Dure-Mansoor - Al-Kahf : 51
مَاۤ اَشْهَدْتُّهُمْ خَلْقَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ لَا خَلْقَ اَنْفُسِهِمْ١۪ وَ مَا كُنْتُ مُتَّخِذَ الْمُضِلِّیْنَ عَضُدًا
مَآ : نہیں اَشْهَدْتُّهُمْ : حاضر کیا میں نے انہیں خَلْقَ : پیدا کرنا السَّمٰوٰتِ : آسمانوں وَالْاَرْضِ : اور زمین وَلَا خَلْقَ : نہ پیدا کرنا اَنْفُسِهِمْ : ان کی جانیں (خود وہ) وَمَا كُنْتُ : اور میں نہیں مُتَّخِذَ : بنانے والا الْمُضِلِّيْنَ : گمراہ کرنے والے عَضُدًا : بازو
میں نے انہیں آسمانوں کے اور زمین کے پیدا کرنے کے وقت نہیں بلایا اور نہ ان کے پیدا کرنے کے وقت اور میں گمراہ کرنے والوں کو اپنا مددگار بنانے والا نہیں ہوں
اللہ تعالیٰ کو کسی مخلوق کی مدد کی ضرورت نہیں : 1:۔ ابن ابی حاتم نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” مآاشھدتہم خلق السموت والارض ولا خلق انفسہم “ سے مراد ہے کہ میں نے شیاطین سے مدد نہیں لی تھی کہ جن کو تم نے میرا شریک بنا رکھا ہے (آیت) ” وما کنت متخذ المضلین عضدا “ یعنی میں نے ان کو کسی چیز پر مددگار نہیں بنایا کہ وہ اس پر میری مددکریں۔ 2:۔ عبدالرزاق، ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” وما کنت متخذالمضلین عضدا “ یعنی مددگار۔ 3:۔ ابن منذر نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” وما کنت متخذالمضلین عضدا “ یعنی مددگار۔ 4:۔ ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے علی کے طریق سے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” وجعلنا بینہم موبقا “ یعنی ہلاکت کا مقام۔ 5:۔ ابن ابی شیبہ اور ابن منذر نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” موبقا “ سے مراد ہے ہلاکت کا مقام۔ 6:۔ ابن ابی شیبہ اور ابن منذر نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” موبقا “ سے مراد ہے جہنم کی ایک وادی۔ 7:۔ عبداللہ بن احمد نے زوائد الزہد میں ابن جریر، ابن منذر، ابن ابی حاتم اور بیہقی نے بعث میں انس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” وجعلنا بینہم موبقا “ سے جہنم کی ایک وادی مراد ہے پیپ اور خون والی۔ 8:۔ احمد نے زہد میں ابن جریر، ابن ابی حاتم اور بیہقی نے ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” وجعلنا بینہم موبقا “ وہ دوزخ میں گہری وادی ہے اللہ تعالیٰ اس کے ذریعہ قیامت کے دن ہدایت والے اور گمراہی والوں کے درمیان فرق کریں گے۔ 9:۔ ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے عمرو بکائی (رح) سے روایت کیا کہ موبق جس کو اللہ تعالیٰ نے ذکر فرمایا ہے وہ دوزخ میں ایک وادی ہے جو بہت گہری ہے قیامت کے دن اس کے ذریعہ اللہ تعالیٰ اہل اسلام کو اور اس کے علاوہ دوسرے لوگوں کے درمیان فرق کریں گے۔ دوزخ کے سانپ کی شکل : 10:۔ ابن ابی حاتم نے عکرمہ ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” موبقا “ ایک نہر ہے دوزخ میں جس میں آگ بہتی ہے اس کے کناروں پر سانپ ہیں کالے خچروں کی طرح جب وہ سانپ ان کو پکڑنے کے لئے ان کی طرف بڑھیں گے تو لوگ ان سے بچنے کے لئے آگ میں گھس جائیں گے۔ 11:۔ ابن ابی حاتم نے کعب ؓ سے روایت کیا کہ دوزخ میں چار وادیاں ہیں اللہ تعالیٰ ان کے ذریعہ اس کے رہنے والوں کو عذاب دیں گے (چار وادیاں یہ ہیں) موبق، غلظ، اثام، اور غی۔
Top