Dure-Mansoor - An-Noor : 35
اَللّٰهُ نُوْرُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ١ؕ مَثَلُ نُوْرِهٖ كَمِشْكٰوةٍ فِیْهَا مِصْبَاحٌ١ؕ اَلْمِصْبَاحُ فِیْ زُجَاجَةٍ١ؕ اَلزُّجَاجَةُ كَاَنَّهَا كَوْكَبٌ دُرِّیٌّ یُّوْقَدُ مِنْ شَجَرَةٍ مُّبٰرَكَةٍ زَیْتُوْنَةٍ لَّا شَرْقِیَّةٍ وَّ لَا غَرْبِیَّةٍ١ۙ یَّكَادُ زَیْتُهَا یُضِیْٓءُ وَ لَوْ لَمْ تَمْسَسْهُ نَارٌ١ؕ نُوْرٌ عَلٰى نُوْرٍ١ؕ یَهْدِی اللّٰهُ لِنُوْرِهٖ مَنْ یَّشَآءُ١ؕ وَ یَضْرِبُ اللّٰهُ الْاَمْثَالَ لِلنَّاسِ١ؕ وَ اللّٰهُ بِكُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمٌۙ
اَللّٰهُ : اللہ نُوْرُ : نور السَّمٰوٰتِ : آسمانوں وَالْاَرْضِ : اور زمین مَثَلُ : مثال نُوْرِهٖ : اس کا نور كَمِشْكٰوةٍ : جیسے ایک طاق فِيْهَا : اس میں مِصْبَاحٌ : ایک چراغ اَلْمِصْبَاحُ : چراغ فِيْ زُجَاجَةٍ : ایک شیشہ میں اَلزُّجَاجَةُ : وہ شیشہ كَاَنَّهَا : گویا وہ كَوْكَبٌ دُرِّيٌّ : ایک ستارہ چمکدار يُّوْقَدُ : روشن کیا جاتا ہے مِنْ : سے شَجَرَةٍ : درخت مُّبٰرَكَةٍ : مبارک زَيْتُوْنَةٍ : زیتون لَّا شَرْقِيَّةٍ : نہ مشرق کا وَّلَا غَرْبِيَّةٍ : اور نہ مغرب کا يَّكَادُ : قریب ہے زَيْتُهَا : اس کا تیل يُضِيْٓءُ : روشن ہوجائے وَلَوْ : خواہ لَمْ تَمْسَسْهُ : اسے نہ چھوئے نَارٌ : آگ نُوْرٌ عَلٰي نُوْرٍ : روشنی پر روشنی يَهْدِي اللّٰهُ : رہنمائی کرتا ہے اللہ لِنُوْرِهٖ : اپنے نور کی طرف مَنْ يَّشَآءُ : وہ جس کو چاہتا ہے وَيَضْرِبُ : اور بیان کرتا ہے اللّٰهُ : اللہ الْاَمْثَالَ : مثالیں لِلنَّاسِ : لوگوں کے لیے وَاللّٰهُ : اور اللہ بِكُلِّ شَيْءٍ : ہر شے کو عَلِيْمٌ : جاننے والا
اللہ آسمانوں اور زمین کا نور ہے اور اس کے نور کی مثال ایسی ہے جیسے ایک طاق ہے اس میں ایک چراغ ہے وہ چراغ ایک شیشہ کے قندیل میں ہے وہ قندیل ایسا ہے جیسے ایک چمکدار ستارہ ہو وہ چراغ بابرکت درخت سے روشن کیا جاتا ہو جو زیتون ہے ی درخت نہ مشرق کی طرف ہے اور نہ مغرب کی طرف، قریب ہے کہ اس کا تیل خود بخود روشن ہوجائے اگرچہ اس کو آگ نہ چھوئے نور علی نور ہے اللہ جسے چاہتا ہے اپنے نور کی ہدایت دیتا ہے اور لوگوں کے لیے مثالیں بیان فرمایا تا ہے اور اللہ ہر چیز کو جاننے والا ہے۔
1۔ البخاری ومسلم والنسائی وابن ماجہ والبیہقی فی السماء والصفات ابن عباس ؓ نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ جب رات میں تہجد میں نماز پڑھتے تھے تو یہ دعا کرتے تھے۔ اللہم لک الحمد انت رب السموٰت والارض ومن فیہن ولک الحمد انت نور اسلموت والارض ومن فیہن ولک الحمد انت قیام السموت والرض ومن فیہن وانت الحق وقولک حق ووعدک حق ولقائک حق الجنۃ حق والنار حق والساعۃ حق اللہم لک اسلمت ربک امنت وعلیک تو لکت والیک انبت ربک خاصمت والیک حاکمت فاغفرلی ماقدمت وما اخرت وما اسررت وما اعلنت انت الہی لا الہ الا انت۔ ترجمہ : اے اللہ تیرے لیے ہی بت تعریفیں ہیں تو ہی رب ہے آسمانوں کا اور زمین کا اور جو کچھ ان میں ہے اور تیرے لیے ہی سب تعریف ہے تو نور ہے آسمانوں کا اور ازمین کا اور جو کچھ ان میں ہے اور تیرے لیے ہی سب تعریف ہے تو ہی قائم کرنے والا ہے آسمانوں کا اور زمین کا اور جو کچھ اس میں ہے اور تو حق ہے اور تیرا قول حق ہے اور تیرا وعدہ حق ہے اور تیری ملاقات حق ہے اور جنت حق ہے اور دوزخ حق ہے اور قیامت حق ہے اے اللہ میں نے تیری بارگاہ میں اپنے آپ کو جھکا دیا اور تجھ پر ایمان لایا ہوں اور تجھ پر میں نے بھروسہ کیا اور میں نے تیری طرف رجوع کیا اور تیری قوت سے میں نے دشمنوں سے جھگڑا کیا ہے اور تجھ ہی کو میں حکم بنایا ہے سو تو بخش دے جو میرے اگلے پچھلے گناہ ہیں اور جو گناہ میں نے چھپاکر کیے اور جو اعلانیہ گناہ کیے تو ہی میرا معبود ہے اور تیرے سوا کوئی معبود نہیں۔ 2۔ ابو داوٗد والنسائی والبیہقی نے زید بن ارقم ؓ سے روایت ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو صبح کی نماز کے بعد یہ دعا کرتے ہوئے دیکھا۔ اللہم ربنا ورب کل شیء انا شہید بانک انت الرب وحدک لا شریک لکم اللہم ربنا ورب کل شیء انا شہد ان محمد عبدک ورسولک اللہم ربنا ورب کل شیء انا شہید ان العباد کلہم اخوۃ شیء انا شہید ان محمد عبدک ورسولک اللہم ربنا ورب کل شیء انا شہید ان العباد کلہم اخوۃ اللہم ربنا ورب کل شیء اجعلنی مخلصا لک واہل کل ساعۃ فی الدنیا والاٰخرۃ ذالجلال والاکرام اسمع واستجب اللہ اکبر اللہ اکبر اللہ نور السموت والارض اللہ اکبر اللہ اکبر حسبی اللہ ونعم الوکیل اللہ اکبر اللہ اکبر ترجمہ : اے اللہ ہمارے رب اور ہر چیز کے رب میں گواہی دینے والا ہوں کہ بیشک آپ رب ہیں آپ اکیلے ہیں آپ کا کوئی شریک نہیں اے اللہ ہمارے رب اور ہر چیز کے رب میں گواہی دینے والا ہوں کہ محمد ﷺ آپ کے بندے اور آپ کے رسول ہیں اے اللہ اے ہمارے رب ہر چیز کے رب میں گواہی دینے والا ہوں کہ بندے سب کے سب بھائی ہیں اے اللہ ہمارے رب ہر چیز کے رب مجھے بنادے مخلص اپنے لیے اور میرے اہل و عیال کو بھی ہر گھڑی میں دنیا میں اور آخرت میں جلال اور بزرگی والے تو سن لے اور قبول فرمالے اللہ سب سے بڑے ہیں اللہ سب سے بڑے ہیں اللہ نور ہے آسمان کا اور زمین کا اللہ سب سے بڑے ہیں اللہ سب سے بڑے ہیں۔ میرے لیے اللہ کافی ہیں اور بہترین کارساز ہے اللہ سب سے بڑے ہیں۔ 3۔ الطبرانی نے سعید بن جبیر سے روایت کیا کہ ابن عباس ؓ فرمایا کرتے تھے۔ اللہم انی اسئلک بنور وجہک الذی اشرقت لہ السموت وارض ان تجعلنی فی حرزک وحفظک وجوارک وتحت کنفک ترجمہ : اے اللہ میں آپ سے سوال کرتا ہوں آپ کے ذات کے نور کے واسطے جس سے روشن ہیں آسمان اور زمین اور سوال کرتا ہوں کہ تو مجھے اپنی پناہ میں اور اپنی حفاظت میں اور اپنے جوار میں اور اپنے احاطہ میں لے لے۔ 4۔ ابن جریر نے ابن عباس ؓ سے ” اللہ نور السموت والارض “ کے بارے میں فرمایا کہ وہ یعنی اللہ تعالیٰ زمین و آسمان میں اس کے ستاروں سورج اور چاند میں تدبیر فرماتا ہے۔ 5۔ الفریابی نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ آیت ” اللہ نور السموت والارض مثل نورہ “ اس سے مراد وہ نور ہے جو اس نے مومن کو عطا فرمایا ” کمشکاۃ “ یعنی طاق کی طرح ” فیہا مصباح، المصباح فی زجاجۃ، الزجاجۃ کانہا کوکب دری یوقد من شجرۃ مبارکۃ زیتونۃ لا شرقیۃ ولا غربیۃ “ یعنی پہاڑ کے دامن میں ہے اس کو سورج نہیں پہنچتا جب طلوع ہوتا ہے اور نہ جب غروب ہوتا ہے۔ آیت ” یکاد زیتہا یضیء ولولم تمسسہ نار، نور علی نور “ یہ مثال مومن کے دل کی ہے جو گویا نور ہے نور پر آیت ” والذین کفروا اعمالہم کسراب بقیعۃ “ یعنی کافروں کے اعمال جب وہ آئیں گے اور اس کو سراب کی طرح دیکھیں گے جب پانی کا ضرورت مند سراب کی طرف آتا ہے تو پانی نہیں پاتا۔ یہ کافر کے عمل کی مثال ہے وہ خیال کرے گا کہ اس کے لیے ثواب ہے حالانکہ اس کے لیے ثواب نہ ہوگا آیت ” او کظلمت فی بحر “ سے لے کر آیت ” لم یکد یراہا “ تک یہ کافر کے عمل کی مثال ہے اس کی تاریکیاں ایک دوسرے کے اوپر ہیں۔ 6۔ عبد بن حمید وابن الانباری نے والمصاحف بن شعبی (رح) سے روایت کیا کہ ابی بن کعب کی قراءت میں یوں ہے آیت ” مثل نورہ کمشکوۃ “ 7۔ ابن ابی حاتم والحاکم وصححہ ابن عباس ؓ سے آیت ” اللہ نور السموت والارض “ کے بارے میں فرمایا اس نور کی مثال جو اللہ کے ساتھ ایمان لایا مشکاۃ کی طرح ہے اور یہ نقرہ یعنی طاق ہے۔ 8۔ ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ نے آیت ” مثل نورہ “ کے بارے میں فرمایا کہ یہ کاتب کی غلطی ہے اللہ کی ذات بہت بڑی ہے۔ اس سے کہ اس کا نور مشکاۃ کے نور کی طرح ہو پھر فرمایا مومن کے نور کی مثال مشکاۃ یعنی طاق جیسی ہے۔ 9۔ ابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم والبیہقی فی الاسماء والصفات علی کے طریق سے ابن عباس ؓ کی آیت ” اللہ نور السموت والارض “ یعنی اللہ تعالیٰ ہدایت کرنے والے آسمانوں اور زمین والوں کو آیت ” مثل نورہ کمشکوۃ “ چراغ کی بتی کی طرح اور فرماتے ہیں جیسے قریب ہے کہ صاف تیل روشن ہوجاتا ہے آگ کے چھونے سے پہلے جب اس کو آگ لگ جائے تو زیادہ کردے روشنی کو اس کی روشنی پر اسی طرح مومن کا دل ہوتا ہے جو ہدایت کے ساتھ عمل کرتا ہے اس کے پاس علم آنے سے پہلے جب اس کے پاس علم آگیا تو زیادہ ہوجاتی ہے ہدایت پر ہدایت اور روشنی پر روشنی۔ 10۔ ابوعبید وابن جریر وابن المنذر نے ابو العالیہ وابن ابی حاتم وابن مردویہ والحاکم (وصححہ) ابی بن کعب کی قراءت میں ہے کہ مثل نور ” من آمن بہ یا کہا مثل من آمن بہ “ میں ہے۔ 11۔ عبد بن حمید وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم وابن مردویہ والحاکم وصححہ ابی بن کعب ؓ نے فرمایا کہ آیت ” اللہ نور السموت والارض، مثل نورہ “ یہ مثال مومن کی ہے جس نے ایمان اور قرآن کو اپنے سینے میں رکھا اللہ تعالیٰ نے اس کی مثال بیان کرتے ہوئے فرمایا آیت ” اللہ نور السموت والارض “ انی ذات کے نور کے ساتھ شروع فرمایا پھر مومن کے نور کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا اس نور کی مثال جو اس کے ساتھ ایمان لایا اور ابی بن کعب اس آیت کو اس طرح پڑھتے تھے آیت ” مثل نورہ “ یعنی وہ مومن جس نے ایمان اور قرآن کو سینے میں کردیا آیت ” کمشکوۃ “ یعنی مومن کا سینہ طاق کی طرح ” فیہا مصباح “ اور مصباح سے مراد ہے نور اور وہ قرآن اور ایمان ہے جس کو اس کے سینے نے محفوظ کرلیا آیت ” فی زجاجۃ “ اور زجاجہ اس کا دل آیت ” کانہا کوکب دری “ اور اس کا دل ان چیزوں میں سے ہے کہ جس میں قرآن اور ایمان روشن ہے۔ گویا کہ وہ ستارہ ہے چمکتا ہوا آیت ” یوقد من شجرۃ مبرکۃ “ اور شجرہ مبارکہ کی اصل اخلاص اللہ وحدہ لاشریک لہ کے لیے ہے اور اس کی عبادت ہے جس کا کوئی شریک نہیں۔ آیت ” زیتونۃ لا شرقیۃ ولا غربیۃ “ یعنی اس کی مثال اس درخت کی طرح ہے جس کو درختوں نے گھیر رکھا ہو۔ اور یہ ہرا بھرا نرم ہوتا ہے جس کو کسی حال میں بھی سورج نہیں پہنچتا نہ اس وقت جب طلوع ہوتا ہے اور نہ اس وقت جب غروب ہوتا ہے۔ یہی حالت مومن کی ہے اسے فتنوں سے بھی سورج نہیں پہنچتا نہ اس وقت جب طلوع ہوتا ہے اور نہ اس وقت جب غروب ہوتا ہے۔ یہی حالت مومن کی ہے اسے فتنوں سے محفوظ بنا دیا گیا اور اگر اسے آزمائش میں مبتلا کیا گیا تو اللہ تعالیٰ نے اس کو ثابت قدم رکھا اور اس میں چار خصلتیں ہوتی ہیں اگر گفتگو کرے تو سچ بولے اگر فیصلہ کرے تو انصاف کرے اگر دیا جائے تو شکر کرے اور کسی آزمائش میں مبتلا ہو تو صبر کرے اور وہ سارے لوگوں میں ایک زندہ آدمی کی طرح ہے۔ جو مردوں کی قبروں میں چل رہا ہوتا ہے۔ آیت نور علی نور۔ اور وہ پانچ انوار میں گھومتا پھرتا ہے۔ اس کا کلام نور ہے۔ اس کا عمل نور ہے اور اس کے داخل ہونے کی جگہ نور ہے اور اسکے نکلنے کی جگہ نور ہے اور اس کے لوٹنے کی جگہ نور ہے وہ قیامت کے دن جنت کی طرف جائے گا پھر کافر کی مثال بیان کرتے ہوئے فرمایا آیت، والذین کفروا اعمالہم کسراب، اسی طرح کافر قیامت کے دن آئے گا اور وہ گمان کرے گا کہ اللہ کے نزدیک اس کے لیے خیر ہوگی مگر وہ اس کو نہیں پائے گا اور اللہ تعالیٰ اس کو آگ میں داخل کریں گے۔ اللہ تعالیٰ نے کافر کی ایک اور مثال بیان کرتے ہوئے فرمایا آیت ” اوکظلمت فی بحر لجی “ اور وہ پانچ تاریکیوں میں گھومتا پھرتا ہے۔ اس کا کلام تاریکی ہے اس کا عمل تاریکی ہے اور اس کے نکلنے کی جگہ تاریکی ہے اور اس کے داخل ہونے کی جگہ تاریکی ہے۔ اور اس کا ٹھکانہ قیامت کے دن تاریکیوں یعنی جہنم کی طرف ہوگا وہ اسی طرح زندوں میں سے مردہ دل لوگوں میں چلتا رہتا ہے۔ اور وہ یہ نہیں جانتا کہ اس کے لیے کیا ہے اور اس پر کیا ہے (یعنی اس کے حق میں کیا ہے اور اس کے خلاف کیا ہے ) ۔ اللہ تعالیٰ کے نور کی مثال 12۔ ابن جریر وابن ابی حاتم وابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ یہودیوں نے محمد ﷺ سے کہا اللہ کا نور کیسے نیچے آتا ہے آسمانوں سے اللہ تعالیٰ نے مثال بیان فرمائی اپنے نور کی اور فرمایا آیت ” اللہ نور السموت والارض، مثل نورہ کمشکوۃ “ اور مشکوۃ سے مراد ہے گھر کا طاقچہ ” فیہا مصباح “ اس میں چراغ ہے جو شیشے میں ہو اور وہ مثال ہے اللہ تعالیٰ نے بیان فرمائی اپنی اطاعت کے لیے اور اپنی اطاعت سے نور مراد ہے پھر اس کی کئی قسمیں بیان کیں آیت ” ال شرقیۃ ولا غربیۃ “ یعنی یہ درخت کا درمیانی حصہ ہے اس کو سورج نہیں پہنچتا جب وہ طلوع ہوتا ہے اور نہیں پہنچتا ہے جب وہ غروب ہوتا ہے اور یہی تیل کا باعث ہے آیت “ یکاد زیتہا یضیء “ (یعنی قریب ہے اس کا تیل روشن ہوجائے) بغیر آگ کے آیت ” نور علی نور “ اس سے مراد بندہ ایمان اور اس کا عمل ہے آیت ” یہدی اللہ لنورہ من یشاء “ سے مثال ہے مومن کی۔ 13۔ الطبرانی وابن عدی وابن مردویہ وابن عساکر نے ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ آیت ” کمشکوۃ فیہا مصباح “ میں المشکاۃ سے مراد محمد ﷺ کا پیٹ اور زجاجہ سے مراد ہے ان کا دل ” مصباح “ سے وہ نور مراد ہے جو ان کے دل میں ہے آیت ” یوقد من شجرۃ مبرکۃ “ میں الشجرۃ سے مراد ہے ابراہیم (علیہ السلام) ” زیتونۃ لا شرقیۃ ولا غربیۃ “ یعنی نہ یہودیت اور نہ نصرانیت پھر یہ آیت تلاوت کی آیت “ ماکان ابراہیم یہودیا ولا نصرانیا ولکن کان حنیفا مسلما، وما کان من المشرکین “ (آل عمران آیت 67) 14۔ عبد بن حمید وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم وابن مردویہ نے شمر بن عطیہ (رح) سے روایت کیا کہ ابن عباس کعب احبار کے پاس آئے اور کہا مجھ کو اللہ تعالیٰ کے اس قول کے بارے میں بیان کیجئے آیت ” اللہ نور اسلموت والارض، مثل نورہ “ تو انہوں نے فرمایا کہ محمد ﷺ کے نور کی مثال طاقچہ کی طرح ہے اور طاقچہ سے مراد ہے روشندان اور اس سے حضور ﷺ کے منہ کی مثال بیان فرمائی آیت ” فیہا مصباح “ اور مصباح سے مراد ہے حضور ﷺ کا دل ہے آیت ” فی زجاجۃ “ اور شیشہ آپ کا سینہ ہے آیت ” کانہا کوکب دری، محمد ﷺ کے سینے کو چمکتے ہوئے ستارے کے ساتھ تشبیہ دی پھر مصباح کو ان کے دل کی طرف لوٹایا اور فرمایا ” آیت یوقد من شجرۃ مبرکۃ زیتونۃ۔ کہ وہ زیتون کی مبارک درخت سے جلایا جاتا ہے قریب ہے اس کا تیل خود ہی جل اٹھے فرمایا قریب ہے محمد ﷺ خود لوگوں کے لیے ظاہر ہوجائیں اگرچہ خود بات نہ کریں کہ وہ نبی ہیں جیسے قریب ہے وہ تیل خود ہی روشن ہوجائے اگرچہ اس کو آگ نہ لگے۔ 15۔ ابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ آیت اللہ نور السموت والارض۔ یعنی اللہ تعالیٰ ہدایت کرنے والا ہے۔ آسمانوں اور زمین والوں کو آیت مثل نورہ، یعنی اے محمد ﷺ آپ کے دل میں اس کے نور کی مثال اس چراغ کی طرح ہے جو اس طاقچہ میں ہے جس طرح یہ چراغ اس طاقچے میں ہے اسی طرح تیری دانش تیرے دل میں ہے۔ اور رسول اللہ ﷺ کے دل کو چمکتے ہوئے ستارے کے ساتھ تشبیہ دی جو نہیں چھپتا۔ آیت ” یوقد من شجرۃ مبرکۃ زیتونۃ “ یعنی آپ لیتے ہیں اپنے دین کو ابراہیم (علیہ السلام) سے اور یہ وہی زیتون ہے۔ آیت ” لا شرقیۃ ولا غربیۃ “ وہ نصرانی نہیں ہے کہ وہ مشرق کی طرف منہ کر کے نماز پڑھے اور نہ یہودی کہ مغرب کی طرف منہ کر کے نماز پڑھے۔ آیت یکاد زیتہا یضیء۔ وہ کہتا ہے کہ قریب ہے محمد ﷺ نور کی وحی سے پہلے حکمت کی باتیں کرنے لگیں اس نور کے ساتھ جسے اللہ تعالیٰ نے ان کے دل میں ڈال دیا ہے۔ 16۔ ابنجریر وابن ابی حاتم نے سعید بن جبیر ؓ سے روایت کیا کہ آیت مثل نورہ سے مراد ہے محمد ﷺ آیت یکاد زیتہا یضیء۔ یعنی قریب ہے کہ جو شخص محمد ﷺ کو دیکھے گا تو وہ جان لے گا کہ وہ اللہ کے رسول ہیں اگرچہ وہ زبان سے بات نہ بھی کریں۔ 17۔ عبد بن حمید نے عکرمہ رحا 8 ۃ اللہ علیہ سے روایت کیا کہ آیت ” اللہ نور السموت ولارض، مثل نورہ “ سے مراد ہے مومن کے نور کی مثال ہے۔ 18۔ عبد بن حمید وابن جریر نے حسن (رح) سے روایت کیا کہ آیت مثل نورہ سے مراد ہے دل میں اس قرآن کی مثال آیت ” کمشکوۃ “ جیسے طاقچہ۔ 19۔ ابن جریر نے انس ؓ سے روایت کیا کہ میرے معبود فرماتے ہیں کہ میرا نور میری ہدایت ہے۔ 20۔ عبد بن حمید وابن المنذر وابن ابی حاتم نے محمد بن کعب (رح) سے روایت کیا کہ آیت کمشکوۃ سے چراغ میں بتی رکھنے کی جگہ مراد ہے۔ 21۔ ابن ابی شیبہ وابن المنذر ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ آیت ” کمشکوۃ “ سے مراد ہے طاقچہ۔ 22۔ عبد بن حمید وابن جریر ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ آیت ” کمشکوۃ “ سے مراد ہے طاقچہ۔ 23۔ عبد بن حمید نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ آیت ” کمشکوۃ “ حبشہ کی زبان میں روشندان کو کہتے ہیں۔ 25۔ ابن ابی شیبہ نے سعید بن عیاض (رح) سے روایت کیا کہ آیت ” کمشکوۃ “ سے مراد ہے جیسے روشندان حبشہ کی زبان میں۔ 26۔ عبد بن حمید نے سعید بن جبیر ؓ سے روایت کیا کہ آیت ” کمشکوۃ “ سے مراد ہے ایسا طاقچہ جو آرپار نہ ہو۔ عبد بن حمید نے ضحاک (رح) سے اسی طرح روایت کیا۔ 27۔ ابن ابی حاتم نے ابو مالک (رح) سے روایت کیا کہ آیت ” کمشکوۃ سے مراد ہے ایسا طاقچہ جو آر پار نہ ہو آیت ” المصباح “ سے مراد ہے چراغ۔ 28۔ عبدالرزاق وعبد بن حمید وابن جریر قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ آیت ’ ’ مثل نورہ “ یعنی اللہ کے نور کی مثال مومن کے دل میں آیت ” کمشکوۃ “ جیسے طاقچہ، آیت ” کانہا کوکب دری “ یعنی ستارہ چمکتا ہوا روشن آیت ” زیتونۃ لا شرقیۃ ولا غربیۃ۔ اس پر پورا نہیں ہوتا مشرق کا سایہ اور نہ مغرب کا سایہ ہم بیان کرتے تھے کہ سورج کے سامنے اس کا تیل بہت صاف ہے بہت پاکیزہ ہے اور بہت میٹھا ہے یہ مثال ہے جو اللہ تعالیٰ نے قرٓن مجید کیلیے بیان فرمائی یعنی تمہارے پاس آچکا اللہ تعالیٰ کی طرف سے نور اور ہدایت مومن اللہ کی کتاب کو سنتا ہے اس کو یاد کرتا ہے اس کی حفاظت کرتا ہے اور جو کچھ اس میں ہے اس سے نفع اٹھاتا ہے اور اس پر عمل کرتا ہے اور یہ مومن کی مثال ہے۔ 29۔ عبد بن حمید وابن جریر نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ آیت ” کمشکوۃ “ سے مراد ہے قندیل کے درمیان میں پتیل آیت ” فیہا مصباح “ یعنی چراغ آیت ” فی زجاجۃ “ یعنی قندیل آیت ” لاشرقیۃ ولا غربیۃ “ یعنی سورج کے طلوع ہونے کے وقت سے لے کر غروب ہونے تک اس کے لیے کوئی سایہ نہیں ہوتا اور اس درخت کا تیل بہت روشن بہت اچھا اور بہت نور والا ہوتا ہے آیت نور علی نور، یعنی وہ آگ تیل (گویا وہ روشنی پر روشنی کا کام دیتی ہے۔ 30۔ ابن المنذر وابن ابی حاتم نے ضحاک (رح) سے روایت کیا کہ آیت کانہا کوکب دری سے مراد ہے زہرہ ستارہ اللہ تعالیٰ نے مومن کی مثال اس نور کی مثال سے دی ہے کہ اس کا دل اور اس کا پیٹ نور ہے اور نور میں چلتا ہے۔ 31۔ ابن ابی حاتم نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ آیت کوکب دری سے مراد ہے بڑا ستارہ۔ 32۔ ابن مردویہ نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ نبی ﷺ نے آیت زیتونۃ لا شرقیۃ ولا غربیۃ کے بارے میں فرمایا کہ اس سے مراد ہے ابراہیم (علیہ السلام) کا دل جو نہ یہودی تھا نہ نصرانی تھا۔ 33۔ الفریابی وابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ آیت لا شرقیۃ ولا غربیۃ سے مراد ہے ایسا درخت جس کو نہ کوئی غار اور نہ کوئی پہاڑ اور نہ کوئی چیز چھپاتی ہے اور وہ اپنے تیل کی وجہ سے بہت عمدہ ہے۔ 34۔ عبد بن حمید نے عکرمہ ضحاک اور محمد بن سیرین رحمہم اللہ سے اسی طرح روایت کیا۔ 35۔ ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ آیت لا شرقیۃ ولا غربیۃ سے مراد ہے کہ وہ ایسا شرقی نہیں کہ جس میں غرب نہ ہو اور ایسا غربی نہیں کہ جس میں شرقی نہ ہو لیکن شرقی بھی ہے اور غربی بھی ہے۔ 36۔ سعید بن منصور وعبد بن حمید وابن المنذر وابن ابی حاتم نے سعید بن جبیر (رح) سے روایت کیا کہ آیت لا شرقیۃ ولا غربیۃ یعنی یہ درخت کے درمیان میں ہے اس کو سورج نہیں پہنچتا ہے شرق میں اور مغرب میں کیونکہ درخت اس کے سامنے ہوتے ہیں۔ 37۔ عبد بن حمید نے ابو مالک اور محمد بن کعب سے اس طرح روایت کیا ہے۔ 38۔ ابن ابی شیبہ وعبد بن حمید وابن المنذر وابن ابی حاتم نے حسن ؓ سے روایت کیا ہے اگر یہ درخت زمین میں ہوتا تو وہ لازما شرقی یا غربی ہوتا لیکن یہ مثال ہے جس کو اللہ تعالیٰ نے اپنے نور کے لیے بیان فرمایا۔ 39۔ ابن ابی حاتم نے ضحاک کے طریق سے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ آیت یوقد من شجرۃ مبرکۃ یعنی نیک آدمی آیت لا شرقیۃ ولا غربیۃ یعنی نہ یہودی اور نہ نصرانی۔ 40۔ عبد بن حمید نے اپنی سند میں والترمذی وابن ماجہ نے عمر ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اس تیل کو سالن بناؤ اور بطور تیل کے اس کو جسم پر لگاؤ کیونکہ وہ نکلتا ہے مبارک درخت سے۔ 41۔ الحاکم وصححہ والبیہقی فی الشعب ابو اسید ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تیل لگاؤ اور اس کو لگاؤ کیونکہ وہ مبارک درخت میں سے ہے۔ زیتون کا تیل مبارک تیل ہے 42۔ البیہقی فی الشعب حضرت عائشہ ؓ سے روایت کیا کہ ان کے پاس تیل کا ذکر کیا گیا تو انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ حکم فرماتے تھے کہ اس کو کھایا جائے اور تیل لگایا جائے اور کان میں ڈالا جائے اور فرماتے تھے کہ یہ مبارک درخت میں سے ہے۔ 43۔ الطبرانی نے شریک بن سلمہ ؓ سے روایت کیا کہ میں ایک رات عمر بن خطاب ؓ کا مہمان بنا انہوں نے مجھے اونٹ کے ٹھنڈے سر میں سے کچھ ٹکڑے کھلائے اور ہم کو تیل بھی کھلایا اور فرمایا یہ مبارک تیل ہے جو اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی ﷺ کو عطا فرمایا۔ 44۔ عبد بن حمید نے عکرمہ (رح) سے روایت کیا کہ آیت یکاد زیتہا یضیء “ یعنی نور کی شدت کی وجہ سے قریب ہے کہ وہ جل اٹھے 45۔ ابن ابی حاتم نے ابن زید سے روایت کیا کہ نور سے مراد تیل کا چمکنا ہے۔ 46۔ ابن ابی حاتم نے سدی ؓ سے روایت کیا کہ آیت نور علی نور یعنی آگ کا نور اور تیل کا نور جب دونوں جمع ہوگئے تو دونوں روشن ہوگئے اور اسی طرح قرآن اور ایمان کا نور۔ 47۔ ابن المردویہ نے ابو العالیہ سے روایت کیا کہ آیت نور علی نور سے مراد ہے کہ اللہ تعالیٰ کا نور محمد ﷺ کے نور پر واقع ہوا۔
Top