Dure-Mansoor - Yunus : 100
وَ مَا كَانَ لِنَفْسٍ اَنْ تُؤْمِنَ اِلَّا بِاِذْنِ اللّٰهِ١ؕ وَ یَجْعَلُ الرِّجْسَ عَلَى الَّذِیْنَ لَا یَعْقِلُوْنَ
وَمَا كَانَ : اور نہیں ہے لِنَفْسٍ : کسی شخص کے لیے اَنْ : کہ تُؤْمِنَ : ایمان لائے اِلَّا : مگر (بغیر) بِاِذْنِ اللّٰهِ : اذنِ الٰہی سے وَيَجْعَلُ : اور وہ ڈالتا ہے الرِّجْسَ : گندگی عَلَي : پر الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو لَا يَعْقِلُوْنَ : عقل نہیں رکھتے
اور کسی شخص سے یہ نہیں ہوسکتا کہ اللہ کے حکم کے بغیر ایمان لے آئے، اور ان لوگوں پر گندگی واقع فرماتا ہے جو سمجھ نہیں رکھتے
1:۔ ابن جریر وابن ابی حاتم رحمہما اللہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ’ ’ ویجعل الرجس “ میں جس سے مراد ہے غصہ۔ 2:۔ ابوالشیخ (رح) نے قتادہ ؓ سے روایت کیا (آیت) ” ویجعل الرجس “ میں ” الرجس “ سے مراد ہے شیطان یا رجس سے مراد ہے عذاب۔ 3:۔ ابو الشیخ (رح) نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” وما تغنی الایت ولنذر عن قوم “ میں قوم کی بجائے ” عن قوم لا یومنون “ سے مگر (اس حکم کو) اللہ تعالیٰ کے اس قول (آیت) ” حکمۃ بالغۃ فما تغن النذر “ (5) ۔ نے منسوخ کردیا (یہ حک ہے کہ ان کو ڈرانا فائدہ نہیں دیتا جو (اللہ کے علم میں) ایمان نہیں لائیں گے۔ 4:۔ ابن جریر وابن ابی حاتم وابوالشیخ رحمہم اللہ نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” فھل ینتظرون الا مثل ایام الذین خلوا من قبلہم “ کے بارے میں فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کی جانب سے ہونے والے وہ واقعات جو ان قوموں میں واقع ہوئے۔ جو ان سے پہلے تھیں جیسے قوم نوح قوم عاد اور قوم ثمود وغیرہ۔ 5:۔ ابن جریر وابوالشیخ (رح) نے ربیع (رح) سے روایت کیا کہ اللہ تعالیٰ کے اس قول (آیت) ” فھل ینتظرون الا مثل ایام الذین خلوا من قبلہم قل فانتظروا انی معکم من المنتظرین (102) “ کے بارے میں فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے ان کو ڈرایا اپنے عذاب سے اپنے انتقام سے اور اپنے سزا سے پھر ان کو خبر دی کہ جب بھی ان میں سے کوئی اور واقع ہوا تو اللہ تعالیٰ اپنے رسولوں اور ان پر ایمان لانے والوں کو نجات دی۔ اسی کو فرمایا (آیت ) ” ثم ننجی رسلنا والذین امنو “۔
Top