Tafseer-e-Baghwi - Al-Ankaboot : 22
وَ مَاۤ اَنْتُمْ بِمُعْجِزِیْنَ فِی الْاَرْضِ وَ لَا فِی السَّمَآءِ١٘ وَ مَا لَكُمْ مِّنْ دُوْنِ اللّٰهِ مِنْ وَّلِیٍّ وَّ لَا نَصِیْرٍ۠   ۧ
وَمَآ اَنْتُمْ : اور نہ تم بِمُعْجِزِيْنَ : عاجز کرنے والے فِي الْاَرْضِ : زمین میں وَلَا : اور نہ فِي السَّمَآءِ : آسمان میں وَمَا : اور نہیں لَكُمْ : تمہارے لیے مِّنْ دُوْنِ اللّٰهِ : اللہ کے سوا مِنْ وَّلِيٍّ : کوئی حمایتی وَّلَا : اور نہ نَصِيْرٍ : کوئی مددگار
اور تم (اسکو) نہ زمین میں عاجز کرسکتے ہو اور نہ آسمان میں اور نہ خدا کے سوا تمہارا کوئی دوست ہے اور نہ مددگار
22۔ وماانتم بمعجزین فی الارض ولافی السمائ، ،، سوال : کیا جائے کہ آیت میں فی الارض کی قید تو درست ہے لیکن فی السماء کی قیددرست نہیں کیونکہ خطاب تو صرف آدمیوں کوہ اور آدمیوں کاٹھکانازمین میں ہے نہ کہ آسمان ؟ جواب : فراء نے اسکایہ جواب دیا کہ ، ولافی السمائ، کا معنی ہے ، ولامن فی السمائ، یعنی اللہ کے ان ملائکہ کو بھی عاجز نہیں بناسکتے جو آسمان میں ہیں جیسا کہ حسان بن ثابت کا شعر ہے ، فمن یھجوا رسول اللہ منکم، ،، ،، ، ویمدحہ وینصرہ سواء ، ،۔ تم میں سے جو لوگ رسول اللہ کی ہجوکریں اور وہ لوگ رسول اللہ کی مدح اور مدد کریں دونوں فریق رسول اللہ کے سامنے برابر ہیں۔ مراد اس سے وہ شخص ہے جو آپ کی مدح کرے اور وہ شخص جو ہجو کرے وہ آپ کو نقصان نہیں پہنچاسکتا، معنی یہ ہوا کہ جو زمین والے زمین والوں کو عاجز نہیں کرسکتے وہ آسمان ولوں کو بھی عاجز نہیں کرسکتے۔ قطرب نے اس کا مطلب یہ بیان کیا کہ تم اہل زمین والوں کو عاجز نہیں کرسکتے اور آسمانوں کو بھی عاجز نہیں کرسکتے ۔ اگر تم آسمان میں رہنے والوں میں سے ہو۔ ومالکم من دون اللہ من ولی ولانصیر، ،، نہ تو ان کا کوئی مددگار ہوگاجوان کو مجھ سے ور کے اور نہ ہی کوئی مددگار ہوگاجو میرے عذاب سے ان کی مدد کرے۔
Top