Bayan-ul-Quran - An-Nisaa : 33
وَ لِكُلٍّ جَعَلْنَا مَوَالِیَ مِمَّا تَرَكَ الْوَالِدٰنِ وَ الْاَقْرَبُوْنَ١ؕ وَ الَّذِیْنَ عَقَدَتْ اَیْمَانُكُمْ فَاٰتُوْهُمْ نَصِیْبَهُمْ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ شَهِیْدًا۠   ۧ
وَلِكُلٍّ : اور ہر ایک کے لیے جَعَلْنَا : ہم نے مقرر کیے مَوَالِيَ : وارث مِمَّا : اس سے جو تَرَكَ : چھوڑ مریں الْوَالِدٰنِ : والدین وَالْاَقْرَبُوْنَ : اور قرابت دار وَالَّذِيْنَ : اور وہ جو کہ عَقَدَتْ : بندھ چکا اَيْمَانُكُمْ : تمہار عہد فَاٰتُوْھُمْ : تو ان کو دے دو نَصِيْبَھُمْ : ان کا حصہ اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ كَانَ : ہے عَلٰي : اوپر كُلِّ شَيْءٍ : ہر چیز شَهِيْدًا : گواہ (مطلع)
اور ہر ایسے مال کے لیے جس کو والدین اور رشتہ دار لوگ چھوڑ جاویں ہم نے وارث مقرر کردیے ہیں اور جن لوگوں سے تمہارے عہد بندھے ہوئے ہیں ان کو ان کا حصہ (یعنی ایک ششم دے دو ) (ف 7) بیشک اللہ تعالیٰ ہر چیز پر مطلع ہیں۔ (33)
7۔ جن دو شخصوں میں باہم اس طرح قول وقرار ہوجائے کہ ہم ایک دوسرے کے اس طرح یارومددگار رہیں گے کہ اگر ایک شخص کے ذمہ کوئی دیت لازم آئی تو دوسرا بھی اس کا متحمل ہو اور جب وہ مرا جائے تو دوسرا اس کی میراث لے تو یہ عہد عقد موالات ہے اور ان میں سے ہر شخص مولی المولات کہلاتا ہے یہ رسم عرب میں اسلام سے پہلے بھی تھی ابتداء اسلام میں جب تک کہ اکثر مسلمان نہ ہوئے تھے اور اس وجہ سے رسول اللہ ﷺ نے باہم انصار و مہاجرین میں عقد اخوت جس کا اثر اسی مولات کا سا تھا منعقد فرمادیا تھا اس وقت اسی رسم قدیم کے موافق حکم رہا کہ انصار و مہاجرین میں باہم میراث جاری ہوتی تھی پھر جب لوگ بکثرت مسلمان ہوگئے تو اس میں اول ترمیم وہ ہوئی جو اس آیت میں مذکور ہے یعنی چھٹا حصہ اس مولی الموالات کو اور باقی دوسرے ورثہ کو دلایا جاتا تھا پھر بعد چندے سورة احزاب کی آیت والوالارحام سے بالکل ہی اس مولی الموالات کا حصہ منسوخ ہوگیا۔
Top