Tafseer-e-Baghwi - An-Noor : 36
فِیْ بُیُوْتٍ اَذِنَ اللّٰهُ اَنْ تُرْفَعَ وَ یُذْكَرَ فِیْهَا اسْمُهٗ١ۙ یُسَبِّحُ لَهٗ فِیْهَا بِالْغُدُوِّ وَ الْاٰصَالِۙ
فِيْ بُيُوْتٍ : ان گھروں میں اَذِنَ : حکم دیا اللّٰهُ : اللہ اَنْ تُرْفَعَ : کہ بلند کیا جائے وَيُذْكَرَ : اور لیا جائے فِيْهَا : ان میں اسْمُهٗ : اس کا نام يُسَبِّحُ : تسبیح کرتے ہیں لَهٗ : اس کی فِيْهَا : ان میں بِالْغُدُوِّ : صبح وَالْاٰصَالِ : اور شام
(وہ قندیل) ان گھروں میں (ہے) جن کے بارے میں خدا نے ارشاد فرمایا ہے کہ بلند کیے جائیں اور وہاں خدا کے نام کا ذکر کیا جائے (اور) ان میں صبح و شام اسکی تسبیح کرتے رہیں
36۔ فی بیوت اذن اللہ، ان گھروں میں چراغ ہیں، بعض نے کہا کہ ان گھروں میں چراغ کے ساتھ روشنی کروبیوت سے مراد مساجد ہیں ، سعید بن جبیر اور حضرت ابن عباس ؓ عنہماکاقول نقل کیا ہے، کہ مسجدیں زمین پر اللہ کے گھر ہیں۔ یہ آسمان والوں کی نظر میں ایسی چمکیلی دکھائی دیتی ہیں جیسے زمین والوں کے لیے ستارے۔ صالح بن حبان نے بریدہ کا قول نقل کیا ہے کہ یہ صرف چار مساجد ہیں جنکو پیغمبر نے بنایا ہے۔ کعبہ کو حضرت ابراہیم نے ا اور حضرت اسماعیل نے اور حضرت اسماعیل نے بیت المقدس کو حضرت داؤد اور حضر ت سلیمان نے بنایا اور مسجد مدینہ اور مسجد قبا کو نبی کریم نے بنایا۔ مسجد قبا وہی مسجد ہے جس کی بنیاد اول دن سے ہی تقوی پر رکھی گئی تھی۔ ” ان ترفع “ مجاہد کا قول ہے اس بناء کی مثال اللہ کے اس فرمان میں ہے ، واذ یرفع ابراہیم القواعد من البیت، ، حسن نے کہا کہ آیت اذن اللہ کا مطلب یہ ہے کہ اللہ نے حکم دیا ہے کہ اس کے گھر کی تعطیم کی جائے۔ یعنی اس میں بےہودہ بات نہ کی جائے۔ ویذکر فیھا اسمہ ، حضرت ابن عباس ؓ عنہمانے اس آیت کی تفسیر کرتے ہوئے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کی کتابت کی تلاوت کی جائے۔ یسبح لہ، ابن عامر ابوبکر نے باء کے فتحہ کے ساتھ پڑھا ہے۔ اس آیت میں وقف والاصال کیا ہے۔ دوسرے قراء نے باء کے کسرہ کے ساتھ پڑھا ہے ، اس صورت میں تسبیح کرنا مردوں کا فعل قرار دیا، ہے ۔ یسبح لہ، اور وہ نماز پڑھے۔ فیھابالغدو والاصال، ، یعنی صبح اور شام ۔ اہل تفسیر نے لکھا ہے صبح وشام کی تسبیح سے پانچویں فرض نمازیں، مسجدوں کی تعمیر انہی نمازوں کی ادائیگی کے لیے کی جاتی ہے۔ بالغدو والاصال سے مرادظہر اور عصر کی نماز ہے اور عشائین بھی۔ بعض نے کہا کہ اس سے مراد صلوۃ صبح اور صلوۃ عصر مراد ہے۔ اسی وجہ سے آپ نے ارشاد فرمایا کہ جس نے دونوں ٹھنڈی نمازیں پڑھیں وہ جنت میں داخل ہوگا، ایک روایت میں حضرت ابن عباس ؓ عنہماکاقول ہے کہ صبح کی تسبیح سے چاشت کی نماز مراد ہے۔ رسول اللہ نے ارشاد فرمایا جو شخص باوضوفرض نماز کے لیے چل کرجاتا ہے۔ اس کا ثواب محرم حاجی کی طرح ہوتا ہے اور جو چاشت کی نماز کی غرض سے چل کرجاتا ہے اور صرف چاشت کی نماز کا ارادہ اس کو کھڑا کرتا ہے اس کا ثواب عمرہ کرنے والے کے ثواب کے برابر ہوتا ہے ایک نماز کے بعد دوسری نماز علیین میں لکھ دی جاتی ہے کہ جبکہ ان دونوں نمازوں کے درمیان کوئی لغو بات نہ کی ہو۔
Top