Bayan-ul-Quran - Al-Ankaboot : 13
وَ لَیَحْمِلُنَّ اَثْقَالَهُمْ وَ اَثْقَالًا مَّعَ اَثْقَالِهِمْ١٘ وَ لَیُسْئَلُنَّ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ عَمَّا كَانُوْا یَفْتَرُوْنَ۠   ۧ
وَلَيَحْمِلُنَّ : اور وہ البتہ ضرور اٹھائیں گے اَثْقَالَهُمْ : اپنے بوجھ وَاَثْقَالًا : اور بہت سے بوجھ مَّعَ : ساتھ اَثْقَالِهِمْ : اپنے بوجھ وَلَيُسْئَلُنَّ : اور البتہ ان سے ضرور باز پرس ہوگی يَوْمَ الْقِيٰمَةِ : قیامت کے دن عَمَّا : اس سے جو كَانُوْا يَفْتَرُوْنَ : وہ جھوٹ گھڑتے تھے
البتہ وہ لازماً اٹھائیں گے اپنے بوجھ بھی اور ان کے ساتھ کچھ دوسرے بوجھ بھی اور ان سے لازماً باز پرس ہوگی قیامت کے دن اس کے بارے میں جو جھوٹ یہ گھڑ رہے ہیں
آیت 13 وَلَیَحْمِلُنَّ اَثْقَالَہُمْ وَاَثْقَالًا مَّعَ اَثْقَالِہِمْز ” یعنی آخرت میں یہ لوگ صرف اپنی گمراہی کی سزا ہی نہیں بھگت رہے ہوں گے بلکہ بہت سے دوسرے لوگوں کو گمراہ کرنے کا خمیازہ بھی انہیں بھگتنا ہوگا۔ لیکن اے اہل ایمان ! اگر تم میں سے کوئی خطا کرے گا تو اس کے لیے وہ خود ہی جوابدہ ہوگا۔ تمہاری کسی خطا کا بوجھ یہ لوگ نہیں اٹھا سکیں گے۔ وَلَیُسْءَلُنَّ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ عَمَّا کَانُوْا یَفْتَرُوْنَ ” اس آیت میں تاکید کا پھر وہی انداز ہے لام مفتوح اور نون مشدد جو اس سے پہلے آیات 3 ‘ 7 اور 11 میں آچکا ہے۔ یعنی قیامت کے دن دوسروں کی خطاؤں کا بوجھ اٹھانے کا یہ دعویٰ ان کا خود ساختہ جھوٹ ہے اور اس دن اپنی اس افترا پردازی کا بھی انہیں حساب دینا پڑے گا۔ اس سلسلے میں اللہ کا اٹل فیصلہ اور قانون بہر حال یہ ہے : وَلاَ تَزِرُ وَازِرَۃٌ وِّزْرَ اُخْرٰی ط الاسراء : 15 کہ اس دن کوئی بوجھ اٹھانے والی جان کسی دوسری جان کا بوجھ نہیں اٹھائے گی۔ اس سورت کی ابتدائی بارہ آیات پہلی آیت حروف مقطعات پر مشتمل ہے اپنے مضمون کے اعتبار سے خصوصی اہمیت کی حامل ہیں۔ چناچہ کسی بھی دینی انقلابی تحریک کے کارکنوں کو چاہیے کہ ان آیات کو حرز جان بنا لیں اور ان میں درج ہدایات و فرمودات کو اپنے قلوب و اذہان میں پتھر پر لکیر کی مانند کندہ کرلیں۔
Top