Dure-Mansoor - Al-Ankaboot : 11
وَ قَاتِلُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ الَّذِیْنَ یُقَاتِلُوْنَكُمْ وَ لَا تَعْتَدُوْا١ؕ اِنَّ اللّٰهَ لَا یُحِبُّ الْمُعْتَدِیْنَ
وَقَاتِلُوْا : اور تم لڑو فِيْ : میں سَبِيْلِ : راستہ اللّٰهِ : اللہ الَّذِيْنَ : وہ جو کہ يُقَاتِلُوْنَكُمْ : تم سے لڑتے ہیں وَلَا تَعْتَدُوْا : اور زیادتی نہ کرو اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ لَا يُحِبُّ : نہیں پسند کرتا الْمُعْتَدِيْنَ : زیادتی کرنے والے
اور اللہ کی راہ میں جنت کرو ان لوگوں سے جو تم سے جنگ کرتے ہیں، اور زیادتی مت کرو، بیشک اللہ تعالیٰ زیادتی کرنے والوں کو پسند نہیں فرماتا
(1) امام آدم بن ابی ایاس نے اپنی تفسیر میں اور ابن ابی حاتم نے ابو العالیہ (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” وقاتلوا فی سبیل اللہ الذین یقاتلونکم “ سے مراد محمد ﷺ کے اصحاب ہیں جن کو کافروں سے لڑنے کا حکم دیا گیا۔ (2) ابن جریر، ابن المنذر، ابن ابی حاتم نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” ولا تعتدوا “ سے مراد ہے کہ تم قتل نہ کرو عورتوں بچوں اور بوڑھوں کو اور نہ اس کو جو صلح کرنا چاہے اور اپنے ہاتھ کو (لڑائی سے) روک دے اگر تم نے ایسا کیا (یعنی ان کو قتل کیا) تو تم نے زیادتی کی۔ (3) ابن ابی شیبہ، بخاری اور مسلم نے حضرت ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ بعض لڑائیوں میں ایک عورت مقتولہ پائی گئی تو رسول اللہ ﷺ نے عورتوں اور بچوں کے قتل کرنے سے منع فرمایا۔ (4) ابن ابی شیبہ نے حضرت انس ؓ سے روایت کیا کہ ہم نے لوگوں کو جنگ کے لئے بلایا تو ہم نے مدینہ منورہ کے قریب پڑاؤ کیا یہاں تک کہ رسول اللہ ﷺ پمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا اللہ کے نام لے کر چلو اور اللہ کی رضا کے لئے دشمن سے جنگ کرنا۔ بوڑھے اور چھوٹے بچے کو اور عورت کو قتل نہ کرنا اور مال غنیمت میں خیانت نہ کرنا۔ (5) امام وکیع، ابن ابی شیبہ نے یحییٰ بن یحییٰ الغسانی (رح) سے روایت کیا کہ میں نے حضرت عمر بن عبد العزیز (رح) کو لکھا اور ان سے اس آیت لفظ آیت ” وقاتلوا فی سبیل اللہ الذین یقاتلونکم ولا تعتدوا، ان اللہ لا یحب المعتدین “ کے بارے میں پوچھا انہوں نے مجھ کو لکھا کہ یہ (آیت) ان عورتوں اور بچوں کے بارے میں ہے جن کی طرف سے تیرے لئے جنگ جائز نہیں ہوئی۔
Top