Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Open Surah Introduction
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Baseerat-e-Quran - An-Noor : 35
اَللّٰهُ نُوْرُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ١ؕ مَثَلُ نُوْرِهٖ كَمِشْكٰوةٍ فِیْهَا مِصْبَاحٌ١ؕ اَلْمِصْبَاحُ فِیْ زُجَاجَةٍ١ؕ اَلزُّجَاجَةُ كَاَنَّهَا كَوْكَبٌ دُرِّیٌّ یُّوْقَدُ مِنْ شَجَرَةٍ مُّبٰرَكَةٍ زَیْتُوْنَةٍ لَّا شَرْقِیَّةٍ وَّ لَا غَرْبِیَّةٍ١ۙ یَّكَادُ زَیْتُهَا یُضِیْٓءُ وَ لَوْ لَمْ تَمْسَسْهُ نَارٌ١ؕ نُوْرٌ عَلٰى نُوْرٍ١ؕ یَهْدِی اللّٰهُ لِنُوْرِهٖ مَنْ یَّشَآءُ١ؕ وَ یَضْرِبُ اللّٰهُ الْاَمْثَالَ لِلنَّاسِ١ؕ وَ اللّٰهُ بِكُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمٌۙ
اَللّٰهُ
: اللہ
نُوْرُ
: نور
السَّمٰوٰتِ
: آسمانوں
وَالْاَرْضِ
: اور زمین
مَثَلُ
: مثال
نُوْرِهٖ
: اس کا نور
كَمِشْكٰوةٍ
: جیسے ایک طاق
فِيْهَا
: اس میں
مِصْبَاحٌ
: ایک چراغ
اَلْمِصْبَاحُ
: چراغ
فِيْ زُجَاجَةٍ
: ایک شیشہ میں
اَلزُّجَاجَةُ
: وہ شیشہ
كَاَنَّهَا
: گویا وہ
كَوْكَبٌ دُرِّيٌّ
: ایک ستارہ چمکدار
يُّوْقَدُ
: روشن کیا جاتا ہے
مِنْ
: سے
شَجَرَةٍ
: درخت
مُّبٰرَكَةٍ
: مبارک
زَيْتُوْنَةٍ
: زیتون
لَّا شَرْقِيَّةٍ
: نہ مشرق کا
وَّلَا غَرْبِيَّةٍ
: اور نہ مغرب کا
يَّكَادُ
: قریب ہے
زَيْتُهَا
: اس کا تیل
يُضِيْٓءُ
: روشن ہوجائے
وَلَوْ
: خواہ
لَمْ تَمْسَسْهُ
: اسے نہ چھوئے
نَارٌ
: آگ
نُوْرٌ عَلٰي نُوْرٍ
: روشنی پر روشنی
يَهْدِي اللّٰهُ
: رہنمائی کرتا ہے اللہ
لِنُوْرِهٖ
: اپنے نور کی طرف
مَنْ يَّشَآءُ
: وہ جس کو چاہتا ہے
وَيَضْرِبُ
: اور بیان کرتا ہے
اللّٰهُ
: اللہ
الْاَمْثَالَ
: مثالیں
لِلنَّاسِ
: لوگوں کے لیے
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
بِكُلِّ شَيْءٍ
: ہر شے کو
عَلِيْمٌ
: جاننے والا
اللہ آسمانوں اور زمین کا نور ( ہدایت ) ہے۔ اس کے نور کی مثال ایسی ہے جیسے ایک طاق۔ جس طاق میں ایک چراغ ہو۔ وہ چراغ ایک شیشے کی (قندیل میں) ہو اور وہ شیشہ ایک چمکتا ہوا تارہ ہو۔ وہ روشن کیا جاتا ہو ایک مبارک درخت زیتون سے جسکا رخ نہ مشرق ہے نہ مغرب۔ قریب ہے اس کا تیل خود ہی وشنی دینے لگے اگر چہ اس کو آگ نے چھوا بھی نہ ہو۔ وہ سراسر نور ہی نور ہے۔ اللہ اپنے نور سے جس کو چاہتا ہے ہدایت دیتا ہے۔ اللہ نے لوگوں (کو سمجھانے ) کے لئے مثالیں بیان کی ہیں۔ اور اللہ کو ہر چیز کا علم ہے۔
لغات القرآن : آیت نمبر 35 تا 40 : مسکوۃ (طاق) ‘ مصباح (چراغ) ‘ زجاجۃ (شیشہ۔ قندیل) ‘ کو کت (ستارہ) ‘ دری (موتی کی طرح چمک دار) یوقد (روشن کیا جاتا ہے) ‘ زیت (تیل) یضیء (روشن کیا جاتا ہے) ‘ لم تمسس (نہ چھوا ہو) ‘ یضرب (بیان کرتا ہے۔ مارتا ہے) ‘ اذن (اجازت دی ہے) ‘ ترفع (بلند کیا جاتا ہے۔ کیا جائے) ‘ الغدو (صبح) ‘ الاصال (شام) لاتلھی (غافل نہیں کرتی) ‘ بیع (تجارت۔ لین دین) ‘ قیعۃ (قاع) چٹیل کھلا ریت کا میدان) ‘ الظمان (پیاسا) ‘ لجی (گہرپانی) ‘ سحاب (بادل) ‘ لم یکد (قریب نہیں ہے) ‘۔ تشریح : آیت نمبر 35 تا 40 : آسمانوں ‘ زمین اور کائنات کے ذرے ذرے میں اللہ کی ہدایت کا نور موجزن ہے۔ جہاں بھی اس کی ہدایت و رہنمائی کا نور نہیں پہنچتا وہیں اندھیرا ‘ ظلمت اور تاریکی ہے۔ اللہ جسم اور جسمانیت سے پاک ہے اسی لئے اس کے ہدایت کے نور کو دیکھنا ہو تو اس کے مراکز وہ گھر (مساجد) ہیں جو نہایت قابل احترام ہیں جو ہر طرح کی غلاظت و گندگی اور خرابیوں سے پاک ہیں۔ انسان کی یہ سب سے بڑی سعادت ہے کہ ان مسجدوں کو اللہ کی یاد سے ‘ اس کے ذکر اور عبادت و بندگی سے آباد کرنے کی جدوجہد کرے کیونکہ جسم انسانی میں جو مقام دل کا ہے وہی مقام انسانی بستیوں میں مسجد کا ہے۔ جس طرح انسان کا دل ایمان سے روشن ومنور ہوتا ہے اسی طرح مسجدیں اللہ کی عبادت و بندگی آباد ہوتی ہیں۔ جو لوگ اللہ کی رضا و خوشنودی کے لئے ان مساجد کی تعمیر کرتے اور صبح و شام (یعنی فجر سے عشاء تک) جمع ہوتے ہیں۔ اپنے کاروبار اور اس کی مشغولیتوں کی پرواہ نہ کرتے ہوئے وہ ان گھروں (مساجد) کی طرف دوڑ کر آتے ہیں۔ نمازوں کو قائم کرتے اور زکوۃ دیتے ہیں اور اس دن کی تیاری میں لگے رہتے ہیں جب انہیں اپنی زندگی کے ایک ایک لمحے کا حساب دینے کے لئے اللہ کے سامنے حاضر ہونا ہے۔ جنہیں اس بات کا یقین کامل ہوتا ہے کہ وہ جس پروردگار کی عبادت و بندگی کررہے ہیں وہی برحق ہے اور اس سوا دوسرا کوئی خالق ومالک اور معبود نہیں ہے تو اللہ کا ان سے وعدہ ہے کہ وہ ایسے لوگوں کو ان کی توقع سے زیادہ بےحدو حساب اجرو ثواب عطا فرمائے گا اور وہ جنت کی ابدی راحتوں سے ہم کنار ہوں گے۔ اس کے برخلاف وہ لوگ جو اس نور ہدایت سے دور ہیں اور وہ اندھیروں میں ٹھوکریں کھا رہے ہیں بھٹک رہے ہیں اور ایک اللہ کو چھوڑ کر اپنے ہاتھوں سے گھڑے ہوئے معبودوں کے سامنے سر جھکا رہے ہیں وہ ایک ایسے سراب کے پیچھے دوڑ رہے ہیں جہاں حسرتوں اور ناکامیوں کے سوا کچھ بھی نصیب نہ ہوگا۔ یہ اس پیاسے شخص کی طرح ہوں گے جو دوپہر کو صحرا میں چمکتے ریت کو پانی سمجھ کر اس کی طرف لپک رہا ہے لیکن قریب جانے پر معلوم ہوتا ہے کہ وہاں تو سوائے چمتی اور تپتی ہوئی ریت کے اور کچھ بھی نہیں ہے۔ وہ جو کچھ دیکھ رہا تھا وہ فریب نظر کے سوا کچھ بھی نہ تھا۔ فرمایا اسی طرح یہ لوگ جو دنیا کی وقتی چمک دمک کو دیکھ کر خوش ہورہے ہیں اور اپنی بد اعمالیوں پر بڑے مطمئن نظر آرہے ہیں جب موت آجنے کے بعد سفر آخرت پر روانہ ہوں گے اور دنیا کی ہر چیز ان سے چھوٹ جائے گی تو ان کو معلوم ہوجائے گا کہ وہ زندگی بھر جس سائے اور سراب کے پیچھے دوڑتے رہے ہیں وہ فریب نظر اور دھوکے کے سوا کچھ بھی نہ تھا۔ جب یہ حقیقت ان کے سامنے کھل کر آجائے گی تو اس وقت ان کی حسرت ویاس انکے کچھ کام نہ آسکے گی۔ ان آیات میں ایک اور مثال دی گئی ہے اور فرمایا ہے کہ اگر ایک اندھیری رات ہو ‘ بادلوں سے آسمان ڈھکا ہوا ہو ‘ موجوں اور پانی کی گہرائیوں کا اندھیرا اتنا شدید ہو کہ خود اپنا ہاتھ بھی اندھیرے میں سجھائی نہ دیتا ہو ‘ ہر طرف ایسا اندھیرا ہو کہ کہیں سے بھی روشنی کی کوئی کرن نظر نہ آرہی ہو۔ اس وقت اس اندھیرے میں بھٹکنے والے کا کیا حال ہوگا۔ فرمایا کہ اسی طرح وہ شخص جو اپنے اعمال کی سیاہی کے اندھیروں کو بڑھاتا چلا رہا ہو وہ آخرت میں سوائے بھٹکنے اور دھکے کھانے کے کچھ بھی حاصل نہ کرسکے گا۔ ایسے لوگوں کو اسی دنیا میں فکر ہونی چاہیے کہ ان کی زندگی کے یہ گہرے اندھیرے کیسے دور ہو سکتے ہیں۔ فرمایا کہ یہ اندھیرے صرف اللہ کے نور ہدایت سے دور ہو سکتے ہیں۔ اگر اس کا نور ہدایت نہ ہو تو پھر سوائے تاریکیوں اور اندھیروں کے کچھ بھی حاصل نہ ہوگا۔ زندگی کے اندھیروں میں بھٹکنے والوں کے لئے اس نے اپنے نور اور روشنی سے بھر پور کلام کو نازل کیا ہے جس میں سچی رہنمائی کے سچے اصول بیان فرمادیئے ہیں۔ انسان کے دلوں پر اگر بری خواہشات اور گناہوں کا اندھیرا چھایا ہوا نہ ہو تو یہ اللہ کا کلام اس کی زندگی کے اندھیروں سے اس کو نجات دلا سکتا ہے۔ اللہ نے اپنے کلام کے ساتھ پاکیزہ نفوس انبیاء کرام (علیہ السلام) کو بھیجا جنہوں نے اللہ کے کلام کے ذریعہ انسانوں اور دنیا کے اندھیروں کو دور کرکے انسانوں کو ان کی سچی منزل سے آثنا کیا او اب اللہ نے اپنے آخری نبی اور رسول حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کو بھیجا ہے جن کی زندگی نور علی نور ہے جن کا دامن تھامنے سے ہی کائنات اور انسانوں کے دلوں سے اندھیر دور ہو سکتے ہیں۔ سورئہ نور کی ان آیات سے متعلق چند ضروری باتوں کی وضاحت بھی پیش نظر رکھیئے۔ (1) علماء مفسرین نے سورة نور کی ان آیات کی تشریح نہایت وضاحت سے فرمائی ہے اور کافی بحثیں بھی کی ہیں جن کا خلاصہ یہ ہے کہ اس جگہ نور سے مراد اللہ کی ہدایت کا نو ہے جو کائنات کے ذرے ذرے میں موجزن ہے اور ہر طرف اسی کی روشنی بکھری ہوئی ہے۔ اللہ تعالیٰ کی ذات ایک ایسے صاف شفاف اور چمک دار اور روشن چراغ کی طرح ہے جس سے ہدایت و رہنمائی لئے بغیر انسان جہالت کی تاریکیوں سے باہر نہیں نکل سکتا۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے نور ہدایت کو ایک محسوس مثال کی ذریعہ سمجھا یا ہے ۔ فرمایا ہے کہ ایک طاق ہے جس میں ایک ایسا چراغ جل رہا ہے جو ایک شیشے کے اندر ہے اور یہ چراغ زیتون جیسے مبارک تیل سے مسلسل جل رہا ہے اور روشن ہے جو ختم ہونے کا نام نہیں لیتا زیتون کا وہ درخت جو نہ تو مشرقی رخ پر ہے اور نہ مغربی سمت میں۔ اسی طرح ہر انسان کا بدن ایک طاق کی مانند ہے اور اس کا دل ایک قندیل کی طرح جس میں اگر قرآن کریم جیسی کتاب کا نور ہو اور اس نور کو بڑھانے وال سراپا نور حضرت محمد ﷺ ہوں تو اس قندیل کی روشنی کا کیا ٹھکانا ہے تو درحقیقت نور علی نور ہے۔ پھر کائنات میں بکھری ہوئی حقیقتوں اور اس کے علوم کا سمجھنا بھی آسان اور صراط مستقیم پر چلنا بھی سہل ہوئے گا۔ اس کے بر خلاف جو لوگ اس روشنی سے محروم ہیں وہ اس دنیا میں بھی جہالت اور نادانی کی تاریکیوں میں ہیں اور آخرت میں تو ان کو سوائے ٹھوکروں اور جہنم کی آگ کے کچھ بھی نہ سکے گا۔ یہ دنیا کی زندگی اور اس کی راحتیں ان کے لئے صحرا کے اس چمکتے ریت سے زیادہ ثابت نہ ہوں گی جو دور سے پانی نظر آتا ہے مگر قریب پہنچنے پر وہ فریب نظر سے زیادہ کچھ نہیں ہوتا۔ (2) ان آیات میں دوسری بات یہ فرمائی ہے کہ اللہ کے اس نور ہدایت کے مراکز وہ گھر (مساجد) ہیں جو ہر اعتبار سے قابل احترام اور عظمت کی بلندیوں پر واقع ہیں جہاں صبح و شام اللہ کا ذکر کثرت سے کیا جاتا ہے۔ حضرت عبد اللہ ابن عباس ؓ نے اسی لئے فرمایا ہے کہ اللہ کے ان گھروں کو بلند کرنے کا مطلب یہ ہے کہ ان گھروں (مساجد) کی تعظیم اور احترام کیا جائے۔ اور ہر اس کلام سے بچا جائے جو لغو اور فضول ہے۔ خلاصہ یہ ہے کہ اللہ کے ان گھروں کی تعظیم یہ ہے کہ ان کو ہر طرح کی ظاہری اور باطنی گندگیوں سے پاک رکھا جائے۔ اسی لئے نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے کہ جب ان مساجد میں کوئی نجاست لائی جاتی ہے تو مسجد اس طرح سمٹتی اور سکڑتی ہے جس طرح انسان کی کھال آگ سے سکڑتی اور سمٹتی ہے۔ بعض حضرات نے بلند کرنے کا مفہوم یہ لیا ہے کہ اگر مساجد کو بلند اور خوبصورت بنایا جائے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ حضرت امام ابوحنیفہ (رح) نے فرمایا ہے کہ اگر محض اللہ کی رضا و خوشنودی کے لئے مساجد کی عمارتوں کو بلند بنایا جائے جس میں نام و نم ود اور شہرت کا کوئی پہلو نہ ہو تو کوئی حرج نہیں ہے۔ خلاصہ یہ ہے کہ اللہ کے نور ہدایت کا ذریعہ یہ مساجد ہیں جن کو اللہ نے اپنی طرف منسوب فرمایا ہے۔ ان کو صاف ستھرارکھنا اور ان سے محبت رکھنا ایمان کی علامت اور قلب کی حلاوت ہے۔ حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے۔ جو شخص اللہ سے محبت رکھتا ہے اس کو چاہیے کہ وہ مجھ سے محبت کرے اور جو شخص مجھ سے محبت کرتا ہے اس کو چاہیے کہ وہ میرے صحابہ سے محبت کرے اور جو صحابہ سے محبت رکھنا چاہے اس کو چاہیے کہ وہ قرآن مجید سے محبت کرے اور جو قرآن سے محبت رکھنا چاہے اس کو چاہیے کہ وہ مسجدوں سے محبت کرے کیونکہ وہ اللہ کے گھر ہیں اللہ نے ان کی تعظیم کا حکم دیا ہے اور ان میں برکت رکھی ہے ۔ وہ بھی بابرکت ہیں اور ان کے رہنے والے بھی بابرکت ہیں اور وہ اللہ کی حفاظت میں ہیں۔ وہ لوگ اپنی نمازوں میں مشغول ہوتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان کے کام بناتا ہے اور انکی حاجتیں پوری کرتا ہے وہ مسجدوں میں آتے ہیں تو اللہ تعالیٰ ان کے پیچھے ان کی چیزوں کی حفاظت کرتا ہے۔ (3) تیسری بات یہ فرمائی کہ وہ لوگ جو اللہ کے گھروں کی تعظیم اور احترام کرتے ہیں تو ان کی تجارت اور لین دین ان کو اللہ کی یاد سے غافل نہیں کرتی بلکہ وہ اللہ کا ذکر کرتے ‘ نماز قائم کرتے اور زکوۃ ادا کرتے ہیں۔ اور وہ ایک ایسے سخت دن (قیامت) سے ڈرتے رہتے ہیں جب لوگوں کے دل اور آنکھیں الٹ جائیں گی۔ اللہ تعالیٰ اپنے گھروں کے اس احترام اور خوف کی وجہ سے ان لوگوں کو خوب نواز تے ہیں اور ان کو ان کے تصور سے زیادہ اس دنیا میں اور آخرت میں جزائے خیر عطا فرمائیں گے۔ لیکن وہ لوگ جو اپنے کفر و شرک سے باز نہیں آتے اور اسی میں سرگرداں رہتے ہیں ان کو اس دنیا میں اور آخرت میں کچھ بھی ہاتھ نہ لگے گا۔ ان کی اس دنیا کی راحتیں قیامت کے دن سراب سے زیادہ حیثیت نہ رکھیں گی جس طرح ایک پیاسا شخص دور سے چمکتی ریت (سراب) کو پانی سمجھ کر اس کی طرف بےقراری سے دوڑتا ہے مگر وہاں سوائے چمکتی ریت کے اور کچھ بھی حاصل نہیں ہوتا اسی طرح جب یہ لوگ قیامت کے ہولناک دن اللہ کے سامنے حاضر ہوں گے تو دنیا کے اسباب اور عیش و آرام ان کے کچھ بھی کام نہ آسکیں گے۔
Top