Baseerat-e-Quran - An-Nisaa : 43
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَقْرَبُوا الصَّلٰوةَ وَ اَنْتُمْ سُكٰرٰى حَتّٰى تَعْلَمُوْا مَا تَقُوْلُوْنَ وَ لَا جُنُبًا اِلَّا عَابِرِیْ سَبِیْلٍ حَتّٰى تَغْتَسِلُوْا١ؕ وَ اِنْ كُنْتُمْ مَّرْضٰۤى اَوْ عَلٰى سَفَرٍ اَوْ جَآءَ اَحَدٌ مِّنْكُمْ مِّنَ الْغَآئِطِ اَوْ لٰمَسْتُمُ النِّسَآءَ فَلَمْ تَجِدُوْا مَآءً فَتَیَمَّمُوْا صَعِیْدًا طَیِّبًا فَامْسَحُوْا بِوُجُوْهِكُمْ وَ اَیْدِیْكُمْ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ عَفُوًّا غَفُوْرًا
يٰٓاَيُّھَا : اے الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو اٰمَنُوْا : ایمان لائے لَا تَقْرَبُوا : نہ نزدیک جاؤ الصَّلٰوةَ : نماز وَاَنْتُمْ : جبکہ تم سُكٰرٰى : نشہ حَتّٰى : یہاں تک کہ تَعْلَمُوْا : سمجھنے لگو مَا : جو تَقُوْلُوْنَ : تم کہتے ہو وَلَا : اور نہ جُنُبًا : غسل کی حالت میں اِلَّا : سوائے عَابِرِيْ سَبِيْلٍ : حالتِ سفر حَتّٰى : یہاں تک کہ تَغْتَسِلُوْا : تم غسل کرلو وَاِنْ : اور اگر كُنْتُمْ : تم ہو مَّرْضٰٓى : مریض اَوْ : یا عَلٰي : پر۔ میں سَفَرٍ : سفر اَوْ جَآءَ : یا آئے اَحَدٌ : کوئی مِّنْكُمْ : تم میں مِّنَ : سے الْغَآئِطِ : جائے حاجت اَوْ : یا لٰمَسْتُمُ : تم پاس گئے النِّسَآءَ : عورتیں فَلَمْ تَجِدُوْا : پھر تم نے نہ پایا مَآءً : پانی فَتَيَمَّمُوْا : تو تیمم کرو صَعِيْدًا : مٹی طَيِّبًا : پاک فَامْسَحُوْا : مسح کرلو بِوُجُوْهِكُمْ : اپنے منہ وَاَيْدِيْكُمْ : اور اپنے ہاتھ اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ كَانَ : ہے عَفُوًّا : معاف کرنیوالا غَفُوْرًا : بخشنے والا
اے ایمان والو ! اگر تم نشے کی حالت میں ہو تو اس وقت تک نماز کے قریب نہ جاؤ جب تک زبان سے جو کچھ کہہ رہے ہو اسے سمجھنے نہ لگو۔ اسی طرح جنابت (شرعی ناپاکی) کی حالت میں بھی (نماز نہ پڑھو) جب تک غسل نہ کرلو۔ سوائے اس کے کہ تم راستہ سے گزرنے والے ہو اور اگر تم مریض ہو یا سفر کی حالت میں ہو تو تم میں سے کوئی شخص جائے ضرورت سے فارغ ہو کر آئے یا تم عورتوں سے ملے ہو اور پانی تمہیں دستیاب نہ ہو تو ایسی حالت میں پاک مٹی سے تیمم کرلیا کرو اپنے چہروں اور ہاتھوں کا مسح کرو۔ بیشک اللہ درگزر کرنے والا اور معاف کرنے والا ہے۔
آیت نمبر 43 لغات القرآن : لا تقربوا، تم قریب نہ جانا۔ سکاری، نشے کی حالت (سکر، نشہ) ۔ ما تقولون، تم کیا کہہ رہے ہو۔ جنبا، جب غسل کی حاجت ہو (ناپاک ہو) ۔ عابدی، گزرنے والا۔ حتی تغتسلوا، جب تک غسل نہ کرو۔ مرضی، مریض۔ الغائط، قضائے حاجت۔ لمستم، تم نے چھوا (صحبت کی ہو) ۔ لم تجدوا، تم نے نہیں پایا۔ ماء، پانی۔ یتمموا، تم تیمم کرلو۔ صعید، مٹی۔ طیب، پاک۔ امسحوا، مسح کرو۔ وجوہ، چہرے (وجہ، چہرہ) ۔ ایدیکم، اپنے ہاتھ۔ تشریح : اس آیت میں بہت سے مسئلے طے ہوجاتے ہیں۔ اگرچہ اس آیت میں نشہ مطلقاً حرام نہیں کیا گیا بلکہ اس کے متعلق حرام ہونے پر ذہنوں کو تیار کیا گیا ہے یہ آیت اس وقت نازل ہوئی تھی جب مکمل طور پر شراب کو حرام نہیں کیا گیا تھا۔ صرف شراب ہی نہیں بلکہ ہر قسم کا نشہ کیونکہ نشہ میں انسان عقل سے بہک جاتا ہے اور کچھ کا کچھ بولنے لگ جاتا ہے ۔ یہ چیز نماز کے آداب و شرائط کے خلاف ہے۔ اس سے یہ بھی ظاہر ہوا کہ لوگوں سے نشہ کی عادت چھڑانے کے لئے نماز عجیب نسخہ ہے۔ نماز اور نشہ آپس میں ضد ہیں۔ نماز میں اللہ سے لو لگائی جاتی ہے ۔ لیکن نشہ کی کیفیت میں یہ ممکن نہیں۔ اس آیت میں دوسری اہم بات تیمم کی اجازت ہے۔ یہ اجازت وضو اور غسل کا بدل ہے لیکن مشروط ہے۔ پہلی اجازت یہ ہے کہ سفر یا حضر کی حالت میں اگر انسان ناپاک ہوجائے تو اس وقت تیمم کرسکتا ہے جب تک غسل یا وضو کے لئے پانی نہ ملے۔ دوسری اجازت شدید مرض کی حالت میں دی گئی ہے جب پانی نقصان کرتا ہو۔ اگر کسی نے اپنی بیوی سے قربت کی ہے ان حالات میں اگر غسل کے لیے پانی نہ مل سکے تو تیمم کرکے نماز پڑھ سکتا ہے۔ اس آیت میں تیمم کا طریقہ بھی بتایا گیا ہے۔ اللہ انسان کی مجبوریوں کو دیکھتا ہے اور اسے ضروری حد تک چھوٹ دیتا ہے۔ اس آیت میں نماز کی اہمیت اور وقت پر ادائیگی پر بہت زور دیا گیا ہے ۔ یہاں تک کہ اگر کوئی ناپاک ہوگیا ہے اور غسل کیلئے یا وضو کیلئے پانی نہ ملے یا مرض میں پانی چھونے سے نقصان کا خطرہ ہو تو تیمم جائز ہے اور اللہ اس سلسلے کی مجبوری کو معاف فرمائے گا وہ مغفرت والا ہے۔ اس کی مزید تفصیل فقہ کی کتابوں میں موجود ہے جس کو ملاحظہ کرلیا جائے۔
Top