Tafseer-e-Baghwi - Al-Ankaboot : 5
مَنْ كَانَ یَرْجُوْا لِقَآءَ اللّٰهِ فَاِنَّ اَجَلَ اللّٰهِ لَاٰتٍ١ؕ وَ هُوَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ
مَنْ : جو كَانَ يَرْجُوْا : وہ امید رکھتا ہے لِقَآءَ اللّٰهِ : اللہ سے ملاقات کی فَاِنَّ : تو بیشک اَجَلَ اللّٰهِ : اللہ کا وعدہ لَاٰتٍ : ضرور آنے والا وَهُوَ : اور وہ السَّمِيْعُ : سننے والا الْعَلِيْمُ : جاننے والا
جو شخص خدا کی ملاقات کی امید رکھتا ہو تو خدا کا (مقرر کیا ہوا) وقت ضرور آنے والا ہے اور وہ سننے والا اور جاننے والا ہے
تفسیر۔ 5۔ من کان یرجوا لقاء اللہ، حضرت ابن عباس ؓ عنہمانے فرمایا کہ اس جگہ رجاء کا معنی ہے خوف یعنی جو شخص حشر نشر ، حساب فہمی اور عذاب خدا سے ڈرتا ہے سعید بن جبیر نے کہا کہ رجاء بمعن طمع کے ہے یعنی جو شخص ثواب کا خواہش مند ہے۔ فان اجل اللہ لات، یعنی جو اللہ نے ثواب اور عقاب کا وعدہ کیا ۔ مقاتل نے کہا کہ اس سے مراد ہے قیامت کا دن یعنی قیامت کا دن ضرور آئے گا، اس لیے آدمی پر لازم ہے کہ ایسے کاموں کی طرف پیش قدمی کرے جن سے ثواب کا حصول ہو۔ جس کی اس کو خواہش ہے۔ اور عذاب سے نجات مل جائے جس کا اس کو ڈر ہے۔ جیسا کہ دوسری آیات میں ہے، فمن کان یرجوالقاء ، ،، ، تا، ،، وھوالسمیع العلیم۔
Top