Tafseer-e-Baghwi - An-Noor : 17
وَ اِذَا قِیْلَ لَهُمْ اٰمِنُوْا بِمَاۤ اَنْزَلَ اللّٰهُ قَالُوْا نُؤْمِنُ بِمَاۤ اُنْزِلَ عَلَیْنَا وَ یَكْفُرُوْنَ بِمَا وَرَآءَهٗ١ۗ وَ هُوَ الْحَقُّ مُصَدِّقًا لِّمَا مَعَهُمْ١ؕ قُلْ فَلِمَ تَقْتُلُوْنَ اَنْۢبِیَآءَ اللّٰهِ مِنْ قَبْلُ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ
وَاِذَا : اور جب قِیْلَ : کہاجاتا ہے لَهُمْ : انہیں اٰمِنُوْا : تم ایمان لاؤ بِمَا : اس پر جو اَنْزَلَ اللّٰهُ : نازل کیا اللہ نے قَالُوْا : وہ کہتے ہیں نُؤْمِنُ : ہم ایمان لاتے ہیں بِمَا : اس پر أُنْزِلَ : جو نازل کیا گیا عَلَيْنَا : ہم پر وَيَكْفُرُوْنَ : اور انکار کرتے ہیں بِمَا : اس سے جو وَرَآءَهُ : اس کے علاوہ وَهُوْ : حالانکہ وہ الْحَقُّ : حق مُصَدِّقًا : تصدیق کرنیوالا لِمَا : اسکی جو مَعَهُمْ : ان کے پاس قُلْ : کہہ دو فَلِمَ : سو کیوں تَقْتُلُوْنَ : قتل کرتے رہے اَنْبِيَآءَ اللہِ : اللہ کے نبی مِنْ قَبْلُ : اس سے پہلے اِنْ : اگر كُنْتُمْ : تم مُؤْمِنِیْنَ : مومن ہو
اور جو لوگ تم میں سے مر جائیں اور پیچھے بیویاں چھوڑ جائیں تو وہ اپنی بیویوں کے لئے نہ وصیت کر جائیں کہ ان کو ایک سال تک خرچ دیا جاتا رہے اور ان کو گھر سے نہ نکالا جائے۔ البتہ اگر وہ خود ہی گھر چھوڑ دیں اور پھر اپنے حق میں دستور کے مطابق کوئی فیصلہ کریں تو اس کا تمہارے اوپر کوئی گناہ نہیں ہے۔ اللہ زبردست حکمت والا ہے۔
لغات القرآن : آیت نمبر 240 تا 242 یذرون (وہ چھوڑ جائیں ) ۔ متاع (خرچ دینا) ۔ الی الحول (ایک سال تک) ۔ غیر اخراج (نہ نکالنا) ۔ تشریح : آیت نمبر 240 تا 242 نبی کریم ﷺ کے اعلان نبوت سے پہلے زمانہ جاہلیت میں اگر کسی عورت کا شوہر مرجاتا تو اس کی عدت ایک سال تک ہوا کرتی تھی، اس وقت تک عدت اور آیت میراث کے احکامات نازل نہیں ہوئے تھے۔ اسلام نے سب سے پہلے تو عورت کی عدت چار مہینے دس دن تک مقرر کردی چونکہ اس وقت تک میراث کی تقسیم سے متعلق احکامات نازل نہیں ہوئے تھے اس لئے یہ حکم دیا گیا کہ اگر عورت اپنی مصلحت سے خاوند کے ترکے کے گھر میں رہنا چاہے تو سال بھر تک اس کو رہنے دیا جائے اور ترکہ سے اس کے نان ونفقہ کا انتظار کیا جائے۔ چناچہ مردوں کو حکم دیا گیا کہ وہ اپنی عورتوں کے لئے اس طرح کی وصیت کر جایا کریں۔ البتہ عدت گزرنے کے بعد عورت خود ہی نہ رہنا چاہے اور اپنے حق میں کوئی فیصلہ کرنا چاہئے تو الگ بات ہے ۔ جب آیت میراث نازل کی گئی تو یہ عبوری قانون منسوخ کردیا گیا اب آیت میراث کے مطابق عمل کرنا ہوگا۔
Top