Bayan-ul-Quran - An-Nisaa : 22
وَ لَا تَنْكِحُوْا مَا نَكَحَ اٰبَآؤُكُمْ مِّنَ النِّسَآءِ اِلَّا مَا قَدْ سَلَفَ١ؕ اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةً وَّ مَقْتًا١ؕ وَ سَآءَ سَبِیْلًا۠   ۧ
وَلَا : اور نہ تَنْكِحُوْا : نکاح کرو مَا نَكَحَ : جس سے نکاح کیا اٰبَآؤُكُمْ : تمہارے باپ مِّنَ : سے النِّسَآءِ : عورتیں اِلَّا : مگر مَا قَدْ سَلَفَ : جو گزر چکا اِنَّهٗ : بیشک وہ كَانَ : تھا فَاحِشَةً : بےحیائی وَّمَقْتًا : اور غضب کی بات وَسَآءَ : اور برا سَبِيْلًا : راستہ (طریقہ)
اور جن عورتوں سے تمہارے باپ نکاح کرچکے ہوں ان سے تم نکاح مت کرو یقیناً یہ بڑی بےحیائی کی بات ہے اور اللہ تعالیٰ کے غضب کو بھڑکانے والی ہے اور بہت ہی برا راستہ ہے
آیت 22 وَلَا تَنْکِحُوْا مَا نَکَحَ اٰبَآؤُکُمْ مِنَ النِّسَاءِ جیسا کہ پہلے ذکر ہوا ‘ ایام جاہلیت میں سوتیلی ماؤں کو نکاح کر کے یا بغیر نکاح کے گھر میں ڈال لیا جاتا تھا۔ ایسے نکاح کو اس معاشرے میں بھی نکاح مقت کہا جاتا تھا۔ یعنی یہ بہت ہی برا نکاح ہے۔ ظاہر ہے فطرت انسانی تو ایسے تعلق سے ابا کرتی ہے ‘ مگر ان کے ہاں یہ رواج تھا۔ قرآن مجید نے اس مقام پر اس کا سختی سے سدّباب کیا ہے۔ اِلَّا مَا قَدْ سَلَفَ ط سوائے اس کے جو ہوچکا۔ اِنَّہٗ کَانَ فَاحِشَۃً وَّمَقْتًا ط وَسَآءَ سَبِیْلًا اگلی آیت میں محرمات ابدیہ کا بیان ہے کہ کن رشتوں میں نکاح کا معاملہ نہیں ہوسکتا۔ یعنی ایک مرد اپنی کن کن رشتہ دار خواتین سے شادی نہیں کرسکتا۔
Top