Tadabbur-e-Quran - At-Tahrim : 4
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَاْكُلُوْۤا اَمْوَالَكُمْ بَیْنَكُمْ بِالْبَاطِلِ اِلَّاۤ اَنْ تَكُوْنَ تِجَارَةً عَنْ تَرَاضٍ مِّنْكُمْ١۫ وَ لَا تَقْتُلُوْۤا اَنْفُسَكُمْ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ بِكُمْ رَحِیْمًا
يٰٓاَيُّھَا : اے الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : جو لوگ ایمان لائے (مومن) لَا تَاْكُلُوْٓا : نہ کھاؤ اَمْوَالَكُمْ : اپنے مال بَيْنَكُمْ : آپس میں بِالْبَاطِلِ : ناحق اِلَّآ : مگر اَنْ تَكُوْنَ : یہ کہ ہو تِجَارَةً : کوئی تجارت عَنْ تَرَاضٍ : آپس کی خوشی سے مِّنْكُمْ : تم سے َلَا تَقْتُلُوْٓا : اور نہ قتل کرو اَنْفُسَكُمْ : اپنے نفس (ایکدوسرے) اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ كَانَ : ہے بِكُمْ : تم پر رَحِيْمًا : بہت مہربان
چاہیے کہ کشادگی والا اپنی حیثیت کے مطابق خرچ کرے اور جس کو کم ہی رزق دیا گیا ہے وہ اس میں سے خرچ کرے جو اللہ نے اس کو دیا ہے۔ جتنا جس کو اللہ نے دیا ہے اس سے زیادہ کسی پر وہ بوجھ نہیں ڈالتا۔ اللہ تنگی کے بعد کشادگی بھی پیدا کرے گا
(لینفق ذوسعۃ من سعتہ ومن قدر علیہ رزقہ فلینفق مما اتہ اللہ لا یکلف اللہ نفسا الا ما اتھا سیجعل اللہ بعدی عسر یسرا) (7)۔ (خرچ کا معیار)۔ یہ خرچ کا معیار بتا دیا کہ کشادہ حال کو اپنی کشادہ حالی کے معیار پر خرچ کرنا پڑے گا اور تنگ حال کو اپنی آمدنی کے مطابق۔ نہ کشادہ حال کے لیے یہ جائز ہے کہ وہ اپنے معیار زندگی سے ان کو فرد تر حال میں رکھے اور نہ غریب پر اس کی حیثیت سے زیادہ بوجھ ڈالا جائے گا۔ اللہ تعالیٰ نے ہر شخص پر ذمہ داری اس کی حیثیت کے اعتبار سے ڈالی ہے۔ (غریبوں کو اطمینان دہانی)۔ (سیجعل اللہ بعد عسر یسرا) یہ غریبوں کو برسر موقع تسلی دی ہے کہ اگر وہ اپنی حالت پر قانع و صابر اور تنگ حالی کے باوجود خدا کے حدود کو قائم رکھنے کا اہتمام کریں گے تو اللہ تعالیٰ ان کے لیے تنگی کے بعد آسانی پیدا کرے گا۔ غربت اور احتیاج کے باوجود اللہ کی خوشنودی کے لیے جو لوگ ایثار کرتے ہیں اللہ تعالیٰ ان کے رزق میں برکت دیتا ہے۔
Top