “۔ اور جس متعہ کا لزوم ” فیما بینہ وبین “۔ اللہ تعالیٰ ہے (یعنی دیانت ہے) اور اس کا فیصلہ بادشاہ (قاضی) نہیں کرے گا ، پس یہ وہ مطلقہ ہے جسے جماع کے بعد طلاق مل جائے ، اور یہ اللہ تعالیٰ کا قول ہے (آیت)” حقا علی المتقین “۔ حضرت حسن (رح) ، سعید بن جبیر (رح) کا قول ہے کہ ہر مطلقہ کے لیے متعہ ہے برابر ہے کہ مہر مقرر کرنے اور جماع سے پہلے طلاق واقع ہو یا مہر کے تقرر کے بعد اور جماع سے پہلے طلاق واقع ہو۔ (آیت)” وللمطلقات متاع بالمعروف “۔ اور بوجہ فرمان خداوندی کے جو کہ سورة احزاب میں ہے (آیت)” فمتعوھن وسرحوھن سراحا جمیلا “۔ اور دونوں (حسن و سعید بن جبیر) نے کہا ہے اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد کا معنی (آیت)” لاجناح علیکم ان طلقتم النساء مالم تمسوھن وقد فرضتم لھن فریضۃ “۔ کہ تحقیق تم نے ان عورتوں کے لیے حق مہر مقرر کیا (اس کے ساتھ یہ مفہوم مقدر ہے) (آیت)” اولم تفرضوالھن فریضۃ “۔ یا تم نے ان عورتوں کے لیے مہر مقرر نہیں کیا ، بعض نے کہا کہ متعہ واجب نہیں ہے اور اس کا امر ، امر استحبابی ہے ، روایت کیا گیا ہے بیشک ایک آدمی نے اپنی بیوی کو طلاق دی حالانکہ اس کے ساتھ دخول کرچکا تھا تو اس کی اس مطلقہ بیوی نے قاضی شریح کی عدالت میں متعہ کے بارے میں جھگڑا کیا تو قاضی شریح نے مرد سے فرمایا تو اس سے انکار نہ کر کہ تو محسنین سے ہو اور نہ اس سے انکار کر کہ تو متقین سے ہو اور اس کو مجبور نہ کیا (یعنی صرف متعہ کی ترغیب دی اور جبر نہ کیا) متعہ کی مقدار میں انہوں نے اختلاف کیا ، حضرت سیدنا عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت کیا گیا ہے کہ متعہ کا اعلی درجہ یہ ہے کہ خادم دیا جائے اور درمیانہ درجہ یہ ہے کہ کپڑا (لباس) دیا جائے اور ادنی درجہ یہ ہے کہ ایسی چیز دی جائے جس کی معقول قیمت ہو یعنی تیس درہم ، حضرت عبدالرحمن بن عوف ؓ نے اپنی بیوی کو طلاق دی اور اس کو سیاہ باندی بطور متعہ کے دی، حضرت سیدنا حسن بن علی کرم اللہ وجہہ ایک عورت کو طلاق دی اور اس کو دس ہزار درہم متعہ کے طور پر دیئے اس کے جواب میں اس عورت نے کہا ” متاع قلیل من حبیب مفارق “۔ کہ بچھڑنے والے دوست کے بدلہ متاع قلیل ملا ہے ، حضرت امام اعظم سیدنا ابوحنیفہ (رح) فرماتے ہیں کہ جب متعہ میں میاں بیوی اختلاف کریں تو اس کی مقدار مہر کا آدھا حصہ ہے اس سے آگے نہ بڑھا جائے ، آیت کریمہ اس پر دلالت کرتی ہے کہ خوشحالی اور تنگدستی میں خاوند کے حال کا اعتبار کیا جائے گا ۔ اس آیت کے حکم میں سے یہ ہے کہ بیشک جو شخص بالغ عورت سے اس کی مرضی سے بغیر مہر کے نکاح کرے تو وہ نکاح صحیح ہے اور عورت کو اس مطالبہ کا حق ہے کہ اس کے لیے مہر مقرر کیا جائے اور اگر وہ شخص مہر مقرر کرنے سے پہلے بیوی سے صحبت کرلے تو عورت کے لیے خاوند پر مہر مثل لازم ہوگا اور اگر مہر مقرر کرنے اور بیوی سے صحبت کرنے سے پہلے طلاق دے دے گا تو عورت کے لیے متعہ لازم ہوگا اور مہر مقرر کرنے اور صحبت سے پہلے میاں بیوی میں سے کوئی ایک مرگیا تو اس بارے میں اہل علم نے اختلاف کیا ہے کہ آیا وہ عورت مہر کی مستحق ہے یا نہیں ؟ تو ایک جماعت اس طرف گئی ہے کہ اس کے لیے مہر نہیں ہے اور یہی قول سیدنا علی ؓ اور حضرت زید بن ثابت ؓ ، عبداللہ بن عمر ؓ عبداللہ بن عباس ؓ کا ہے ۔ جیسا کہ اگر مہر مقرر کرنے اور صحبت سے پہلے طلاق دے اور ایک قوم اس طرف گئی ہے اس کے لیے مہر ہے کیونکہ موت مہر مقرر کو پکا کرنے میں جماع کی طرح ہے ، اسی طرح مہر مثل کو واجب کرنے میں جبکہ عقد نکاح میں مہر مقرر نہ ہو ، یہ سفیان ثوری (رح) اور اصحاب الرای کا قول ہے ، ان حضرات نے اس روایت سے دلیل پکڑی ہے جو علقمہ سے روایت کی گئی ہے اور علقمہ نے ابن مسعود ؓ سے روایت کی کہ ان سے ایک آدمی کے بارے میں پوچھا گیا جس نے ایک عورت سے نکاح کیا جس نے نہ تو اس کے لیے مہر مقرر کیا اور نہ ہی اس سے جماع کیا حتی کہ فوت ہوگیا ، پس حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ نے فرمایا اس عورت کے لیے اتنا ہی مہر ہے جتنا کہ اس عورت کے خاندان والی عورتوں کے لیے ہوتا ہے نہ تھوڑا نہ زیادہ ۔ اس عورت پر عدت بھی ہے اور اس کے لیے میراث بھی ہے ، اس پر حضرت معقل بن یسار اشجعی ؓ کھڑے ہوگئے اور کہا کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وآلہ وسلمـ نے بھی ہمارے خاندان کی عورت بردع بنت واشق کے حق میں ایسا ہی فیصلہ فرمایا تھا ، جیسا کہ آپ نے فیصلہ کیا، اس پر حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ بہت خوش ہوئے، امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ اگر حجرت بردع بنت واشق ؓ والی حدیث ثابت ہے تو حضور اقدس صلی اللہ علیہ وآلہ وسلمـ کے فرمان سے ہٹ کر کسی کی بات میں کچھ دلیل نہیں اور اگر وہ حدیث ثابت نہیں ہے تو ایسی عورت کے لیے مہر نہیں میراث ہے ، سیدنا حضرت علی ؓ حضرت بردع ؓ کی حدیث کے بارے فرمایا کرتے تھے ہم قبیلہ اشجع کے دیہاتی کی بات اللہ تعالیٰ کے ۔
Top