Baseerat-e-Quran - Al-Ankaboot : 19
اَوَ لَمْ یَرَوْا كَیْفَ یُبْدِئُ اللّٰهُ الْخَلْقَ ثُمَّ یُعِیْدُهٗ١ؕ اِنَّ ذٰلِكَ عَلَى اللّٰهِ یَسِیْرٌ
اَوَ : کیا لَمْ يَرَوْا : نہیں دیکھا انہوں نے كَيْفَ : کیسے يُبْدِئُ : ابتداٗ کرتا ہے اللّٰهُ : اللہ الْخَلْقَ : پیدائش ثُمَّ يُعِيْدُهٗ : پھر دوبارہ پیدا کریگا اس کو اِنَّ : بیشک ذٰلِكَ : یہ عَلَي اللّٰهِ : اللہ پر يَسِيْرٌ : آسان
کیا وہ نہیں دیکھتے کہ اللہ پیدائش کی ابتدا کیسے کرتا ہے اور پھر وہی اس کو دوبارہ پیدا کرے گا۔ بیشک یہ اللہ کے نزدیک بہت آسان ہے۔
لغات القرآن : آیت نمبر 19 تا 23 : یبدیٔ(ابتدا کرتا) یعید (وہ لوٹائے گا) ‘ یسیر ( آسان کرتا ہے۔ سہل بناتا ہے) ‘ ینشیٔ(وہ اٹھاتا ہے) معجزین (عاجزو بےبس کرنے والا) ‘ ولی (حمایت کرنے والا) ‘ نصیر ( مدد گار) یئسوا (وہ مایوس ہوگئے) ۔ تشریح : آیت نمبر 19 تا 23 : اللہ تعالیٰ نے سورة الدھر میں انسان کی پیدائش کے متعلق ارشاد فرمایا ہے کہ انسان پر ایک ایسا وقت بھی تھا جب وہ کچھ بھی قابل ذکر چیز نہ تھا۔ یعنی اس کا کوئی وجود نہ تھا پھر اللہ تعالیٰ نے اس کو انسانی وجودعطا کیا۔ قرآن کریم میں کئی جگہ فرمایا گیا ہے کہ اللہ نے انسان کو وجود عطا کیا پھر اس پر موت آجائے گی اور پھر ایک وقت وہ آئے گا جب سارے انسان دوبارہ پیدا کئے جائیں گے۔ پھر میدان حشر میں ہر انسان کو اپنے کئے ہوئے کاموں کا حساب دینا ہے جس کی بنیاد پر اللہ تعالیٰ نیک لوگوں کو جنت اور کفر وشرک اور منافقت کرنے والوں کو جہنم میں بھیج دے گا۔ جب کفار کے سامنے یہ آیتیں اور مضمون آتا تو وہ یہی کہتے تھے کہ ہماری عقلوں میں یہ بات نہیں آتی کہ جب انسان مرکھپ جائیگا۔ اس کے اعضاء اور اجزاء بکھر جائیں گے تو وہدوبارہ کیسے زندہ ہوگا ؟ اس کے اعضاء اور اجزاء کس طرح جڑ سکیں گے ؟ اللہ تعالیٰ نے کفار کے اس سوال کا جواب بیشمار مرتبہ دیا ہے اور فرمایا ہے کہ کیا وہ سامنے کی اس حقیقت کو نہیں دیکھتے کہ اللہ نے زندگی کی ابتداء کیسے کی تھی ؟ یہ اس کی قدرت ہے کہ وہ اس کو دوبارہ وجود عطاکرے گا۔ اس میں تعجب کی کیا بات ہے ؟ یہ بات اللہ کے لئے بہت آسان ہے۔ مراد یہ ہے کہ کسی چیز کا پہلی مرتبہ پیدا کرنا تو بظاہر مشکل ہے لیکن جب ایک چیز بن جائے تو اس کو دوبارہ بنانا مشکل نہیں بلکہ انتہائی آسان ہوتا ہے۔ نبی کریم ﷺ سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ اے نبی ﷺ ! آپ انسے کہے کہ وہ زمین میں چل پھر کردیکھیں کہ اللہ نے اپنی مخلوق کو کس طرح پہلی مرتبہ پیدا کیا ہے۔ اسکے لئے کیا مشکل ہے کہ وہ اس کو دوبارہ پیدانہ کرسکے گا۔ بلاشبہ اللہ تو ہر چیز پر پوری قدرت رکھنے والا ہے۔ اس کی قدرت سے یہ چیز بھی دور نہیں ہے کہ وہ قیامت کے دن یا اس سے پہلے جس کو چاہے عذاب دے اور جس پر چاہے رحم وکرم فرمادے۔ آخر کار سب کو اسی ایک اللہ کی طرف لوٹ کر جانا ہے۔ اس کائنات میں اس کی یہ قدرت و طاقت ہے کہ وہ سب کچھ کرتا ہے کوئی اس کو اس زمین پر اور آسمانوں پر عاجزو بےبس نہیں کرسکتا۔ اور اللہ کے سوا نہ کسی کی حمایت کام آئے گی نہ مدد۔ وہی ہر ایک کی مدد کرتا ہے اسی کی مدد اور حمایت سے اہل ایمان کو مایوس نہیں ہونا چاہیے۔ کیونکہ اللہ کی رحمت وحمایت سے صرف وہ لوگ مایوس اور ناامید ہوا کرتے ہیں جو کفر پر جمے ہوئے ہیں اور اللہ سے ملنے پر یقین نہیں رکھتے ایسے لوگوں کو درد ناک عذاب دیا جائے گا۔
Top