Dure-Mansoor - Al-Kahf : 16
وَ اِذِ اعْتَزَلْتُمُوْهُمْ وَ مَا یَعْبُدُوْنَ اِلَّا اللّٰهَ فَاْوٗۤا اِلَى الْكَهْفِ یَنْشُرْ لَكُمْ رَبُّكُمْ مِّنْ رَّحْمَتِهٖ وَ یُهَیِّئْ لَكُمْ مِّنْ اَمْرِكُمْ مِّرْفَقًا
وَاِذِ : اور جب اعْتَزَلْتُمُوْهُمْ : تم نے ان سے کنارہ کرلیا وَ : اور مَا يَعْبُدُوْنَ : جو وہ پوجتے ہیں اِلَّا اللّٰهَ : اللہ کے سوا فَاْوٗٓا : تو پناہ لو اِلَى : طرف میں الْكَهْفِ : غار يَنْشُرْ لَكُمْ : پھیلادے گا تمہیں رَبُّكُمْ : تمہارا رب مِّنْ : سے رَّحْمَتِهٖ : اپنی رحمت وَيُهَيِّئْ : مہیا کرے گا لَكُمْ : تمہارے لیے مِّنْ : سے اَمْرِكُمْ : تمہارے کام مِّرْفَقًا : سہولت
اور جب تم ان لوگوں سے اور ان کے معبودوں سے جدا ہوگئے جو اللہ کے سوا ہیں تو غار کی طرف پناہ لے لو تمہارا رب تم پر اپنی رحمت پھیلا دے گا اور تمہارے مقصد میں آسانی مہیا فرمائے گا۔
1:۔ سعید بن منصور، ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے عطاء خراسانی (رح) سے (آیت) ” واذا عتزلتموہم وما یعبدون الا اللہ “ کے بارے میں روایت کرتے ہیں تھے کہ نوجوانوں کی قوم اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتی تھی اور دوسرے لوگ ان کے ساتھ مختلف معبودوں کی عبادت کرتے تھے یہ نوجوان ان معبودوں کی عبادت سے الگ ہوگئے اور اللہ تعالیٰ کی عبادت سے الگ نہیں ہوئے۔ 2:۔ ابن جریر اور ابن ابی حاتم نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” واذا عتزلتموہم وما یعبدون الا اللہ “ یہ حضرت ابن مسعود ؓ کے مصحف میں یہ عبارت اس طرح تھی، (آیت) ” وما یعبدون من دون اللہ “ گویا کہ یہ قرأت اس آیت کی تفسیر ہے۔ 3:۔ ابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” فاوا الی کہف “ ان کی غار دو پہاڑوں کے درمیان تھی۔ 4:۔ ابن ابی حاتم نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” ویھیئ لکم من امرکم مرفقا “ میں مرفقا سے مراد ہے غذا (یعنی اللہ تعالیٰ نے تمہارے لئے غذا کا بھی بندوبست فرما دے گا ) ۔
Top