Baseerat-e-Quran - Al-Faatiha : 3
الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِۙ
الرَّحْمٰنِ : جو بہت مہربان الرَّحِيم : رحم کرنے والا
بڑا مہربان، نہایت رحم کرنے والا ہے۔
(الرحمٰن الرحیم) : رحمٰن اور رحیم یہ دونوں الفاظ مبالغہ والے ہیں۔ مبالغہ یعنی کسی بات یا حقیقت کے اظہار کے لئے اس کو اہمیت دینے کے لئے بڑھا چڑھا کر بیان کرنا ۔ ” رحمۃ “ کے لفظ سے یہ رحمٰن اور رحیم بنائے گئے ہیں۔ ان کے معنی ہیں ہر مخلوق پر بےانتہا مہربانیاں کرنے والا اللہ جس کے فضل و کرم سے یہ دنیا قائم ہے۔ جس نے اس دنیا کو پھیلا کر اس میں انبیاء کرام (علیہ السلام) کے ذریعے روحانی تعلیم و تربیت کا انتظام کیا اور پھر ان پیغمبروں نے ساری دنیا کے انسانوں کو صراط مستقیم پر چلنے کی دعوت دی۔ رحمٰن و رحیم وہ ذات ہے جو دنیا اور آخرت میں کام آنے والی ہے۔ بعض علماء نے فرمایا ہے کہ لفظ رحمٰن کا تعلق دنیا میں بسنے والے انسانوں سے ہے یعنی وہ اللہ جو اس کائنات میں بسنے والے انسانوں پر بےانتہا مہربان ہے۔ لیکن الرحیم کا تعلق دنیا اور آخرت دونوں سے ہے یعنی وہ اللہ جس قدر اپنے بندوں پر اس دنیا میں مہربان ہے آخرت میں اس سے بھی زیادہ مہربان ہوگا۔ اس کی تائید اس حدیث سے بھی ہوتی ہے جس میں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے کہ اللہ اپنے بندوں پر اس دنیا میں جتنا مہربان ہے آخرت میں اس سے نناوے درجے زیادہ مہربان ہوگا۔ جب قرآن کریم میں لفظ رحمٰن آیا تو عربوں نے بڑی حیرت سے کہا کہ یہ رحمٰن کیا ہے اور کون ہے تب اللہ تعالیٰ نے سورة رحمٰن نازل کر کے بتایا کہ اللہ اور رحمٰن دو ذاتیں نہیں ہیں بلکہ ایک ہی ذات کے دو نام ہیں۔ رحمٰن وہ ہے جس نے اپنے کرم سے کائنات کی ہر چیز کو پیدا کیا ہے اور وہی آخرت میں بھی کام آنے والا ہے۔
Top