Bayan-ul-Quran - An-Nisaa : 160
فَبِظُلْمٍ مِّنَ الَّذِیْنَ هَادُوْا حَرَّمْنَا عَلَیْهِمْ طَیِّبٰتٍ اُحِلَّتْ لَهُمْ وَ بِصَدِّهِمْ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰهِ كَثِیْرًاۙ
فَبِظُلْمٍ : سو ظلم کے سبب مِّنَ : سے الَّذِيْنَ هَادُوْا : جو یہودی ہوئے (یہودی) حَرَّمْنَا : ہم نے حرام کردیا عَلَيْهِمْ : ان پر طَيِّبٰتٍ : پاک چیزیں اُحِلَّتْ : حلال تھیں لَهُمْ : ان کے لیے وَبِصَدِّهِمْ : اور ان کے روکنے کی وجہ سے عَنْ : سے سَبِيْلِ اللّٰهِ : اللہ کا راستہ كَثِيْرًا : بہت
سو یہود کے ان ہی بڑے بڑے جرائم کے سبب ہم نے بہت سی پاکیزہ چیزیں جو ان کے لیے حلال تھیں ان پر حرام کردیں (ف 4) اور بسبب اس کے کہ وہ بہت سے آدمیوں کے لیے اللہ تعالیٰ کی راہ سے مانع بن جاتے تھے۔ (160)
4۔ جرائم سے جو تحریم ہوئی وہ تحریم عام تھی گوجرائم سے بعض صلحاء محفوظ بھی تھے کیونکہ بہت سی حکمتوں کے اقتضاء سے عادة اللہ یونہی جاری ہے جیسا قرآن میں اس کی طرف اشارہ بھی ہے۔ حدیث میں بھی آیا ہے کہ بڑا مجرم وہ ہے جس کے بےضرورت سوال کرنے سے کوئی شے سب کے لیے حرام ہوجائے یعنی زمانہ وحی میں۔ اور شریعت محمدیہ میں جو چیزیں حرام ہیں وہ کسی مضرت جسمانی یاروحانی کی وجہ سے حرام ہیں کہ اس حثییت سے غیر طیب ہیں۔ پس تحریم طیبات نافعہ عقوبت وسیاست ہے اور تحریم طیبات ضارہ رحمت و حفاظت ہے۔
Top