Dure-Mansoor - An-Noor : 23
اِنَّ الَّذِیْنَ یَرْمُوْنَ الْمُحْصَنٰتِ الْغٰفِلٰتِ الْمُؤْمِنٰتِ لُعِنُوْا فِی الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَةِ١۪ وَ لَهُمْ عَذَابٌ عَظِیْمٌۙ
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ يَرْمُوْنَ : جو لوگ تہمت لگاتے ہیں الْمُحْصَنٰتِ : پاکدامن (جمع) الْغٰفِلٰتِ : بھولی بھالی انجان الْمُؤْمِنٰتِ : مومن عورتیں لُعِنُوْا : لعنت ہے ان پر فِي الدُّنْيَا : دنیا میں وَالْاٰخِرَةِ : اور آخرت وَلَهُمْ : اور ان کے لیے عَذَابٌ : عذاب عَظِيْمٌ : بڑا
بلاشبہ جو لوگ بیخبر مومن عورتوں پر تہمت لگاتے ہیں دنیا اور آخر تمہیں ان پر لعنت کردی گئی اور ان کے لیے بڑا عذاب ہے
1۔ ابن ابی حاتم والحاکم وصححہ وابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ آیت ” ان الذین یرمون المحصنت الغفلت المومنت “ خاص طور پر عائشہ ؓ کے بارے میں نازل ہوئی۔ 2۔ عبد بن حمید وابن جریر وابن المنذر والطبرانی نے خصیف (رح) سے روایت کیا کہ میں نے سعید بن جبیر رحمۃ الہع لیہ سے پوچھا کہ ان میں سے کون سی چیز زیادہ سخت ہے زنایا تہمت لگانا فرمایا زنا (زیادہ سخت گناہ ہے) میں نے کہا اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں آیت ” ان الذین یرمون المحصنت الغلفت “ فرمایا یہ آیت عائشہ ؓ کے متعلق نازل ہوئی۔ 3۔ الطبرانی نے ضحاک (رح) سے روایت کیا کہ یہ آیت خاص طور پر حضرت عائشہ ؓ کے بارے میں نازل ہوئی۔ یعنی آیت ” ان الذین یرمون المحصنت الغفلت المومنت “ 4۔ عبد بن حمید وابن جریر نے ضحاک (رح) سے روایت کیا کہ آیت ” ان الذین یرمون المحصنت الغلفلت المومنات “ خاص طور پر نبی ﷺ کی ازواج مطہرات کے بارے میں نازل ہوئی۔ 5۔ عبد بن حمید وابن ابی حاتم نے ابو الجوزاء (رح) سے روایت کیا کہ آیت ” ان الذین یرمون المحصنت الغفلت المومنت “ خاص طور پر امہات المومنین کے لیے نازل ہوئی۔ 6۔ ابن ابی حاتم نے سلمہ بنت نبی ط (رح) سیر وایت کیا کہ آیت ” ان الذین یرمون المحصنت الغفلت المومنت “ سے نبی ﷺ کی ازواج مطہرات مراد ہیں۔ تہمت سے توبہ کی تفصیل 7۔ سعید بن منصور وابن جریر والطبرانی وابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے سورة النور پڑھی اور اس کی تفسیر فرمائی جب اس آیت ” ان الذین یرمون المحصنت الغفلت المومنات “ پر پہنچے تو فرمایا کہ یہ عائشہ ؓ اور نبی ﷺ کی ازواج کے بارے میں ہے اور جس نے یہ کام کیا اس کے لیے توبہ نہیں یعنی توبہ کرنے کا حکم نہیں فرمایا۔ اور جس نے نبی ﷺ کی ازواج کے علاوہ دوسری مومن عورتوں میں کسی عورت پر بدکاری کی تہمت لگائی تو اس کے لیے توبہ ہے۔ (یعنی توبہ کا حکم فرمایا) پھر یہ آیت ” ولذین یرمون المحصنت ثم لم یأتو باربعۃ شہداء “ سے لے کر آیت ” الا الذین تابو “ تک پڑھی اور جس نے نبی ﷺ کی ازواج مطہرات پر بدکاری کی تہمت لگائی اس کے لیے توبہ نہیں پھر یہ آیت ” لعنوا فی الدنیاوالاٰخرۃ ولہم عذاب عظیم “ تلاوت فرمائی بعض لوگوں نے اردہ کیا کہ وہ ابن عباس کے پاس جائیں اور ان کے سر کا بوسہ لیں اس آیت کی اچھی تفسیر کرنے پر ل۔ 8۔ ابن جریر وابن المنذر وابن مردویہ نے عائشہ ؓ سے روایت کیا کہ مجھ پر تہمت لگائی گئی جبکہ میں بیخبر تھی بعد میں یہ بات مجھ کو پہنچی اس درمیان کہ رسول اللہ ﷺ میرے پاس بیٹھے ہوئے تھے اچانک آپ کی طرف وحی کی گئی پھر آپ اٹھے اور اپنے چہرہ مبارک کو پونچھا اور فرمایا اے عائشہ تجھے خوشخبری ہو میں نے عرض کیا کہ میں اللہ تعالیٰ کی اس بات پر تعریف کروں گی آپ کی نہیں پھر یہ آیت ” ان الذین یرمون المحصنت الغفلت المومنت “ پڑھی یہاں تک کہ آیت ” اولئک مبرء ون مما یقولون “ تک پہنچے۔
Top