Tafseer-e-Baghwi - Al-Ankaboot : 8
وَ وَصَّیْنَا الْاِنْسَانَ بِوَالِدَیْهِ حُسْنًا١ؕ وَ اِنْ جَاهَدٰكَ لِتُشْرِكَ بِیْ مَا لَیْسَ لَكَ بِهٖ عِلْمٌ فَلَا تُطِعْهُمَا١ؕ اِلَیَّ مَرْجِعُكُمْ فَاُنَبِّئُكُمْ بِمَا كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ
وَوَصَّيْنَا : اور ہم نے حکم دیا الْاِنْسَانَ : انسان کو بِوَالِدَيْهِ : ماں باپ سے حُسْنًا : حسنِ سلوک کا وَاِنْ : اور اگر جَاهَدٰكَ : تجھ سے کوشش کریں لِتُشْرِكَ بِيْ : کہ تو شریک ٹھہرائے میرا مَا لَيْسَ : جس کا نہیں لَكَ : تجھے بِهٖ عِلْمٌ : اس کا کوئی علم فَلَا تُطِعْهُمَا : تو کہا نہ مان ان کا اِلَيَّ مَرْجِعُكُمْ : میری طرف تمہیں لوٹ کر آنا فَاُنَبِّئُكُمْ : تو میں ضرور بتلاؤں گا تمہیں بِمَا : وہ جو كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ : تم کرتے تھے
اور ہم نے انسان کو اپنے ماں باپ کے ساتھ نیک سلوک کرنے کا حکم دیا ہے (اے مخاطب) اگر تیرے ماں باپ تیرے درپے ہوں کہ تو میرے ساتھ کسی کو شریک بنائے جس کی حقیقت سے تجھے واقفیت نہیں تو ان کا کہنا نہ مانیو تم (سب) کو میری طرف لوٹ کر آنا ہے پھر جو کچھ تم کرتے ہو میں تم کو بتلاؤں گا
8۔ ووصیناالانسان بوالدیہ حسنا، ، ان دونوں کے ساتھ نیکی کرنے کی وصیت فرمائی۔ معنی یہ ہوگا کہ ہم نے انسان کو یہ وصیت کی ہے کہ وہ والدین کے ساتھ وہی سلوک کرے جیسا کہ اس ک والدین نے اس کے ساتھ اچھا سلوک کیا۔ آیت ووصیناالانسان بوالدیہ، کا شان نزول۔ اس آیت کا نزول اور سو رہ لقمان کی آیت کا نزول اور احزاب کی آیت کا نزول سعد بن ابی وقاص سے بیان کیا گیا کہ سعد بن مالک اور ان کی ماں حمنہ بنت ابی سفیان بن عبدالشمس، نے کہا تونے یہ کیا نئی بات نکال رکھی ہے جب تک تو اس کا انکار نہیں کرے گا، اس وقت بخدا میں نہ کھانا کھاؤں گی اور نہ پانی پیوں گی، یہاں تک کہ یونہی مرجاؤں گی۔ دوسری روایت میں آتا ہے کہ جب تک اس مذہب سے جس پر تو قائم ہے لوٹ نہیں جائے گا، میں کچھ کھاؤں گی نہ پیوں گی، یونہی مرجاؤں گی پھر ہمیشہ تجھے لوگ اس کی عار دلاتے رہیں گے کہ یہ ماں کا قاتل ہے اس پر یہ آیت نازل ہوئی۔ ایک روایت میں اس طرح واقعہ لکھا ہے کہ اس آیت کے نزول کے بعد حضرت سعد کی ماں نے ایک دن رات یاتین دن رات بغیر کھائے پیے گزار دیے۔ سعد ماں ک پاس گئے اور کہا اماں اگر تیری سوجانیں ہوں اور ایک ایک جان نکل جائے تب بھی میں اپنامذہب نہیں چھوڑوں گا، تیرادل چاہے کھا اور نہ چاہے تو نہ کھا۔ جب ماں ناامید ہوگئی تو اس نے کھاناپیناشروع کردیا، اسی پر یہ آیت نازل ہوئی کہ والدین کے ساتھ نیکی اور ان دونوں کے ساتھ احسان کرو، ہاں شرک میں ان دونوں کی اطاعت نہ کرو۔ ” وان جاھداک لتشرک بی مالیس لک بہ علم فلاتطعمھا، ، حدیث شریف میں آتا ہے ، لاطاعۃ لمخلوق فی معصیۃ الخالق، ، خالق کی نافرمانی میں مخلوق کی فرمانبرداری جائز نہیں۔ الی مرجعکم فانبئکم بماکنتم تعملون، ، تمہیں تمہارے اعمال کی خبر دیں گے اور برے اعمال کا بدلہ بھی دیں گے اور نیک اعمال کا بدلہ نیکی سے دیں گے۔
Top