Dure-Mansoor - An-Noor : 30
قُلْ لِّلْمُؤْمِنِیْنَ یَغُضُّوْا مِنْ اَبْصَارِهِمْ وَ یَحْفَظُوْا فُرُوْجَهُمْ١ؕ ذٰلِكَ اَزْكٰى لَهُمْ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ خَبِیْرٌۢ بِمَا یَصْنَعُوْنَ
قُلْ : آپ فرما دیں لِّلْمُؤْمِنِيْنَ : مومون مردوں کو يَغُضُّوْا : وہ نیچی رکھیں مِنْ : سے اَبْصَارِهِمْ : اپنی نگاہیں وَيَحْفَظُوْا : اور وہ حفاظت کریں فُرُوْجَهُمْ : اپنی شرمگاہیں ذٰلِكَ : یہ اَزْكٰى : زیادہ ستھرا لَهُمْ : ان کے لیے اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ خَبِيْرٌ : باخبر ہے بِمَا : اس سے جو يَصْنَعُوْنَ : وہ کرتے ہیں
آپ مومنین سے فرمادیجئے کہ اپنی آنکھوں کو پس رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کو محفوظ رکھیں، یہ ان کے لیے زیادہ پاکیزہونے کی بات ہے۔ بلاشبہ اللہ ان کاموں سے باخبر ہے جو تم کرتے ہو
1۔ ابن مردویہ نے علی بن ابی طالب ؓ سے روایت کیا کہ ایک آدمی رسول اللہ ﷺ کے زمانہ میں مدینہ کے راستوں میں سے ایک راستہ میں گزرا اس نے ایک عورت کی طرف دیکھا اور اس عورت نے اس کی طرف دیکھا۔ شیطان نے دونوں میں وسوسہ یعنی برے خیالات ڈال دئیے۔ ان میں سے ایک نے دوسرے کی طرف اس لیے دیکھا کیونکہ وہ اسے چاھ لگا ہے اسی اثناء میں کہ وہ آدمی دیوار کی جانب چل رہا تھا اور اس کی طرف دیکھ رہا تھا اچانک وہ دیوار میں جا لگا اور اس کی ناک ٹوٹ گئی اس نے کہا اللہ کی قسم میں خون صاف نہی کروں گا یہاں تک کہ میں رسول اللہ ﷺ کے پاس آؤں گا اور ان کو اپنا معاملہ بتاؤں گا وہ آپ کی خدمت میں آیا اور ان کو اپنا ساراو اقعہ بتایا نبی ﷺ نے فرمایا یہ تیرے گناہ کی سزا ہے۔ تو اللہ تعالیٰ نے اتارا آیت قل للمومنین یغضوا من ابصارہم۔ الایۃ۔ 2۔ عبد بن حمید نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ آیت قل للمومنین یغضوا من ابصاریہم سے مراد ہے کہ ان چیزوں سے اپنی آنکھ کو نیچا رکھیں کہ جن کو دیکھنا حلال نہیں ہے۔ قل للمومنین یغضوان من ابصارہم یعنی اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کریں جو ان کے لیے حلال نہیں ہیں 3۔ ابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے آیت قل للمومنین یغضوا من ابصارہم کے بارے میں فرمایا یعنی اپنی شہوات کو روکے روکھوان چیزوں سے جن کو اللہ تعالیٰ ناپسند کرتے ہیں۔ 4۔ ابن ابی حاتم نے سعید بن جبیر (رح) سے روایت کیا کہ قل للمومنین یغجوں من ابصارہم یعنی اپنی آنکھوں کو نیچا رکھو یہاں من فعل کا کا صلہ ہے یعنی اپنی نظروں کو محفوظ رکھتے ہیں ان چیزوں سے جو ان کے لیے دیکھنا حلال نہیں ہیں اور انپی شرم گاہوں کی حفاظت کرتے ہیں بدکاری سے آیت ذلک ازکی لہم۔ یعنی آنکھ کا نیچا کرنا اور شرمگاہوں کی حفاظت کرنا یہ طریقہ ان کے لیے بہت پاکیزہ ہے۔ 5۔ عبد بن حمید وابن اجریر وابن المنذر وابن ابی حاتم نے ابو العالیہ (رح) سے روایت کیا کہ ہر آیت جس میں شرم گاہ کی حفاظت کا ذکر ہے تو اس سے مراد بدکاری سے حفاظت ہے۔ سورة نور میں آیت ویحفظو فروجہم ویحفظن فروجہن سے مراد عورت کو دیکھنا ہے۔ 6۔ احمد وعبدبن حمید والبخاری وابوداوٗد والترمذی والنسائی وابن اماجہ نے بہز بن حکیم (رح) سے روایت کیا کہ وہ اپنے باپ دادا سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے عرض کیا یارسول اللہ اللہ ہماری شرم گاہیں ہیں ان میں سے کس کے پاس آئیں اور کسی سے چوکنے رہیں (یعنی بچیں) فرمایا ! اپنی شرم گاہ کی حفاظت کر مگر اپنی بیوی سے یا اپنی باندیوں سے حفاظت نہ کرو میں نے عرض کیا اے اللہ کے نبی اگر قوم ایک دوسرے کے پاس ہو فرمایا اگر تو طاقت رکھے کہ تو نہ دیکھے کسی ایک کو تو اسے ہرگز نہ دیکھے میں نے کہا اگر ہم میں سے کوئی اکیلا ہو تو فرمایا اللہ تعالیٰ زیادہ حق دار ہیں لوگوں کی نسبت کہ اس سے شرم کی جائے۔ 7۔ ابن ابی شیبہ وابن المنذر نے علاء بن زیادہ (رح) سے روایت کیا کہ کہ کہا جاتا تھا ہرگز پیچھے نہ لگاؤ اپنی نظر کو کسی عورت کی چادر کے کیونکہ نظر دل میں شہوت پیدا کردیتی ہے۔ 8۔ ابن المنذر نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ شیطان آدمی کی تین جگہوں پر ہوتا ہے اس کی آنکھوں پر اس کے دل پر اور اس کے ذکر پر اور عورت کی بھی تین جگہوں پر ہوتا ہے۔ اس کی آنکھوں پر اس کے دل پر اور اس کی سرین پر۔ 9 ابن ابی شیبہ ومسلم وابوداوٗد والترمذی والنسائی وابن مردویہ جریر بجلی ؓ سے روایت کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے اچانک نظر کے بارے میں سوال کیا تو مجھ کو حکم فرمایا کہ میں اپنی نظر کو پھیر لوں۔ 10۔ ابن ابی شیبہ وابوداوٗد والترمذی والبیہقی فی سننہ بریدہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ایک نظر کے بعد کوئی نظر نہ لاؤ بلا شبہ تیرے لیے پہلی نظر ہے اور تیرے لی دوسری نظر نہیں نہیں ہے۔ 11۔ ابن ابی شیبہ اور ابن مردویہ نے حضرت علی سے اسی طرح روایت کیا کہ اور ابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ نبی ﷺ نے فرمایا مجلس یعنی راستے میں نہ بیٹھو اگر ایسا کرنا ضروری ہو تو سلام کا جواب دونظروں کو نیچا رکھو اور راستے کا بتلاؤ کسی بھولے ہوئے کو اور بوجھ اٹھانے والے کی مدد کرو۔ راستہ میں بیٹھنا منع ہے 12۔ البخاری ومسلم نے ابوسعید ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا راستوں پر بیٹھنے سے بچو۔ صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ ہمارے لیے اس کے سوا کوئی چارہ نہیں کہ ہم جس سے باتیں کرتے ہیں فرمایا اگر تم اس حکم کا انکار کرتے ہو تو پھر راستے کو اس کا حق دو عرض کیا راستے کا حق کیا ہے فرمایا نگاہ کو نیچا رکھنا اور کسی تکلیف دینے والی چیز کا دور کرنا سلام کا جواب دینا اور نیک کام کا حکم کرنا اور برائی سے روکنا۔ 13۔ ابوالقاسم البغوی۔۔ والطبرانی نے ابو امامہ ؓ سے روایت کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا مجھ کو ضمانت دو چھ باتوں کی کی میں تم کو جنت کی ضمانت دیتا ہوں۔ جب کوئی تم میں سے بات کرے تو جھوٹ نہ بولے اور جب امانت رکھی جائے تو خیانت نہ کرے۔ جب وعدہ کرے تو خلاف نہ کرے اپنی نظروں کو نیچا رکھو اپنے ہاتھوں کو ظلم سے روکو۔ اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کرو۔ 14۔ احمد والحکیم فی نوادر الاصول والطبرانی وابن مردویہ والبیہقی فی شعب الایمان ابو امامہ ؓ سے روایت کیا کہ نبی ﷺ نے فرمایا کہ کوئی مسلمان اپنی پہلی نظر سے کسی عورت کی طرف دیکھتا ہے تو اپنی آنکھوں کو نیچا کرلیتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی عبادت کو ایسا بنا دیتا ہے کہ اس کی مٹھاس کو اپنے دل میں پاتا ہے۔ 15۔ احمد والبخاری ومسلم وابوداوئد نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول الہ ﷺ نے فرمایا کہ بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے ابن آدم پر اس کا حصہ زنا میں سے لکھ دیا ہے وہ اس کو ضرور حاصل کرے گا پس آنکھ کا زنادیکھنا ہے اور زبان کا زنا بولنا ہے اور کان کا زنا دیکھنا سننا ہے اور ہاتھوں کا زنا پکڑنا ہے پاؤں کا زنا چل کر جانا ہے نفس خواہش کرتا ہے اور شرم گاہ اس کو سچا کرتی ہے یا جھٹلاتی ہے۔ 16۔ الحاکم وصححہ واحذیفہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا نگاہ شیطان کے تیروں میں سے ایک تیرے زہریلا تیر ہے جس نے اس کو اللہ کے خوف سے چھوڑ دیا اللہ تعالیٰ اس کے بدلے میں اسے ایا ایمان عطا فرماتا ہے جس کی مٹھاس کو وہ اپنے دل میں پاتا ہے۔ 17۔ ابن ابی الدنیا والدیلمی نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہر آنکھ قیامت کے دن رونے والی ہوگی مگر وہ آنکھ جو اللہ تعالیٰ کی حرام کردہ چیزوں سے بند رہی اور وہ آنکھ جو اللہ کے راستے میں جاگتی رہی اور وہ آنکھ جس میں سے مکھی کے سر کے برابر آنسو نکلتے رہے اللہ کے خوف سے۔
Top