Bayan-ul-Quran - An-Noor : 59
وَ اِذَا بَلَغَ الْاَطْفَالُ مِنْكُمُ الْحُلُمَ فَلْیَسْتَاْذِنُوْا كَمَا اسْتَاْذَنَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِهِمْ١ؕ كَذٰلِكَ یُبَیِّنُ اللّٰهُ لَكُمْ اٰیٰتِهٖ١ؕ وَ اللّٰهُ عَلِیْمٌ حَكِیْمٌ
وَاِذَا : اور جب بَلَغَ : پہنچیں الْاَطْفَالُ : لڑکے مِنْكُمُ : تم میں سے الْحُلُمَ : (حد) شعور کو فَلْيَسْتَاْذِنُوْا : پس چاہیے کہ وہ اجازت لیں كَمَا : جیسے اسْتَاْذَنَ : اجازت لیتے تھے الَّذِيْنَ : وہ جو مِنْ قَبْلِهِمْ : ان سے پہلے كَذٰلِكَ : اسی طرح يُبَيِّنُ اللّٰهُ : اللہ واضح لَكُمْ : تمہارے لیے اٰيٰتِهٖ : اپنے احکام وَاللّٰهُ : اور اللہ عَلِيْمٌ حَكِيْمٌ : جاننے ولاا، حکمت والا
اور جس وقت تم میں وہ لڑکے (جن کا اوپر حکم آیا ہے) حد بلوغ کو پہنچیں تو ان کو بھی اسی طرح اجازت لینی چاہیے جیسا کہ ان سے اگلے لوگ اجازت لیتے ہیں، اسی طرح اللہ تعالیٰ تم سے اپنے احکام صاف صاف بیان کرتا ہے اور اللہ تعالیٰ جاننے والا حکمت والا ہے۔ (ف 6)
6۔ اس کو مکرر اس لئے لایا گیا کہ قانون استیذان کی مصلحتیں نہایت واضح اور اس کے احکام نہایت قابل رعایت ہیں، تکریر سے اہتمام ظاہر ہوگیا۔
Top