Dure-Mansoor - Al-Baqara : 208
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا ادْخُلُوْا فِی السِّلْمِ كَآفَّةً١۪ وَّ لَا تَتَّبِعُوْا خُطُوٰتِ الشَّیْطٰنِ١ؕ اِنَّهٗ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِیْنٌ
يٰٓاَيُّهَا : اے الَّذِيْنَ اٰمَنُوا : جو لوگ ایمان لائے ادْخُلُوْا : تم داخل ہوجاؤ فِي : میں السِّلْمِ : اسلام كَآفَّةً : پورے پورے وَ : اور لَا تَتَّبِعُوْا : نہ پیروی کرو خُطُوٰتِ : قدم الشَّيْطٰنِ : شیطان اِنَّهٗ : بیشک وہ لَكُمْ : تمہارا عَدُوٌّ : دشمن مُّبِيْنٌ : کھلا
اے ایمان والو ! اسلام میں پورے پورے داخل ہوجاؤ، اور شیطان کے قدموں کے پیچھے نہ چلو، بیشک وہ تمہارا کھلا دشمن ہے
اسلام میں مکمل داخل ہونا (1) ابن ابی حاتم نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” یایھا الذین امنوا ادخلوا فی السلم کافۃ “ کہ انہوں نے ” کافۃ “ کو نصب کے ساتھ پڑھا یعنی اہل کتاب کے ایمان والے لوگ جبکہ وہ اللہ پر ایمان کے ساتھ تھے مضبوطی سے پکڑے ہوئے تو رات پر بعض حکم اور شرائع کو جو ان کے بارے میں نازل ہوئے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ محمد ﷺ کے دین کی شریعت میں مکمل طور پر داخل ہوجاؤ اور اس میں سے کوئی چیز نہ چھوڑو اور کافی ہے تمہارا ایمان لانا تورات کے ساتھ اور جو کچھ اس میں ہے۔ (2) ابن جریر نے عکرمہ (رح) عنہ سے لفظ آیت ” یایھا الذین امنوا ادخلوا فی السلم کافۃ “ کے بارے میں روایت کیا کہ آیت ثعلبہ، عبد اللہ بن سلام، ابن یامین، اسد و اسید کعب کے بیٹے سعید بن عمرو، قیس بن زید کے بارے میں نازل ہوئی یہ سب لوگ یہود میں سے تھے۔ انہوں نے کہا یا رسول اللہ ! ہفتہ کا وہ دن ہے ہم اس کی تعظیم کیا کرتے تھے اب بھی آپ ہم کو اجازت دیں کہ ہم اس میں اپنی عبادت کیا کریں اور تورات اللہ کی کتاب ہے اگر آپ ہم کو اجازت دیں تو ہم رات کے وقت کھڑے ہو کر اس کی تلاوت کیا کریں۔ تو اس پر یہ آیت نازل ہوئی۔ (3) ابن جریر نے ابن جریج کے طریق سے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” ادخلوا دی السلم “ یعنی اے اہل کتاب (اسلام میں داخل ہوجاؤ) ” کافۃ “ یعنی پورے کے پورے۔ (4) ابن ابی حاتم نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ ” السلم “ سے مراد ہے طاقت (اور) ” کافۃ “ سے مراد ہے پورے۔ (5) ابن جریر اور ابن ابی حاتم نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ ” السلم “ سے مراد اسلام (اور) ” زلل “ سے مراد ہے اسلام کا چھوڑ دینا۔ (6) ابن جریر نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” فان زللتم من بعد ما جاء تکم البینت “ سے مراد ہے کہ اگر تم گمراہ ہوگئے بعد اس کے کہ تمہارے پاس محمد ﷺ آچکے۔ (7) ابن ابی حاتم نے ابو العالیہ (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” فاعلموا ان اللہ عزیز حکیم “ سے مراد ہے کہ جب وہ انتقام لینا چاہیں تو اپنے انتقام لینے میں وہ غالب ہیں اور اپنے کام میں حکمت والے ہیں۔
Top