Dure-Mansoor - Al-Baqara : 205
وَ اِذَا تَوَلّٰى سَعٰى فِی الْاَرْضِ لِیُفْسِدَ فِیْهَا وَ یُهْلِكَ الْحَرْثَ وَ النَّسْلَ١ؕ وَ اللّٰهُ لَا یُحِبُّ الْفَسَادَ
وَاِذَا : اور جب تَوَلّٰى : وہ لوٹے سَعٰى : دوڑتا پھرے فِي : میں الْاَرْضِ : زمین لِيُفْسِدَ : تاکہ فساد کرے فِيْهَا : اس میں وَيُهْلِكَ : اور تباہ کرے الْحَرْثَ : کھیتی وَ : اور النَّسْلَ : نسل وَاللّٰهُ : اور اللہ لَا يُحِبُّ : ناپسند کرتا ہے الْفَسَادَ : فساد
اور جب وہ پیٹھ پھیر کر چل دیتا ہے تو زمین میں دوڑ دھوپ کرتا ہے تاکہ اس میں فساد کرے اور کھیتی کو اور نسل کو برباد کرے۔ اور اللہ فساد کو پسند نہیں فرماتا
(1) عبد بن حمید نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” واذا تولی سعی فی الارض “ سے مراد ہے کہ وہ زمین پر فساد برپا کرتا ہے ” ومہلک الحرث “ یعنی زمین کی کھیتی کو تباہ کرتا ہے ” والنسل “ یعنی انسان اور حیوان ہر چیز کی نسل کو ہلاک کرتا ہے۔ (2) ابن جریر اور ابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” واذا تولی سعی فی الارض “ کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے فرمایا کہ زمین میں ظلم اور زیادتی کرتا ہے۔ تو اللہ تعالیٰ اس وجہ سے آسمان سے بارش کو روک لیتے ہیں اور بارش کے رک جانے کی وجہ سے کھیتی اور حیوان ہلاک ہوجاتے ہیں لفظ آیت ” واللہ لا یحب الفساد “ پھر مجاہدین نے (یہ آیت) پڑھی لفظ آیت ” ظھر الفساد فی البر والبحر بما کسبت ایدی الناس “ (الروم آیت 41) گناہ سے زمین میں فساد پھیلتا ہے (3) امام وکیع الفریابی، عبد بن حمید، ابن جریر، ابن المنذر، ابن ابی حاتم نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ ان سے لفظ آیت ” ویہلک الحرث والنسل “ کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے فرمایا حرث سے مراد کھیتی ہے اور نسل سے مراد ہو جانور کی نسل۔ (4) ابن جریر، ابن ابی حاتم نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے اس آیت کے بارے میں فرمایا کہ نسل سے ہر جانور اور انسان کی نسل مراد ہے۔ (5) الطستی نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ نافع بن ارزق نے ان سے پوچھا کہ مجھے ” الحرث والنسل “ کے بارے میں بتائیے تو انہوں نے فرمایا کہ نسل سے مراد پرندے اور چوپائے ہیں عرض کیا کیا عرب کے لوگ اس معنی سے واقف ہیں فرمایا ہاں کیا تو نے شاعر کا یہ شعر نہیں سنا ؟ کھولہم خیرا الکھول ونسلہم کنسل الملوک لاثبور ولا تجزی ترجمہ : جیسے ان کے ادھیڑ عمر کے لوگ بہترین ادھیڑ عمر والے ہیں اور ان کی نسل کے لوگ جیسے بادشاہوں کی نسل ہوتی ہے کہ نہ ہلاک ہوتے ہیں اور نہ رسوال ہوتے ہیں۔ (6) ابن ابی شیبہ نے عکرمہ (رح) سے روایت کیا کہ جس قوم کے پاس نعلین نہ ہوں تو موزے پہن لے۔ پوچھا گیا کہ ان کو کاٹ دے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ فساد کو پسند نہیں فرماتے۔
Top