Baseerat-e-Quran - An-Nisaa : 26
یُرِیْدُ اللّٰهُ لِیُبَیِّنَ لَكُمْ وَ یَهْدِیَكُمْ سُنَنَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِكُمْ وَ یَتُوْبَ عَلَیْكُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ عَلِیْمٌ حَكِیْمٌ
يُرِيْدُ : چاہتا ہے اللّٰهُ : اللہ لِيُبَيِّنَ : تاکہ بیان کردے لَكُمْ : تمہارے لیے وَيَهْدِيَكُمْ : اور تمہیں ہدایت دے سُنَنَ : طریقے الَّذِيْنَ : وہ جو کہ مِنْ قَبْلِكُمْ : تم سے پہلے وَيَتُوْبَ : اور توجہ کرے عَلَيْكُمْ : تم پر وَاللّٰهُ : اور اللہ عَلِيْمٌ : جاننے والا حَكِيْمٌ : حکمت والا
اللہ چاہتا ہے کہ تمہارے اوپر وہ راستہ واضح کردے اور تمہیں ان نیک لوگوں کے نقش قدم پر چلائے جو تم سے پہلے تھے اور تمہاری توبہ قبول فرمائے۔ اللہ تمام علم و حکمت کا مالک ہے
آیت نمبر 26-28 لغات القرآن : سنن، راستے، طریقے۔ یتبعون، اتباع کرتے ہیں۔ الشھوات، خواہشیں، مزے۔ ان تمیلوا، یہ کہ تم مڑ جاؤ، بھٹک جاؤ۔ میل عظیم، مڑنے میں بہت زیادہ۔ ضعیف، کمزور، ناتواں۔ تشریح : میراث اور نکاح کے احکام بیان کرنے کے بعد اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ تم سمجھو یا نا سمجھو یہی وہ احکام ہیں جو علم اور حکمت سے بھرپور ہیں۔ یہی وہ راستہ ہے جس پر اس سے پہلے نیک لوگ چلے اور اللہ تعالیٰ کی مہربانیوں کے مستحق ہوئے۔ یہ کوئی نئے احکام نہیں ہیں بلکہ گزشتہ امتوں کو بھی یہی احکام دئیے گئے تھے اور جو سلف صالحین تھے وہ ان احکامات کی بجا آوری کرتے تھے۔ اللہ تعالیٰ کا یہ بھی ارشاد ہے کہ ان ہی احکام کو ماننے سے سماجی بوجھ کم ہوجائیں گے۔ اللہ جانتا ہے کہ انسان کمزور پیدا کیا گیا ہے۔ اس لئے ان احکامات میں بشری کمزوریوں کی تمام رعایتیں رکھی گئی ہیں۔ اور ان کو شادی کی اجازت دے دی گئی ہے۔ اگر محصنات سے شادی کرنے کی استطاعت نہ ہو تو باندی سے کرلی جائے دین مہر دونوں فریقوں کی رضا مندی سے ایک خاص حد تک کم و بیش بھی ہوسکتا ہے۔ مرد کو انصاف کی شرط کے ساتھ چار نکاح کی اجازت دی گئی ہے۔ میراث میں عورتوں کو بھی ترکہ دیا گیا ہے۔ اگر باپ کے ہاں وہ نصف پاتی ہے تو شوہر کے ہاں دین مہر اور میراث دونوں حاصل کرتی ہے اس طرح اس کا نقصان نہیں ہوتا پھر اس پر کنبہ کی کفالت کا کوئی بوجھ بھی نہیں ہوتا۔ اس کے برخلاف مشرکوں، یہودیوں اور خالص دنیا پرستوں نے جو بہت سے عائلی، ازدواجی ، معاشرتی اور دیگر دستور اور رسم و رواج مقرر کئے ہیں وہ بظاہر بہت اچھے معلوم ہوتے ہیں لیکن درحقیقت فرد اور معاشرہ دونوں کو بگاڑنے والے ہیں۔ وہ ان کو اسلام سے برگشتہ کر رہے ہیں۔ انکو احکام کے خلاف بھڑکا رہے ہیں۔ فرمایا تم ان کے چکر میں نہ آنا۔ یہ لوگ جس طرح خود ضلالت اور گمراہی میں پڑے ہوئے ہیں، اسی طرح تمہیں بھی راہ مستقیم سے دور بہت دور پھینک دینا چاہتے ہیں۔ تم ان سے ہوشیار رہنا۔
Top