Bayan-ul-Quran - An-Noor : 27
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَدْخُلُوْا بُیُوْتًا غَیْرَ بُیُوْتِكُمْ حَتّٰى تَسْتَاْنِسُوْا وَ تُسَلِّمُوْا عَلٰۤى اَهْلِهَا١ؕ ذٰلِكُمْ خَیْرٌ لَّكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُوْنَ
يٰٓاَيُّهَا : اے الَّذِيْنَ : جو لوگ اٰمَنُوْا : تم نہ داخل ہو لَا تَدْخُلُوْا : تم نہ داخل ہو بُيُوْتًا : گھر (جمع) غَيْرَ بُيُوْتِكُمْ : اپنے گھروں کے سوا حَتّٰى : یہانتک کہ تَسْتَاْنِسُوْا : تم اجازت لے لو وَتُسَلِّمُوْا : اور تم سلام کرلو عَلٰٓي : پر۔ کو اَهْلِهَا : ان کے رہنے والے ذٰلِكُمْ : یہ خَيْرٌ : بہتر ہے لَّكُمْ : تمہارے لیے لَعَلَّكُمْ : تاکہ تم تَذَكَّرُوْنَ : تم نصیحت پکڑو
اے ایمان والو ! اپنے گھروں کے علاوہ دوسرے گھروں میں داخل نہ ہوا کرو حتیٰ کہ ان کی رضا معلوم کرلو اور گھر والوں کو سلام کرلو یہ تمہارے لیے بہتر ہے تاکہ تم نصیحت حاصل کرو
ان آیات میں متعدد ایسے معاشرتی احکام دیے گئے ہیں جو ایک صاف ستھرا انسانی معاشرہ قائم کرنے کے لیے بنیاد فراہم کرتے ہیں ‘ جس میں فحاشی اور بےحیائی کے لیے جگہ پانے کا دور دور تک کوئی امکان نہ ہو۔ اس سلسلے میں سورة بنی اسرائیل کا یہ حکم بڑا جامع اور بہت بنیادی نوعیت کا ہے : وَلاَ تَقْرَبُوا الزِّنآی اِنَّہٗ کَانَ فَاحِشَۃًط وَسَآءَ سَبِیْلاً ”تم زنا کے قریب بھی مت پھٹکو ‘ یہ کھلی بےحیائی ہے اور بہت ہی برا راستہ ہے“۔ اس سے اسلام کا مدعا و منشا واضح ہوتا ہے کہ وہ انسانی معاشرے میں ہر اس فعل اور طریقے کاِ سد بابّ کرنا چاہتا ہے جو فواحش کے زمرے میں آتا ہے۔ اس سلسلے میں اسلامی نقطہ نظر کو اچھی طرح سمجھنے کی ضرورت ہے۔ اللہ تعالیٰ نے انسان کو دو الگ الگ جنسوں یعنی عورت اور مرد کی صورت میں پیدا کر کے ایک حکمت اور مقصد کے تحت ان میں سے ہر ایک کے لیے اپنی مخالف جنس میں بےپناہ کشش رکھی ہے۔ یہ کشش یعنی جنسی خواہش ایک ایسا منہ زور گھوڑا ہے جسے ہر وقت لگام دے کر قابو میں رکھنے کی ضرورت ہے۔ چناچہ اسلام نے ہر ایسا اقدام کیا ہے جو انسان کے جنسی جذبے کو ایک خاص ڈسپلن کا پابند رکھنے میں معاون ہو اور ہر وہ راستہ بند کرنا ضروری سمجھا ہے جس پر چل کر انسان کے لیے جنسی بےراہ روی کی طرف مائل ہونے کا ذرا سا بھی احتمال ہو۔ یہی فکر و فلسفہ اسلام کے معاشرتی نظام کا بنیادی ستون ہے اور اس ستون کو مضبوط بنیادوں پر استوار کرنے کے لیے قرآن میں ایسے جامع اور دو ررس قسم کے احکام جاری کیے گئے ہیں جو ایسے معاملات سے متعلق چھوٹی چھوٹی جزئیات تک کا احاطہ کیے نظر آتے ہیں۔ ان میں گھر کی چار دیواری کا تقدس ‘ شخصی تخلیے privacy کا تحفظ ‘ ستر کا التزام ‘ پردے کا اہتمام ‘ غضِّ بصر سے متعلق ہدایات ‘ مخلوط محافل و مواقع کی حوصلہ شکنی جیسے احکام و اقدامات شامل ہیں۔ آیت 27 یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَدْخُلُوْا بُیُوْتًا غَیْرَ بُیُوْتِکُمْ حَتّٰی تَسْتَاْنِسُوْا وَتُسَلِّمُوْا عَآٰی اَہْلِہَا ط ” گھر کی چار دیواری کے تقدس اور اس کے مکینوں کے تخلیے privacy کے آداب کو ملحوظ رکھنے کے لیے یہ تاکیدی حکم ہے ‘ یعنی کسی کو کسی دوسرے کے گھر میں اس کی رضامندی اور اجازت کے بغیر داخل ہونے کی اجازت نہیں ہے۔ اس سلسلے میں اجازت لینے اور رضامندی معلوم کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ ملاقات کے لیے آنے والا شخص دروازے کے باہر سے اونچی آواز میں ”السلام علیکم“ کہے اور پوچھنے پر اپنی پہچان کرائے تاکہ اہل خانہ اسے اندر آنے کی اجازت دینے یا نہ دینے کے بارے میں فیصلہ کرسکیں۔ ایسا ہرگز نہ ہو کہ کوئی کسی کے گھر میں بےدھڑک چلا آئے۔
Top