Tafseer-e-Baghwi - An-Nisaa : 160
فَبِظُلْمٍ مِّنَ الَّذِیْنَ هَادُوْا حَرَّمْنَا عَلَیْهِمْ طَیِّبٰتٍ اُحِلَّتْ لَهُمْ وَ بِصَدِّهِمْ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰهِ كَثِیْرًاۙ
فَبِظُلْمٍ : سو ظلم کے سبب مِّنَ : سے الَّذِيْنَ هَادُوْا : جو یہودی ہوئے (یہودی) حَرَّمْنَا : ہم نے حرام کردیا عَلَيْهِمْ : ان پر طَيِّبٰتٍ : پاک چیزیں اُحِلَّتْ : حلال تھیں لَهُمْ : ان کے لیے وَبِصَدِّهِمْ : اور ان کے روکنے کی وجہ سے عَنْ : سے سَبِيْلِ اللّٰهِ : اللہ کا راستہ كَثِيْرًا : بہت
تو ہم نے یہودیوں کے ظلموں کے سبب (بہت سی) پاکیزہ چیزیں جو ان کو حلال تھیں ان کو حرام کردیں اور اس سبب سے بھی کہ وہ اکثر خدا کے راستے سے (لوگوں کو) روکتے تھے۔
160۔ (آیت)” فبظلم من الذین ھادوا “۔ جو انہوں نے عہد توڑا تھا اور اللہ کی آیات کا انکار کیا اور حضرت مریم (علیہا السلام) پر جھوٹا بہتان باندھا اور ان کا قول کہ حضرت مسیح (علیہ السلام) کو قتل کردیا ۔ (آیت)” حرمنا علیھم طیبات احلت لھم “۔ جیسا کہ ماقبل سورة انعام میں گزر چکا۔ (آیت)” وعلی الذین ھادوا حرمنا کل ذی ظفر “۔ آیت کا نظم اس طرح ہے (آیت)” فبظلم من الذین ھادوا “۔ ” وبصدھم “ اپنے نفسوں پر انہوں نے زیادتی کی ۔ ” عن سبیل اللہ کثیرا “۔ یعنی اللہ کے دین سے بہت ساروں کو روکنے کی وجہ سے ۔
Top