Tafseer-e-Baghwi - At-Talaaq : 4
وَ الّٰٓئِیْ یَئِسْنَ مِنَ الْمَحِیْضِ مِنْ نِّسَآئِكُمْ اِنِ ارْتَبْتُمْ فَعِدَّتُهُنَّ ثَلٰثَةُ اَشْهُرٍ١ۙ وَّ الّٰٓئِیْ لَمْ یَحِضْنَ١ؕ وَ اُولَاتُ الْاَحْمَالِ اَجَلُهُنَّ اَنْ یَّضَعْنَ حَمْلَهُنَّ١ؕ وَ مَنْ یَّتَّقِ اللّٰهَ یَجْعَلْ لَّهٗ مِنْ اَمْرِهٖ یُسْرًا
وَ الّٰٓئِیْ يَئِسْنَ : اور وہ عورتیں جو مایوس ہوچکی ہوں مِنَ الْمَحِيْضِ : حیض سے مِنْ نِّسَآئِكُمْ : تمہاری عورتوں میں سے اِنِ ارْتَبْتُمْ : اگر شک ہو تم کو فَعِدَّتُهُنَّ : تو ان کی عدت ثَلٰثَةُ اَشْهُرٍ : تین مہینے ہے وَ الّٰٓئِیْ لَمْ : اور وہ عورتیں ، نہیں يَحِضْنَ : جنہیں ابھی حیض آیا ہو۔ جو حائضہ ہوئی ہوں وَاُولَاتُ الْاَحْمَالِ : اور حمل والیاں اَجَلُهُنَّ : ان کی عدت اَنْ : کہ يَّضَعْنَ حَمْلَهُنَّ : وہ رکھ دیں اپنا حمل وَمَنْ يَّتَّقِ اللّٰهَ : اور جو ڈرے گا اللہ سے يَجْعَلْ لَّهٗ : وہ کردے گا اس کے لیے مِنْ اَمْرِهٖ : اس کے کام میں يُسْرًا : آسانی
اور اس کو ایسی جگہ سے رزق دیگا جہاں سے (وہم و) گمان بھی نہ ہو اور جو خدا پر بھروسہ رکھے گا خدا اس کو کفایت کرتے گا اللہ تعالیٰ اپنے کام کو جو کرنا چاہتا ہے کردیتا ہے خدا نے ہر چیز کا اندازہ مقرر کر رکھا ہے
3 ۔” ویرزقہ من حیث لایحتسب “ جو بکریاں ہانکیں اور مقاتل (رح) فرماتے ہیں اس نے بکریاں اور دوسرا سامان حاصل کیا پھر اپنے والد کے پاس آیا تو اس کے والد نبی کریم ﷺ کے پاس آئے اور آپ (علیہ السلام) کو اقعہ سنایا اور سول پوچھا کہ کیا جو ان کا بیٹا لایا ہے۔ اس کا کھانا ان کے لئے حلال ہے ؟ تو آپ (علیہ السلام) نے فرمایا ہاں۔ تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری۔ ابن عباس اور ابن مسعود ؓ فرماتے ہیں ” ومن یتق اللہ یجعل لہ مخرجا “ وہ یہ کہ وہ جانے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے اور بیشک اللہ تعالیٰ اس کا رازق ہے اور ربیع بن خیثم (رح) فرماتے ہیں ” یجعل لہ مخرجا “ ہر اس چیز سے جو لوگوں پر تنگ ہو اور ابوالعالیہ (رح) فرماتے ہیں ” یجعل لہ مخرجا “ ہر سختی سے اور حسن (رح) فرماتے ہیں ” مخرجا “ اس سے جس سے اللہ تعالیٰ نے منع کیا ہے۔ ” ومن یتوکل علی اللہ فھو حسبہ “ اللہ سے ڈرے۔ اس میں جو اس کو پہنچے تو اللہ تعالیٰ اس کو اس کی پریشانیوں سے کافی ہوجائیں گے اور روایت کیا گیا ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اگر تم اللہ پر توکل کرو جیسا اس پر توکل کا حق ہے تو تمہیں ایسے رزق دے گا جیسا کہ پرندوں کو رزق دیا جاتا ہے۔ صبح خالی پیٹ نکلتے ہیں اور شام کو پیٹ بھرے واپس آتے ہیں۔ ” ان اللہ بالغ امرہ ، طلحہ بن مصرف اور حفص نے عاصم (رح) سے پڑھا ہے۔ ” بالغ امرہ “ اضافت کے ساتھ۔ اور دیگر نے حضرات نے ” بالغ “ تنوین کے ساتھ ” امرہ “ نصب کے ساتھ پڑھا ہے۔ یعنی اپنے امر کو نافذ کرنے والا ہے، اپنی مخلوق میں اپنی قضاء کو جاری کرنے والا ہے۔ ” قد جعل اللہ لکل شیء قدرا “ یعنی اللہ تعالیٰ نے ہر سخت اور نرم چیز کے لئے ایک مدت مقرر کی ہے جس کی طرف اس کی انتہا ہوگی۔ مسروق (رح) اس آیت کے بارے میں فرماتے ہیں ” ان اللہ بالغ امرہ “ اس پر توکل کر یا توکل نہ کر لیکن توکل کرنے والے کے گناہ معاف کردیئے جائیں گے اور اس کا اجر بڑا کیا جائے گا۔
Top