Baseerat-e-Quran - Al-Maaida : 90
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِنَّمَا الْخَمْرُ وَ الْمَیْسِرُ وَ الْاَنْصَابُ وَ الْاَزْلَامُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّیْطٰنِ فَاجْتَنِبُوْهُ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَ
يٰٓاَيُّھَا : اے الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا : ایمان والو اِنَّمَا الْخَمْرُ : اس کے سوا نہیں کہ شراب وَالْمَيْسِرُ : اور جوا وَالْاَنْصَابُ : اور بت وَالْاَزْلَامُ : اور پانسے رِجْسٌ : ناپاک مِّنْ : سے عَمَلِ : کام الشَّيْطٰنِ : شیطان فَاجْتَنِبُوْهُ : سو ان سے بچو لَعَلَّكُمْ : تا کہ تم تُفْلِحُوْنَ : تم فلاح پاؤ
اے ایمان والو ! شراب، جوا، بتوں کے تھان اور قرعہ اندازی کے تیر یہ سب گندے شیطانی کام ہیں۔ ان سے بچو تاکہ تم کامیاب ہوجاؤ۔
آیت نمبر 90 تا 92 لغات القرآن : الخمر (شراب۔ ہر وہ چیز جو عقل کو ڈھانپ دے) ۔ المیسر (جوا۔ (آسانی سے حاصل ہونے والی چیز) ۔ الانصاب (بت۔ تھان) ۔ الازلام (زلم) ۔ جوئے کے تیر۔ پانسے) ۔ رجس (گندگی ۔ بیماری) ۔ عمل الشیطن (شیطانی کام) ۔ اجتنبوا (تم بچو۔ (قریب بھی نہ جاؤ) ۔ لعلکم (شاید کہ تم ۔ توقع ہے کہ تم) ۔ ان یوقع (یہ کہ وہ ڈال دے) ۔ بینکم (تمہارے درمیان) ۔ یصدکم (تمہیں روک دے) ۔ ذکر اللہ (اللہ کی یاد۔ اللہ کا ذکر) ۔ الصلوٰۃ (نماز) ۔ منتھون (رک جانے والے) ۔ اطیعوا (اطاعت کرو۔ کہا مانو) ۔ البلغ (پہنچا دینا) ۔ تشریح : آیت 90 میں چار چیزیں قطعی طور پر حرام کردی گئی ہیں۔ (1) جتنی شرابیں ہیں سب حرام اور ناپاک ہیں۔ خواہ اس کی مقدار اتنی کم ہو کہ نشہ نہ لائے۔ بطور دوا بھی اس کا استعمال ممنوع ہے۔ شراب کے علاوہ جتنے نشے ہیں ان کا کسی ماہر ڈاکٹر کے کہنے کے مطابق بطور دوا کے اتنی مقدار رکھ لینا درست ہے کہ بالکل نشہ نہ آئے۔ (2) سٹہ اور جوا یعنی وہ کام جس میں ایک کا نقصان کرکے دوسرے کا فائدہ ہو اور یہ فائدہ بھی محض حسن اتفاق اور سراسر قسمت آزمائی کے ذریعہ ہو۔ (3) بتوں کے تھان اور آستانے ان مقامات پر جانا جہان گندے شیطانی کام ہوا کرتے ہیں مثلاً کلب، ریس کورس، حیا سوز فلم گاہیں، بازار حسن، رقص و سرور ، بدنام ہوٹل، بدزبان اور بد اعمال لوگوں کا اجتماع وغیرہ۔ ان میں وہ مقامات بھی شامل ہیں جو اللہ واحد کے سوا کسی اور کی عبادت یا قربانی یا نذر نیاز کیلئے مخصوص ہوں۔ (4) وہ فال گیری اور قرعہ اندازی جسے اسلام نے منع کردیا ہو۔ اس میں رمل، نجوم ، جوتش، ستارہ شناشی دولت اور شہرت کیلئے لاٹری ، تاش ، شطرنج وغیرہ یہ سب شامل ہیں۔ اسمیں اسپورٹس کی وہ شکل بھی شامل ہے جو ازلام یا جوا ہے اور جو نماز روزے سے باز رکھتی ہیں۔ خمر کے معنی صرف شراب ہی نہیں بلکہ افیم، گانجا، چرس، ہیرؤن اور ہر نشہ آور چیز ہے۔ (علماء نے چائے اور سگریٹ، حقہ، پان، بیڑی ، چھالیہ وغیرہ کو مستثنیٰ قرار دیا ہے مگر بہتر ہے ہر اس چیز سے احتیاط برتی جائے جس کی چاٹ لگ جائے اور جس کے بغیر آدمی کام کا نہ رہے) خمر سے مراد ہر وہ چیز ہے جو عقل ، تمیز، ادب اور قوت فیصلہ کو وقتی طور پر مفلوج کر دے اور آدمی ہوش میں نہ رہے۔ اس ضمن میں حضور ﷺ کی بہت سی احادیث ہیں جن میں چند یہ ہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا ” ہر نشہ آور چیز خمر ہے اور ہر نشہ آور چیز حرام ہے “ ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ” میں ہر نشہ آور چیز سے منع کرتا ہوں “ آپ ﷺ نے فرمایا ” جس چیز کی بڑی مقدار نشہ پیدا کرتی ہے اس کی چھوٹی مقدار بھی حرام ہے “ ۔ حضرت ابن عمر ؓ کی روایت ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا ” اللہ تعالیٰ نے لعنت کی ہے شراب پر، اس کے پینے والے پر، اس کے پلا نے والے پر، اس کے بیچنے والے پر، اس کے خریدنے والے پر، اس کی کشید کرنے والے پر، اس کی کشید کرانے والے پر، اس کے ڈھوکر لے جانے والے پر اور ہر اس شخص پر جس کیلئے وہ ڈھو کرلے جائی گئی ہو “ ۔ حدیث میں آپ ﷺ نے فرمایا شراب پینے والا اتنا ہی بڑا مجرم ہے جتنا بت پوجنے والا۔ ایک اور حدیث میں ہے کہ حضور ﷺ نے اس دسترخوان پر کھانا کھانے سے منع فرمایا ہے جس پر شراب پی جا رہی ہو۔ حضرت عمر ؓ نے اپنے دور میں ایک پورے گاؤں کی ایسی عمارتوں کو جلا دینے کا حکم دیا تھا جہاں خفیہ طریقہ سے شراب کی کشید اور فروخت کا کاروبار ہو رہا تھا۔ مغرب کی وہ حکومتیں جو سائنس کی جنگی اور غیر جنگی ، زمینی اور خلائی تمام طاقتوں پر نازل کرتی ہیں ، ایشیا میں آکر چھوٹی چھوٹی غیر مسلم قوموں سے عبرت انگیز شکستیں کھا گئی ہیں اور کھا رہی ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ نہ ان کے پاس ایمان ہے نہ جذبہ جہاد ہے نہ ان کے پاس صحت مند ہمت اور لڑنے مرنے والے سپاہی ہیں کہ شراب، شہوت ہوس اور عیش نے قوم کو دیمک کیطرح چاٹ لیا ہے۔ ان آیات میں فرمایا ہے کہ خمر، جوا، آستانے اور ازلام (پانسو کے تیر) یہ سب گندے شیطانی کام ہیں۔ ان کا گندہ اور قابل نفرت ہونا تو ہر صاحب ذوق سلیم پر ظاہر ہے۔ خصوصاً اس پر جو ذکر الٰہی اور صوم و صلوٰۃ کی لذتوں سے واقف ہے۔ یہ شیطانی کام ہیں چونکہ شیطان ہماری دنیا اور دین دونوں کی تباہی چاہتا ہے۔ ایک طرف وہ چاہتا ہے کہ ان چیزوں ذریعہ مال اور محبت کی بربادی کرا کے مسلمان کو مسلمان سے لڑا دے۔ باہم دشمنی کا بیج بودے اور اس اتحاد ملی، تنظیم اور شیرازہ بندی (ڈسپلن) کو پارہ پارہ کر دے جس کی بنیاد پر ملے اسلامہ ترقی کر ہی ہے۔ دوسری طرف وہ چاہتا ہے کہ انہیں بےہوش کرکے یا فضولیات میں مبتلا کرکے ذکر الٰہی اور صوم و صلوٰۃ کی نعمتوں سے محروم کر دے۔ تاکہ وہ اللہ اور رسول ﷺ کو بھول کر ان ہی گندے کاموں میں لگ جائیں۔ خطرات اور خرابیاں دکھا کر اور ان چیزوں کو حرام قرار دینے کے بعد اللہ تعالیٰ نے حکم فرمایا کہ اللہ کا اور رسول کا حکم مانو اور ان گندی شیطانی چیزوں سے دور رہو۔ اور خبردار کیا ہے کہ اگر تم نہیں مانتے ہو تو پرواہ نہیں۔ رسول اللہ ﷺ کا کام صرف پیغام حق پہنچانا ہے۔ وہ انہوں نے پہنچا دیا۔ اب ساری ذمہ داری اس شخص پر ہے جس نے پیغام حق کے بعد بھی اپنی روش کو تبدیل نہیں کیا۔
Top