Bayan-ul-Quran - Al-Kahf : 24
اِلَّاۤ اَنْ یَّشَآءَ اللّٰهُ١٘ وَ اذْكُرْ رَّبَّكَ اِذَا نَسِیْتَ وَ قُلْ عَسٰۤى اَنْ یَّهْدِیَنِ رَبِّیْ لِاَقْرَبَ مِنْ هٰذَا رَشَدًا
اِلَّآ : مگر اَنْ : یہ کہ يَّشَآءَ : چاہے اللّٰهُ : اللہ وَاذْكُرْ : اور تو یاد کر رَّبَّكَ : اپنا رب اِذَا : جب نَسِيْتَ : تو بھول جائے وَقُلْ : اور کہہ عَسٰٓي : امید ہے اَنْ يَّهْدِيَنِ : کہ مجھے ہدایت دے رَبِّيْ : میرا رب لِاَقْرَبَ : بہت زیادہ قریب کی مِنْ هٰذَا : اس سے رَشَدًا : بھلائی
مگر خدا کے چاہنے کو ملا دیجیئے اور جب آپ بھول جاویں تو اپنے رب کا ذکر کیجیئے اور کہہ دیجیئے کہ مجھ کو امید ہے کہ میرا رب مجھ کو (نبوت کی) دلیل بننے کے اعتبار سے اس سے بھی نزدیک تر بات بتلا دے۔ (ف 7)
7۔ آپ سے روح و اصحاب کہف و ذوالقرنین کا قصہ پوچھا گیا تو آپ نے وحی کے بھروسہ پر زبان سے انشاء اللہ بغیر کہے وعدہ فرمایا کہ کل جواب دوں گا۔ چناچہ پندرہ روز تک وحی نازل نہ ہوئی اور آپ کو بڑا غم ہوا، اس کے بعد جواب کے ساتھ یہ حکم بھی نازل ہوا کہ یہ لوگ آپ سے کوئی بات قابل جواب دریافت کریں اور آپ ان سے جواب کا وعدہ کریں تو اس کے ساتھ انشاء اللہ یا اس کے ہم معنی کوئی بات ملا لیا کریں۔
Top