Bayan-ul-Quran - Al-Baqara : 239
فَاِنْ خِفْتُمْ فَرِجَالًا اَوْ رُكْبَانًا١ۚ فَاِذَاۤ اَمِنْتُمْ فَاذْكُرُوا اللّٰهَ كَمَا عَلَّمَكُمْ مَّا لَمْ تَكُوْنُوْا تَعْلَمُوْنَ
فَاِنْ : پھر اگر خِفْتُمْ : تمہیں ڈر ہو فَرِجَالًا : تو پیادہ پا اَوْ : یا رُكْبَانًا : سوار فَاِذَآ : پھر جب اَمِنْتُمْ : تم امن پاؤ فَاذْكُرُوا : تو یاد کرو اللّٰهَ : اللہ كَمَا : جیسا کہ عَلَّمَكُمْ : اس نے تمہیں سکھایا مَّا : جو لَمْ تَكُوْنُوْا : تم نہ تھے تَعْلَمُوْنَ : جانتے
پھر اگر تم خطرے کی حالت میں ہو تو چاہے پیادہ پڑھ لو یا سوار پھر جب تم امن میں ہوجاؤ پھر اللہ کو یاد کرو جیسے کہ تمہیں اس نے سکھایا ہے جس کو تم نہیں جانتے تھے
آیت 239 فَاِنْ خِفْتُمْ فَرِجَالاً اَوْ رُکْبَانًا ج۔ دشمن اگر پیچھا کر رہا ہے اور آپ رک کر تمام شرائط و آداب کے ساتھ نماز پڑھنا شروع کردیں گے تو وہ آپ کے سر پر پہنچ جائے گا۔ یا آپ نے کہیں جا کر فوری طور پر حملہ کرنا ہے اور آپ نماز کے لیے رک جائیں گے تو مطلوبہ ہدف حاصل نہیں کرسکیں گے۔ چناچہ دشمن سے خطرے کی حالت میں پیدل یا سوار جس حال میں بھی ہوں نماز پڑھی جاسکتی ہے۔ فَاِذَآ اَمِنْتُمْ خطرہ دور ہوجائے اور امن کی حالت ہو۔ فَاذْکُرُوا اللّٰہَ کَمَا عَلَّمَکُمْ مَّا لَمْ تَکُوْنُوْا تَعْلَمُوْنَ اُمت کو نماز کا طریقہ محمد رسول اللہ ﷺ نے سکھایا ہے اور حکم دیا ہے : صَلُّوْا کَمَا رَاَیْتُمُوْنِیْ اُصَلِّیْ 31 نماز پڑھو جیسے کہ تم مجھے نماز پڑھتے ہوئے دیکھتے ہو۔ نماز کا یہ طریقہ اللہ تعالیٰ کا سکھایا ہوا ہے۔ روایات سے ثابت ہے کہ حضرت جبرائیل علیہ السلام نے آکرٌ محمد رسول اللہ ﷺ کو دو دن نماز پڑھائی ہے۔ ایک دن پانچوں نمازیں اوّل وقت میں اور دوسرے دن پانچوں نمازیں آخری وقت میں پڑھائیں اور بتادیا کہ ان نمازوں کا وقت ان اوقات کے درمیان ہے۔ چناچہ نماز کے معاملے میں آنحضور ﷺ کے معلم حضرت جبرئیل علیہ السلام ہیں اور آپ ﷺ پوری امت کے لیے معلم ہیں۔ اب بیوہ عورتوں کے بارے میں مزید ہدایات آرہی ہیں۔
Top